ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت میں براہ راست مذاکرات کی بحالی کی خواہاں ہے.امریکی محکمہ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 14 مئی ۔2025 ) امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت میں براہ راست مذاکرات کی بحالی کی خواہاں ہے واشنگٹن اب دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ٹومی پِگوٹ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہفتے کے آخر میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور دونوں وزرائے اعظم کو امن کا راستہ اختیار کرنے پر سراہتے ہیں.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہم فریقین کے درمیان براہ راست رابطے کی بھی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں جب ٹومی پِگوٹ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان نے ان دہشت گرد سرگرمیوں کو روکنے کے حوالے سے کوئی یقین دہانی کرائی ہے جن کا بھارت الزام لگاتا ہے تو انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا لیکن واشنگٹن کی جانب سے مذاکرات کی حمایت کا اعادہ کیا. ٹومی پِگوٹ نے کہا کہ ہم اس بارے میں واضح رہے ہیں ہم مسلسل براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں صدر بھی اس بارے میں واضح موقف رکھتے ہیں اور انہوں نے دونوں وزرائے اعظم کو امن اور دانش کا راستہ اپنانے پر سراہا ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ بھارت کی جانب سے امریکا کے کردار کو مسترد کیے جانے پر واشنگٹن کا ردعمل کیا ہے تو پِگوٹ نے کہا کہ میں اس پر قیاس آرائی نہیں کروں گا میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں. امریکا کی جانب سے کوئی ٹیم پاکستان بھیجے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس وقت اس بارے میں بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے ایک اور سوال پر کہ کیا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا رویہ واشنگٹن کے لیے مایوس کن ہے تو ترجمان نے کسی بھی تنقید سے گریز کیا انہوں نے کہا کہ ہم جس چیز پر خوش ہیں وہ جنگ بندی ہے یہی چیز ہمارے لیے خوشی کا باعث ہے ہماری توجہ اسی پر مرکوز ہے ہم چاہتے ہیں کہ جنگ بندی برقرار رہے اور ہم براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ جنگ بندی پر ہے ہماری توجہ براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی پر ہے یہی ہماری ترجیح رہے گی، صدر اس پر بات کر چکے ہیں پِگوٹ سے سوال کیا گیا کہ اگر صدر ٹرمپ کشمیر کا تنازع حل کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو کیا وہ نوبیل امن انعام کے حقدار ہوں گے؟انہوں نے جواب دیا کہ صدر امن کے علمبردار ہیں وہ امن کی قدر کرتے ہیں وہ ڈیل میکر بھی ہیں اور انہوں نے بارہا یہ صلاحیت دکھائی ہے جب تنازعات کے حل کی بات آتی ہے تو صدر ان مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں جہاں وہ کر سکتے ہیں وہ مدد کرنے کے لیے تیار ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے براہ راست روابط کی حوصلہ افزائی حوصلہ افزائی کر انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ہیں وہ
پڑھیں:
بھارت کی ہٹ دھرمی پر امریکی وزیر خزانہ برہم، تجارتی مذاکرات خطرے میں پڑ گئے
واشنگٹن: امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں مسلسل ہٹ دھرمی دکھا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ اور بھارت سمیت کئی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے ابھی مکمل ہونا باقی ہیں۔ ان کے مطابق، امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اکتوبر کے آخر تک مذاکرات کو حتمی شکل دے گی، تاہم بھارت کا رویہ رکاوٹ بن رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی حکام اگلے دو سے تین ماہ میں چینی حکام سے ملاقات کریں گے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کے مستقبل پر بات ہوگی۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران صورتحال بگڑ سکتی تھی، لیکن امریکی قیادت کی بروقت کوششوں سے ممکنہ تباہی کو ٹال دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے ساتھ امریکا کے تعلقات مضبوط ہیں اور خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے تعاون جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، جس کے بعد مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔