تنازع کشمیر پر ہمارا موقف پہلے کی طرح واضح ہے، سندھ طاس معاہدہ بھی معطل رہے گا، بھارت کی ہٹ دھرمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
تنازع کشمیر پر ہمارا موقف پہلے کی طرح واضح ہے، سندھ طاس معاہدہ بھی معطل رہے گا، بھارت کی ہٹ دھرمی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 May, 2025 سب نیوز
نئی دہلی(سب نیوز) ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جموں کشمیر دو طرفہ معاملہ ہے اور بھارت کی جموں کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جب کہ سندھ طاس بھی معاہدہ معطل رہے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ میں نیوز بریفنگ کے دوران رندھیر جیسوال نے بتایا کہ پاکستان نے 10 مئی کو 2 مرتبہ بھارت سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔انہوں نے ٹرمپ کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 7مئی کے حملے کے بعد 10مئی کی فوجی کارروائی اور جنگ بندی معاہدے پر پہنچنے تک امریکی حکام سے تجارت پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
جموں کشمیر سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر دو طرفہ معاملہ ہے، بھارت کی جموں کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اسے دو طرفہ طور پر ہی طے کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازع کشمیر پر بھارت کا موقف پہلے کی طرح واضح ہے اور یہ مسئلہ مکمل طور پر دو طرفہ ہے، اسے صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان ہی حل ہونا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتیل اور گیس کے ذخائردریافت کرنے کیلئے بڑے پیمانے پرکام شروع،شراکت دار کمپنیوں کو لائسنس جاری تیل اور گیس کے ذخائردریافت کرنے کیلئے بڑے پیمانے پرکام شروع،شراکت دار کمپنیوں کو لائسنس جاری پاکستان نے بھارت کو سیزفائر کے بدلے کوئی یقین دہانی نہیں کروائی ، امریکہ کی بلواسطہ تصدیق پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئیں سزاوں کو درست قرار دیدیا اراکین قومی اسمبلی پارلیمنٹ لاجز کی تزئین وآرائش اور مرمت نہ ہونے پرپھٹ پڑے سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کردیا مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارت کی
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی کوئی گنجائش نہیں، صدر عالمی بینک
صدر عالمی بینک اجے بنگا نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر عالمی بینک اجے بنگا نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا گیا۔ اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی تبدیلی یا خاتمہ فریقین کی باہمی رضامندی سے ممکن ہے۔ اور ورلڈ بینک کا کردار صرف ثالثی کا ہے فیصلہ سازی کا نہیں۔سندھ طاس معاہدہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا تاکہ پانی کے مسائل پر کوئی جنگ یا تنازع نہ ہو۔زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان میں فصلوں کی کاشت کا زیادہ تر دارومدار دریاؤں سے پانی کی آمد پر ہوتا ہے۔ ایسے میں سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے کافی اہم ہے۔اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی۔ جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی۔ اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہیجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔