پنجاب یونیورسٹی، جمعیت کے 2 اہم عہدیدار گرفتار، جمیعت کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
گرفتار ہونیوالے طلبہ میں صہیب عامر فخری اور طیب گجر شامل ہیں۔ دونوں رہنماوں کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان کو یونیورسٹی میں امن و امان خراب کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور پولیس نے پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمیعت طلبہ کے 2 اہم عہدیداروں کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ہونیوالے طلبہ میں صہیب عامر فخری اور طیب گجر شامل ہیں۔ دونوں رہنماوں کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان کو یونیورسٹی میں امن و امان خراب کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسلامی جمعیت طلبہ نے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان جمعیت کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے آج بلاجواز اور غیر قانونی طور پر طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔ یہ اقدام نہ صرف آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے بلکہ طلبہ کی خودمختاری، تعلیم کے حق اور جمہوری اقدار پر بھی حملہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس ناانصافی کے خلاف اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان وائس چانسلر آفس کے باہر پُرامن احتجاج کر رہے ہیں اور یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارے ساتھیوں کو غیر مشروط طور پر رہا نہیں کیا جاتا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی؛ سفاک بیٹوں نے گاؤں واپس جانے کا بولنے پر والد کو قتل کر دیا
کراچی:جوہر آباد میں سفاک بیٹوں نے گاؤں واپس جانے کا بولنے پر والد کو قتل کر دیا، جوہر آباد پولیس نے باپ کو قتل کرنے اور اس کی بوری بند لاش ٹھکانے لیجانے والے 2 سفاک بیٹوں کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل کے مطابق فیڈرل بی ایریا بلاک 15 فلاح مسجد کے قریب جوہر آباد پولیس نے موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان کو گرفتار کر کے بوری میں بند لاش برآمد کرلی ، مقتول کی شناخت 60 سالہ خاور انجم کے نام سے کی گئی جو کہ حکمت کا کام کرتا تھا اور اس کا آبائی تعلق میر پور خاص سے تھا جبکہ گرفتار دونوں ملزمان ابراہیم اور افضل مقتول کے سگے بیٹے ہیں جو اپنے باپ کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش بوری میں بند کر کے ٹھکانے لیجانے کے لیے جا رہے تھے ۔
پولیس نے دوران چیکنگ انھیں روک کر بوری کھول کر چیک کی تو اس میں سے ایک شخص کی تشدد زدہ ہاتھ پاؤں بندھی ہوئی لاش برآمد ہوئی جس پر پولیس نے باپ کے قتل میں ملوث دونوں سفاک بیٹوں کو گرفتار کرلیا۔
اس حوالے سے ایس ایچ او جوہر آباد راشد الرحمٰن نے بتایا کہ مقتول خاور انجم اپنے دونوں بیٹوں کے ہمراہ مدرسے کے ایک کمرے میں رہائش پذیر تھا اور حکمت کا کام کرتا تھا جبکہ ابتدائی تفتیش کے دوران گرفتار ملزمان نے باپ کو قتل کرنے کے حوالے سے پولیس کو بیان دیا ہے کہ ہم کوئی کام کاج نہیں کرتے تھے، والد نے کہا کہ تم دونوں گاؤں جا کر وہاں کوئی کام دھندا کرو ، اس بات پر ان کی والد سے تکرار بھی ہوئی تھی۔
راشد الرحمٰن نے مزید بتایا کہ سفاک بیٹوں نے اپنے باپ کو قتل کرنے کے لیے کولڈ ڈرنک میں چوہے مار دوا ملا کر پلائی تھی جبکہ ملزمان نے اپنے والد کو تشدد کا نشانہ بنا کر گلا گھونٹ کر قتل کیا تھا تاہم مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد وجہ موت کا بھی حتمی تعین ہوجائیگا جبکہ گرفتار ملزمان بیٹوں سے بھی پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے۔
سفاک بیٹوں کے ہاتھوں باپ کو قتل کر کے ان کی لاش بوری میں بند کر کے موٹر سائیکل پر لیجانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی جو کہ مدرسے میں نصب تھا ، فوٹیج میں دونوں بیٹوں کے ہمراہ ایک تیسرا شخص بھی بوری بند لاش موٹر سائیکل پر رکھوانے میں ان کی مدد کرتا ہوا دکھائی دیا جس کے بعد ملزمان بیٹے مرکزی گیٹ کھلوا کر موٹر سائیکل باہر لیجاتے ہوئے دکھائی دیے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تیسرا شخص چوکیدار تھا جسے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے اور اس سے بھی مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔