ٹرمپ انتظامیہ کی پیدائشی امریکی شہریت کا حق محدود کرنے کی کوشش، سپریم کورٹ سے نظرثانی کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے جمعہ کو سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ ان کے ایگزیکٹو آرڈر کی قانونی حیثیت پر نظرثانی کرے، جس کے تحت امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کو خودکار شہری حقوق دینے کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیدائشی حق شہریت ختم کرنے سے متعلق صدر ٹرمپ کا حکمنامہ غیرآئینی قرار، عارضی طور پر معطل
انتظامیہ کا مؤقف
امریکی محکمہ انصاف نے 2 اپیلیں دائر کی ہیں، جو نچلی عدالتوں نے بلاک کی تھیں۔ ان اپیلوں میں کہا گیا ہے کہ نچلی عدالتوں کے فیصلے صدر اور ان کی انتظامیہ کے لیے انتہائی اہم پالیسی کو غیر مؤثر بنا دیتے ہیں اور سرحدی تحفظ کو کمزور کرتے ہیں۔
ٹرمپ کا آرڈر وفاقی اداروں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ ایسے بچوں کو شہریت تسلیم نہ کریں جن کے والدین میں سے کوئی بھی امریکی شہری یا گرین کارڈ ہولڈر نہ ہو۔
قانونی چیلنجزآرڈر پر متعدد مقدمات دائر کیے گئے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ چودھویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے، جو امریکا میں پیدا ہونے والے تمام افراد کو شہری قرار دیتی ہے۔ نچلی عدالتوں نے اس آرڈر کو غیر آئینی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:اپیلز کورٹ: ٹرمپ کا پیدائشی شہریت ختم کرنے کا صدارتی حکم غیر آئینی قرار
نئی ہیمپشائر اور واشنگٹن سمیت دیگر ریاستوں کی طرف سے دائر مقدمات میں، عدالتوں نے آرڈر کو ملک گیر طور پر روک دیا۔ وکیل کوڈی ووفسی نے کہا کہ یہ ایگزیکٹو آرڈر غیر قانونی ہے اور کوئی بھی انتظامی چال اس کو نہیں بدل سکتی۔
چودھویں ترمیم اور شہریتچودھویں ترمیم کے تحت جو کوئی امریکا میں پیدا یا شہریت حاصل کرے اور وہاں کے دائرہ اختیار کے تابع ہو، وہ امریکا اور اپنے رہائشی ریاست کا شہری ہوگا۔یہ ترمیم 1868 میں امریکی خانہ جنگی کے بعد منظور کی گئی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ موجودہ شہریت قانون غیر قانونی یا عارضی طور پر موجود افراد (مثلاً طلبہ یا ورک ویزہ پر آنے والے) پر لاگو نہیں ہونا چاہیے۔
محکمہ انصاف نے کہا کہ یہ پالیسی غیر قانونی ہجرت کے لیے ایک مضبوط ترغیب پیدا کرتی ہے اور ‘برث ٹورازم’ کو فروغ دیتی ہے، جس میں غیر ملکی صرف یہاں پیدائش کے لیے آتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں درخواستانتظامیہ نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ فوری طور پر کیس سنے، چاہے بوسٹن کی فیڈرل اپیل کورٹ نے ابھی فیصلہ نہ دیا ہو۔ سپریم کورٹ نے ماضی میں تقریباً ہر مرتبہ ٹرمپ انتظامیہ کے حق میں فیصلے دیے ہیں، بشمول تارکین وطن کے حوالے سے اقدامات اور ڈیپورٹیشن کی پالیسی۔
سپریم کورٹ کا نیا اجلاس 6 اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے، جس میں یہ درخواست بھی زیر سماعت آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی شہریت پیدائشی حق ٹرمپ ٹرمپ انتظامیہ سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی شہریت پیدائشی حق ٹرمپ انتظامیہ سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ سپریم کورٹ کے لیے
پڑھیں:
نوجوان عرفان کی ہلاکت کا معاملہ‘نئے مقدمات پرفریقین کونوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251111-02-15
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میںپولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت کا معاملہ،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔گرفتار پولیس افسر اے ایس آئی عابد شاہ کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔جہان عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے،فریقین سے 18 نومبر تک جواب طلب کرلیا درخواست گزار کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے مطابق ایک واقعے کے ایک سے زائد مقدمات درج نہیں کئے جاسکتے، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کے حکم کے برعکس دوسرا مقدمہ درج کیا ہے، سپریم کورٹ نے 2018 میں بھی قرار دیا تھا کہ ایک وقوعے کی ایک ہی ایف آئی آر درج ہوگی،سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ مزید مواد کی صورت میں بھی نیا مقدمہ نہیں بلکہ اصل مقدمے میں شامل کیا جائے گا، یہاں جس کو دیکھو دوسری ایف آئی آر درج کررہا ہے، پہلے مقدمے کا تفتیشی افسر دوسرے مقدمے کا مدعی بن گیا ہے، درخواست میں متاثرہ فریق کو شامل نہیں کیا گیا، جبران ناصر کی مقتول کے اہل خانہ کی جانب سے درخواست میں فریق بننے کی استدعا کی گئی جس پر عدالت کاکہنا تھا کہ فی الوقت ہم نے فریقین کو نوٹس جاری کئے ہیں، کیس آگے چلے گا تو آپ کی درخواست کو بھی دیکھ لینگے۔