ڈونلڈ ٹرمپ سے جنگ بندی کی درخواست بھارت سے کس رہنما نے کی تھی۔۔؟ امریکی ڈیفنس یونیورسٹی کے پروفیسر کا تہلکہ خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) ڈونلڈ ٹرمپ سے جنگ بندی کی درخواست بھارت سے کس رہنما نے کی تھی۔۔؟ پروفیسر امریکی یونیورسٹی نےتہلکہ خیز انکشاف کر دیا ۔
’’جیو نیوز ‘‘کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر حسن عباس نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی درخواست خود نریندر مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ سے کی تھی۔ڈاکٹر حسن عباس نےدوران پروگرام وہ وجوہات بھی بتائیں، جن کی وجہ سے نریندر مودی سیز فائر کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر نے مزید کہا کہ پاک ،بھارت جنگ بندی کی درخواست خود نریندر مودی نے ٹرمپ سے کی تھی۔
ایس 400 کی تباہی کا ایک اور ثبوت؟ آپریٹر کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی
پروگرام میں سینئر اینکر و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے بھی اظہار خیال کیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جنگ بندی کی درخواست کی تھی
پڑھیں:
بھارت: راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، اور دیگر اپوزیشن رہنما دہلی میں گرفتار
کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد “انڈیا بلاک” نے پیر کی صبح انتخابی کمیشن کے دفتر تک احتجاجی مارچ کیا، جس پر دہلی پولیس نے متعدد سینیئر اپوزیشن رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں کانگریس کے راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے سنجے راوت شامل ہیں۔
راہل گاندھی نے حراست میں لیے جانے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ
یہ لڑائی سیاسی نہیں، یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ یہ ایک شخص، ایک ووٹ کے اصول کے لیے جدوجہد ہے۔
پولیس کا مؤقف
پولیس کے مطابق اپوزیشن کو صرف 30 ارکان پر مشتمل وفد کو انتخابی کمیشن تک جانے کی اجازت تھی، لیکن 200 سے زائد افراد مارچ میں شریک ہوئے، جس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوا۔ ڈپٹی کمشنر پولیس دیویش کمار مہلا نے بتایا کہ کچھ ارکان نے بیریئرز عبور کرنے کی کوشش کی، جنہیں بعد میں حراست میں لیا گیا۔
احتجاج کی تفصیل
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپوزیشن کارکنوں اور رہنماؤں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا کر نعرے بازی کی اور پولیس رکاوٹوں کو دھکیلنے کی کوشش کی۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو بیریئرز پر چڑھتے بھی دیکھا گیا، جبکہ ترنمول کانگریس کے مطابق ان کی دو خواتین اراکین، بشمول مہوا موئیترا، بے ہوش ہو گئیں۔
احتجاج کی وجوہات
اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ حکمران بی جے پی اور انتخابی کمیشن ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کر کے انتخابی نتائج کو متاثر کر رہے ہیں۔ ان الزامات کا آغاز گزشتہ سال مہاراشٹر کے انتخابات سے ہوا تھا، اور اسی نوعیت کے شکوک لوک سبھا انتخابات میں کرناٹک کے حوالے سے بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔
راہل گاندھی نے حال ہی میں انڈیا بلاک کے اجلاسوں میں پریزنٹیشنز پیش کر کے وسیع پیمانے پر ووٹر فراڈ کے ثبوت دینے کا دعویٰ کیا اور مطالبہ کیا کہ ووٹر لسٹ کا سرچ ایبل مسودہ جاری کیا جائے تاکہ غلطیوں کی نشاندہی ہو سکے۔
بہار میں ووٹر لسٹ کی “خصوصی نظرثانی” پر بھی اپوزیشن نے سوالات اٹھائے ہیں، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ عدالت نے یہ عمل جاری رکھنے کی اجازت دی مگر ہدایت دی کہ حقیقی ووٹرز کو خارج نہ کیا جائے اور جنہیں خارج کیا گیا ہے، انہیں اپیل کا موقع دیا جائے۔
الیکشن کمیشن اور بی جے پی کا ردعمل
الیکشن کمیشن نے اپوزیشن کے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے انہیں شفاف انتخابات کے خلاف “غلط فہمی پھیلانے” کے مترادف قرار دیا ہے اور راہل گاندھی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے دعوے حلف نامے کے ساتھ جمع کرائیں۔
بی جے پی کے رہنما امیت مالویہ نے کہا کہ اگر راہل گاندھی کے پاس حقیقی ثبوت ہیں تو وہ ناموں کی فہرست کے ساتھ پیش کریں، ورنہ یہ محض سیاسی تماشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں