مسئلہ کشمیر حل ہونے تک برصغیر میں امن قائم نہیں ہو سکتا، رکن برطانوی پارلیمنٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
جیمز فرتھ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہم خیال ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ برطانوی حکومت اور وزیر خارجہ سے مطالبہ کریں گے کہ وہ براہ راست مداخلت کر کے پاکستان اور بھارت کو آمادہ کریں کہ وہ سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے جلد ازجلد مسئلہ کشمیر کا دیرپا اور پرامن حل نکالیں اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں بری نارتھ سے رکن پارلیمنٹ جیمز فرتھ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا حل تلاش نہیں کیا جاتا، برصغیر میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور نہ ہی دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جیمز فرتھ نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق جلدازجلد ان کا حق خودارادیت دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں رائے شماری کروائی جائے اور ریاست جموں و کشمیر کے دونوں اطراف کی قیادت کو متفقہ طور پر حتمی فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔جیمز فرتھ نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ جولائی کے وسط میں برطانوی پارلیمنٹ میں کانفرنس منعقد کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ہم خیال ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ برطانوی حکومت اور وزیر خارجہ سے مطالبہ کریں گے کہ وہ براہ راست مداخلت کر کے پاکستان اور بھارت کو آمادہ کریں کہ وہ سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے جلد ازجلد مسئلہ کشمیر کا دیرپا اور پرامن حل نکالیں تاکہ برطانیہ میں بسنے والے دس لاکھ سے زائد کشمیریوں کو اپنے خاندانوں کے حوالے سے لاحق تشویش اور خدشات سے نجات دلائی جا سکے اور وہ برطانیہ کی معاشی، سیاسی اور سماجی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
بانی چیئرمین جموں و کشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل راجہ نجابت حسین نے اس موقع پر بری سے منتخب ہونے والے دونوں ارکان پارلیمنٹ، عوام، کونسلروں اور نارتھ آف انگلینڈ کے ان تمام کشمیر دوست اراکین پارلیمنٹ اور کونسلروں کا شکریہ ادا کیا جو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کشمیر کے بارے میں کل جماعتی پارلیمانی گروپ کے چیئرمین بیرسٹر عمران حسین، ڈیبی ابراھمز، طاہر علی، افضل خان، محمد یاسین، سارہ اوون، رچرڈ ہوپکنز، سارہ سمتھ، ابتسام محمد، ناز شاہ اور دیگر ارکان پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیریوں کی بھرپور نمائندگی کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ارکان پارلیمنٹ اور برطانوی حکومت مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں اپنا موثر کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ کے خاتمے کے بعد دنیا کو موقع ملا ہے کہ وہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کرے اور مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق حل کرے۔ اس موقع پر شاہینہ ہارون راجہ اور تیمور طارق سمیت حلقہ بری کے کونسلرز، سابق میئرز، ڈپٹی میئرز اور دیگر راہنما بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت ارکان پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر جیمز فرتھ نے کہا کہ انہوں نے کشمیر کے
پڑھیں:
سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی
پی ڈی پی کی صدر نے پوچھا کہ تقریباً 3000 کلو گرام امونیم نائٹریٹ یہاں کیوں لایا گیا، اسے رہائشی علاقے سے گھرے پولیس اسٹیشن میں کیوں رکھا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر میں بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے "وائٹ کالر" دہشت گردانہ سازش کیس کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر چھاپوں کے درمیان، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ عام لوگوں کو اجتماعی طور پر کسی اور کی غلطی کی سزا نہیں ملنی چاہیئے۔ انہوں نے نوگام پولیس اسٹیشن میں حادثاتی دھماکے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے متعلق بہت سے سوالات ابھی تک جواب طلب ہیں۔ وادی کشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ میں جمعہ کو نوگام دھماکے میں مارے گئے پولیس انسپکٹر شاہ اسرار کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آنے والا وقت کشمیر کے لئے خوفناک ہو سکتا ہے۔
جموں و کشمیر کے لوگوں کو دہلی (لال قلعہ دھماکے) میں کسی کی غلطی کی اجتماعی سزا نہیں دی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قصوروار ہے تو اسے سزا ملنی چاہیئے، لیکن عام کشمیریوں کے ساتھ سختی سے پیش نہیں آنا چاہیئے۔ پی ڈی پی کی صدر نے ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) کے انسپکٹر اسرار کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوگام جیسا واقعہ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں لوگ، خاص طور پر پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، کشمیر اس وقت بے چینی اور خوف کے ماحول کا سامنا کر رہا ہے۔ ماہرین کو امونیم نائٹریٹ کو سنبھالنے کے لئے ذمہ دار ہونا چاہیئے تھا، اسے پولیس والوں یا عام شہریوں کے ذریعے سنبھالنا خطرناک تھا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جانیں گنوانے والوں کے چھوٹے بچے ہیں اور پورا کشمیر ان کے غم میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ نوگام دھماکے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے سنگین سوالات کے جوابات ملنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ تقریباً 3000 کلو گرام امونیم نائٹریٹ یہاں کیوں لایا گیا، اسے رہائشی علاقے سے گھرے پولیس اسٹیشن میں کیوں رکھا گیا۔ محبوبہ مفتی نے یہ بھی سوال کیا کہ جب نائب تحصیلدار یا پولیس والوں کو اس سے نمٹنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا تو انہیں اس سے نمٹنے کی ذمہ داری کیوں دی گئی۔ محبوبہ مفتی نے حکومت سے متاثرہ خاندانوں کا خصوصی خیال رکھنے کی اپیل کی اور اس واقعہ میں جان گنوانے والوں کے لیے اعلیٰ ترین بہادری ایوارڈ کا مطالبہ کیا۔