کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں کی قرآن پاک اور اسلامی کتب کی بے حرمتی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق یہ واقعہ بیلگاوی کے علاقے سنتی بست واڑ میں پیش آیا جہاں نمازیوں کو نماز فجر کے دوران مقدس کتب کے غائب ہونے کا پتہ چلا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں نے قرآن پاک کے متعدد نسخوں اور دیگر اسلامی کتب کی بے حرمتی کی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ واقعہ بیلگاوی کے علاقے سنتی بست واڑ میں پیش آیا جہاں نمازیوں کو نماز فجر کے دوران مقدس کتب کے غائب ہونے کا پتہ چلا۔ بعد میں قریبی کھیت سے قرآن مجید کے نسخوں اور حدیث کی دو کتابوں کی جلی ہوئی باقیات برآمد ہوئیں۔ مسلمانوں نے سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ مل کر اس گھنائونے فعل کے خلاف شدید احتجاج کیا اور مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے اسلام کے حق میں نعرے لگائے اور ڈپٹی کمشنر آفس کی طرف مارچ کرتے ہوئے بے حرمتی کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔رپورٹس میں بتایا گیا کہ احتجاج تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہا اور پولیس حکام کی جانب سے تین دن کے اندر مجرموں کو پکڑنے کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آیت اللہ جوادی آملی کی آیت اللہ سید علی سیستانی سے ملاقات
حوزہ علمیہ قم کے استاد برگوار سے ملاقات میں آیت اللہ سید علی سیستانی نے فرمایا کہ حوزہ علمیہ قم کے بارے میں ہمارا نظریہ حوزہ علمیہ نجف سے مختلف نہیں ہے اور ہم حوزات کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مفسر قرآن حکیم اور حوزہ علمیہ قم کے استاد بزرگوار آیت اللہ جوادی آملی نے نجف اشرف میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران آیت اللہ جوادی آملی نے تفسیر تسنیم کی 80 جلدیں اور آخری جلد اپنے ہاتھ سے آیت اللہ سیستانی کی خدمت میں پیش کی۔ آیت اللہ سید علی سیستانی نے اسے نہایت احترام اور خصوصی توجہ کے ساتھ قبول فرمایا۔ آیت اللہ سیستانی نے زیارات مقامات مقدسہ پر مبارکباد کیساتھ تفسیر تسنیم کو شیعوں کے لیے اعزاز قرار دیا اور کہا کہ آپ نے 40 سال قرآن کریم کے حضور محنت کیساتھ کوشش کی، یہ باعث افتخار ہے۔ آیت اللہ سید سیستانی نے فرمایا کہ اصول اور محور قرآن کریم ہے، اہل بیت (ع) کی احادیث کو قرآن کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے اور ان پر صرف اسی صورت بھروسہ اور عمل کیا جا سکتا ہے جب وہ قرآن کے مطابق ہوں۔ انہوں نے فرمایا کہ حوزہ علمیہ قم کے بارے میں ہمارا نظریہ حوزہ علمیہ نجف سے مختلف نہیں ہے اور ہم حوزات کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے بھی اس ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور آیت اللہ جوادی آملی سے فرمایا کہ ہم نے آپ کی صفات اور آپ کے علمی کاموں کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا لیکن سننا کبھی دیکھنے جیسا نہیں تھا۔ آیت اللہ جوادی آملی نے بھی حضرت آیت اللہ سیستانی کی ممتاز شخصیت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ جیسی عظیم شخصیت کا وجود حوزات اور ملت اسلامیہ کے لیے ایک عظیم نعمت ہے، آپ شیعوں اور عراقی عوام کے لیے ایک شفیق اور مہربان باپ کی طرح ہیں، ان شاء اللہ آپ کا سایہ قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ نجف بالواسطہ اور بالواسطہ، عالم اسلام کے لیے بہت سی برکات کا ذریعہ رہا ہے اور ہے، معاشرتی نظام کو برقرار رکھنے اور داعش جیسی تکفیری تحریکوں کا مقابلہ کرنے میں آپ کا کردار تاریخی اور دیرپا ہے۔ انہوں نے دونوں حوزات کے لیے آیت اللہ سیستانی کی گرانقدر خدمات کی قدردانی کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور حوزات کے درمیان زیادہ رابطے پر زور دیا۔