پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہیں: سعودی ولی عہد
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ریاض میں خلیجی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ خطے امن کیلئے امریکی صدر کی کوششیں قابل تعریف ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کا خیر مقدم کریں گے۔
Currency Exchange Rate Tuesday May 14, 2025
سعودی ولی عہد نے مزید کہا ہے کہ جی سی سی خطے میں امن کے خواہاں ہیں، غزہ میں جنگ بندی پر زور دیتے ہیں، جی سی سی ممالک اور امریکا کے درمیان تعلق مضبوط ہو رہا ہے۔
قبل ازیں ریاض میں خلیجی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمیں خطے کو شرپسندوں سے پاک کرنا ہو گا، خلیجی ممالک نے ہمیشہ امن کیلئے کام کیا، ہمیں خطے کو شرپسندوں سے پاک کرنا ہوگا، جی سی سی میں موجود رہنما تنازع حل کرنے کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 14مئی، 2025
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ججز کے استعفے جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں, سعد رفیق
لیگی رہنما نے کہا کہ جناب اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے، جج بننے کے بعد کبھی ان سے ملاقات ہوئی نہ ہی سامنا، میرے نزدیک وہ عدلیہ کے گنے چنے دیانتدار اور کھرے لوگوں میں سے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ کو بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شاندار کام کرتے دُور سے دیکھا، وہ بلاشبہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنا کام کرتے ہیں، ایک زمانہ ان کی قابلیت اور دیانتداری کا معترف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ججز کے استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں خواجہ سعد رفیق نے لکھا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہوگئے، اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفیٰ دے کر اس صف میں شامل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناب اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے، جج بننے کے بعد کبھی ان سے ملاقات ہوئی نہ ہی سامنا، میرے نزدیک وہ عدلیہ کے گنے چنے دیانتدار اور کھرے لوگوں میں سے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ کو بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شاندار کام کرتے دُور سے دیکھا، وہ بلاشبہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنا کام کرتے ہیں، ایک زمانہ ان کی قابلیت اور دیانتداری کا معترف ہے۔ اسی طرح جسٹس شمس محمود مرزا کا شمار لاہور ہائیکورٹ میں اچھی ساکھ کے حامل ججز میں کیا جاتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے لکھا کہ مستعفی ہونیوالے ججز کے عدالتی فیصلوں سے اختلاف اور ہمارے گلے شکوؤں سے قطع نظر ان جج صاحبان کی قابلیت اور عمومی انصاف پسندی کا میں ہمیشہ قائل رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس شمس محمود مرزا پر سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کا الزام عائد کرنا بھی طفلانہ حرکت ہے، ہمارے علم کے مطابق رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی، صورتحال یہ ہے کہ کچھ عرصہ پیشتر بھی سپریم کورٹ کے دو تین ججز استعفے دے چکے ہیں لیکن اب مستعفی ہونیوالے ججز کے استعفوں کو پہلے استعفوں کے ساتھ ملانا یا جوڑنا ناانصافی ہوگا، ہمارے نزدیک عدالتی توازن کیلئے ان حضرات کا دم غنیمت تھا۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید لکھا کہ بطور ایک سیاسی کامریڈ مجھے ان جج صاحبان کے استعفوں پر دلی افسوس ہوا ہے، ججز کے تازہ ترین استعفوں کو دھڑے بندی کی سیاست کی عینک سے دیکھا جائے تو منظر سہانا دکھائی دیتا ہے لیکن غیرجانبدارانہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔