پاکستان اور بھارت کی سیاسی قیادت نے عالمی دباﺅ میں سیز فائر قبول کیا: سابق پاکستانی جنرل
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی سیاسی قیادت نے عالمی دباﺅ میں سیز فائر قبول کیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید کا کہنا تھاکہ سیز فائر ایک جرات مندانہ فیصلہ تھا، یہ آسان فیصلہ نہیں تھا، دونوں جانب کی سیاسی قیادت نے عالمی دباﺅمیں سیز فائر قبول کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مختصر لیکن وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا فوجی تصادم تھا، 3 ہزار کلومیٹر کی حدود میں میزائل اور گولہ باری ہوئی، گلگت بلتستان سمیت ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
سابق چیف آف جنرل سٹاف کا کہنا تھا کہ سیز فائر کے 24 سے 36 گھنٹوں میں دونوں افواج نے موثر جنگ بندی نافذ کی، 78 سال میں کئی سیز فائر ہوئے لیکن مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے پائیدار امن نہ ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 1948 میں کشمیر کو بین الاقوامی تنازع تسلیم کیا، جب تک مسئلہ حل نہیں ہوتا سیز فائر ناپائیدار رہے گا۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید کا کہنا تھا کہ بھارت نے غلط دعویٰ کیا کہ اس نے دہشت گرد کیمپس کو نشانہ بنایا، بھارت نے اصل میں مساجد اور عام شہریوں کے گھر تباہ کئے، بھارت کی بمباری سے معصوم بچوں کے ساتھ خواتین بھی شہید ہوئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کی اور ثبوت کی صورت میں تعاون کا کہا، بھارت نے ابھی تک ثبوت نہ پاکستان کو، نہ کسی بین الاقوامی ادارے کو دیے، تفتیش جاری ہے تو بین الاقوامی قانون کہاں اجازت دیتا ہے بغیر نتیجہ حملے کر دیں؟
سابق لیفٹیننٹ جنرل کا کہنا تھاکہ بھارت نے پٹھان کوٹ، اڑی، ممبئی حملوں پر بھی بہانے کئے، شفاف تحقیقات نہ کیں، بھارت غلط کہتا ہے کہ دہشت گرد اڈے نشانہ بنائے، غیر ملکی چینلز کے رپورٹر خود زمینی صورتحال کا مشاہدہ کریں۔
میں سیز فائر قبول کیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید کا کہنا تھاکہ سیز فائر ایک جرات مندانہ فیصلہ تھا، یہ آسان فیصلہ نہیں تھا، دونوں جانب کی سیاسی قیادت نے عالمی دباﺅ میں سیز فائر قبول کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مختصر لیکن وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا فوجی تصادم تھا، 3 ہزار کلومیٹر کی حدود میں میزائل اور گولہ باری ہوئی، گلگت بلتستان سمیت ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
سابق چیف آف جنرل سٹاف کا کہنا تھا کہ سیز فائر کے 24 سے 36 گھنٹوں میں دونوں افواج نے موثر جنگ بندی نافذ کی، 78 سال میں کئی سیز فائر ہوئے لیکن مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے پائیدار امن نہ ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 1948 میں کشمیر کو بین الاقوامی تنازع تسلیم کیا، جب تک مسئلہ حل نہیں ہوتا سیز فائر ناپائیدار رہے گا۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید کا کہنا تھا کہ بھارت نے غلط دعویٰ کیا کہ اس نے دہشت گرد کیمپس کو نشانہ بنایا، بھارت نے اصل میں مساجد اور عام شہریوں کے گھر تباہ کئے، بھارت کی بمباری سے معصوم بچوں کے ساتھ خواتین بھی شہید ہوئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کی اور ثبوت کی صورت میں تعاون کا کہا، بھارت نے ابھی تک ثبوت نہ پاکستان کو، نہ کسی بین الاقوامی ادارے کو دیے، تفتیش جاری ہے تو بین الاقوامی قانون کہاں اجازت دیتا ہے بغیر نتیجہ حملے کر دیں؟
سابق لیفٹیننٹ جنرل کا کہنا تھاکہ بھارت نے پٹھان کوٹ، اڑی، ممبئی حملوں پر بھی بہانے کئے، شفاف تحقیقات نہ کیں، بھارت غلط کہتا ہے کہ دہشت گرد اڈے نشانہ بنائے، غیر ملکی چینلز کے رپورٹر خود زمینی صورتحال کا مشاہدہ کریں۔
پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد تک اضافہ متوقع
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی سیاسی قیادت نے عالمی میں سیز فائر قبول کیا پاکستان اور بھارت کا کہنا تھا کہ کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی کہ بھارت نے کہ سیز فائر ان کا کہنا غیر ملکی بھارت کی
پڑھیں:
سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیص حمید سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ کیوں کر رہے ہیں؟
سوشل میڈیا پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید اس وقت سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہے ہیں، ان کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں سزا سنا دی گئی ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ایک جماعت سے وابستہ سوشل میڈیا پیجز کے مطابق ریٹائرڈ جنرل فیض حمید کو تاحیات قیدِ با مشقت کی سزا دی گئی ہے، ان کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد بحکمِ سرکار ضبط کرلی گئی ہے اور کورٹ مارشل کے بعد تمام سرکاری مراعات اور پنشن بھی ختم کردی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض حمید کیس کا فیصلہ کب آئےگا، اور کتنی سزا کا امکان ہے؟
ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ پورے خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں جبکہ ان کے بھائی نجف حمید کی فوری گرفتاری کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے تمام بینک اکاؤنٹس بھی ہمیشہ کے لیے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
ن لیگ سے وابستہ سوشل میڈیا پیجز پر چلائے جانے والی خبر۔۔۔
ریٹائرڈ جنرل فیض حمید کو سخت ترین سزائیں سنا دی گئی ہیں، انہیں چار ستارہ سابق جنرل ہونے کے باوجود تاحیات قیدِ با مشقت کی سزا دی گئی ہے، تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد بحکمِ سرکار ضبط کرلی گئی ہے، کورٹ مارشل کے بعد تمام… pic.twitter.com/ha3r15hOwa
— Nadir Baloch (@BalochNadir5) November 17, 2025
ایک صارف کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید سے متعلق گردش کرنے والی خبر مکمل طور پر جھوٹی اور گمراہ کن ہے۔ جنرل فیض حمید کے خلاف کسی قسم کی سزا کا کوئی اعلان نہیں ہوا۔
فیکٹ چیک: واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید سے متعلق گردش کرنے والی خبر مکمل طور پر جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔ جنرل فیض حمید کے خلاف کسی قسم کی سزا کا کوئی اعلان نہیں ہوا۔افواہوں سے بچیں اور معلومات ہمیشہ مستند ذرائع سے حاصل کریں۔#FactCheck pic.twitter.com/Ngffl4xNmp
— گُل رُخ داوڑ ???????? (@GulRukhDawarr) November 18, 2025
شاہد میتلا نے کہا کہ 3 سال تک فیض حمید کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، اب ممکنہ طور پر انہیں سزا ہو سکتی ہے۔ ماضی میں ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کو بھی ملٹری کورٹ نے سزا سنائی تھی، ان کی پنشن ضبط کرلی گئی تھی اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا۔
تین سال تک فیض حمید کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، اب ممکنہ طور پر انہیں سزا ہو سکتی ہے۔ ماضی میں ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کو بھی ملٹری کورٹ نے سزا سنائی تھی، ان کی پنشن ضبط کرلی گئی تھی اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا،شاہد میتلا@ShahidMaitla pic.twitter.com/Q1ztPjHEOw
— Muzamal Suharwardy (@MSuharwardy_) November 17, 2025
ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق فیض حمید کا کورٹ مارشل ٹرائل مکمل ہوچکا، اب 4 ہفتوں میں اس کا فیصلہ کسی بھی وقت دیا جاسکتا ہے، ان کو سزا ہونے والی ہے۔ اس فیصلہ کے بعد عمران خان اور ملک ریاض پر بھی گھیرا مزید تنگ ہونے جا رہا ہے۔ انکا بھی ملٹری ٹرائل ممکن ہے، ثاقب نثار کا نام بھی شامل ہے۔
فیض حمید کا کورٹ مارشل ٹرائل مکمل ہوچکا، اب 4 ہفتوں میں اسکا فیصلہ کسی بھی وقت دیا جاسکتا ہے، انکو سزا ہونے والی ہے۔ اس فیصلہ کے بعد عمران خان اور ملک ریاض پر بھی گھیرا مزید تنگ ہونے جا رہا ہے۔ انکا بھی ملٹری ٹرائل ممکن ہے، ثاقب نثار کا نام بھی شامل ہے۔
زاہد گشکوری، مزمل سہروردی pic.twitter.com/RWUQMpsfyZ
— أســـد نثـار (@AsadViews) November 16, 2025
جنرل فیض حمید کو سزا سے متعلق خبروں پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی 12 اگست 2024 کو شروع ہوئی تھی۔ ان پر عائد الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو غیر قانونی نقصان پہنچانا شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمران خان فیض حمید فیض حمید سزا