ہمارا بائیکاٹ کرنے والے سن لیں! پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، تھنک ٹینک آذر بائیجان
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
باکو: آذربائیجان کے معروف تھنک ٹینک، انسٹی ٹیوٹ فار ڈیمو کریسی اینڈ ہیومن رائٹس کے سربراہ ڈاکٹر احمد شاعر اوغلو کا پاکستان کے حق میں دلیرانہ موقف سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بھارتی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کو پابندیوں اور سفری بائیکاٹ کی دھمکیاں دینے والے تاریخ کو غور سے پڑھیں، آذربائیجان کی قوم نے کسی دباؤ کے آگے جھکنا نہیں سیکھا، ہم اپنے بھائی پاکستان کے ساتھ جائز موقف پر مضبوطی سے کھڑے ہیں کوئی بھی سیاسی دھمکی ہمارا موقف تبدیل نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ٹورازم کمپنیاں خواہ بائیکاٹ اور معاشی دباؤ کی بات کریں لیکن باکو نے پہلے ہی ایک بہت مضبوط اور واضح جواب دے دیا ہے ہم اپنا انصاف پسند موقف نہیں چھوڑیں گے، آذربائیجان نے کبھی ذاتی فائدے کے لیے کسی بھائی کو دھوکا نہیں دیا ہماری دوستی کاروبار نہیں، یہ اقدار کا معاملہ ہے، ہر بائیکاٹ ہمیں اور مضبوط بناتا ہے، ہم ایک ایسی قوم ہیں جو نہ صرف اپنی معیشت بلکہ اپنی سیاسی آزادی کا بھی تحفظ کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے سیاح کم آئیں، چاول کی کچھ برآمد رک جائے لیکن عزت اور بھائی چارہ ہمیشہ باقی رہے گا، ہم پاکستان کا ساتھ نہ دیتے تو کل اپنی نظروں کا سامنا نہ کرپاتے، زندہ باد آذربائیجان۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران اپنا افزودہ یورینیم دوسرے ملک منتقل کرنے پر راضی، لیکن شرائط کے ساتھ
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے عندیہ دیا ہے کہ اگر امریکہ کے ساتھ نیا معاہدہ طے پاتا ہے تو ایران اپنے 60 فیصد اور 20 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخائر کسی دوسرے ملک منتقل کرنے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایران کے توانائی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے کی بھی بات کی — تاہم ان تمام اقدامات کو معاہدے سے مشروط قرار دیا ہے۔
یہ بات انہوں نے مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والئی ویب سائٹ ”المانیٹر“ کو دیے گئے تحریری انٹرویو میں کہی، جس کا حوالہ سی این این نے اپنی رپورٹ میں دیا ہے۔
”یورینیم کی منتقلی معاہدے سے مشروط ہے“
رپورٹ کے مطابق امیر سعید ایروانی کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی نیا معاہدہ طے پاتا ہے تو ہم اپنے 60 فیصد اور 20 فیصد افزودہ یورینیم کو ایران سے باہر منتقل کرنے پر تیار ہیں۔‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس اقدام کے بدلے میں ایران کو ”یلو کیک“ مہیا کیا جانا چاہیے — جو کہ یورینیم کا وہ خام پاؤڈر ہے جسے ایندھن یا ہتھیار کے قابل بنانے کے لیے مزید عمل سے گزارنا پڑتا ہے۔
ایک اور متبادل آپشن کے طور پر انہوں نے اس امکان کا ذکر کیا کہ ایران کے اندر ہی یورینیم کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں محفوظ کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ مذاکرات میں پیش رفت ہو۔
میزائل پروگرام اور اندرونی افزودگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں
ایروانی نے زور دے کر کہا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام یا اندرونی افزودگی (انرچمنٹ) پر کسی بھی قسم کی پابندیاں قبول کرنے پر تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران خطے کے تمام ممالک جن کے پاس نیوکلیئر ری ایکٹرز ہیں، ان کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے، چاہے وہ ری ایکٹر کی حفاظت ہو یا ایندھن کی فراہمی، لیکن یہ تعاون ایران کے اپنے جوہری پروگرام کا متبادل نہیں ہو سکتا بلکہ صرف تکمیلی اقدام ہونا چاہیے۔
جوہری تعاون میں ”کنسورشیم“ کی تجویز
ایروانی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ایران ایسے کسی کنسورشیم (بین الاقوامی اشتراک) کے تصور پر بھی غور کر سکتا ہے، جیسا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے مشترکہ افزودگی اور پیداوار کے لیے ماضی میں تجویز کیا گیا تھا۔
این پی ٹی کے تحت ایران کے حقوق کا احترام ضروری
اقوامِ متحدہ میں ایرانی سفیر نے زور دیا کہ امریکہ کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے میں ضروری ہے کہ ایران کے بطور این پی ٹی (جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے) کے ذمہ دار رکن کی حیثیت سے حقوق کو تسلیم کیا جائے۔
یہ تمام بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ نئی بات چیت شروع ہونے کا اشارہ دیا ہے۔ اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو یہ جوہری تنازع کے حل میں ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے۔
Post Views: 2