بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر مؤثر اور یقینی جواب دیا جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
راولپنڈی:
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی گئی تو مؤثر اور یقینی جواب دیا جائے گا۔
معرکہ بنیان مرصوص اور کشمیر پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں تیز اور یقینی جواب کا عزم کا اعادہ کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی ہماری سرزمین، سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرے گا، ہمارا جواب بے رحمانہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقت ہیں لہٰذا سنگین کشیدگی تباہی کا باعث ہو گی، اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف جنگ کا محاذ کھڑا کر سکتا ہے تو یہ خطے میں تباہی کا باعث ہوگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امریکا جیسے ممالک جوہری خطرات کے پیش نظر بھارت کے عزائم کو بخوبی جان چکے ہیں۔
مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اس مسئلے کو "اندرونی" معاملہ قرار دے کر فوج کی بڑی تعداد میں موجودگی کے ساتھ کشمیریوں کو "ہراساں" کر رہا ہے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق کشمیری عوام کو حل کرنا ہوگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی مؤقف کے مطابق اس نے بھارت کی بہت بڑی مسلح افواج کے باوجود ایک بہت بڑی فوجی فتح حاصل کی ہے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت اس بات پر ناراض ہے کہ امریکا اس بحران کے دوران مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر رہا ہے، امریکا کے لیے اصل امتحان یہ ہے کہ وہ بھارت پر کتنا دباؤ ڈال سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنرل احمد شریف چوہدری نے کی خلاف ورزی نے کہا کہ بھارت کی ایس پی
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں بدامنی پیدا کرنے کا انکشاف
وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر میں جاری عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) کی ہڑتال کے تناظر میں ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے جس میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس کے سنجیدہ عزم اور کشمیری عوام کے ساتھ خلوص نیت کا مظہر ہے، کیونکہ مسائل کا حل صرف بات چیت سے ممکن ہے، نہ کہ محاذ آرائی سے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال اور مطالباتسرکاری ذرائع کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 میں سے 36 مطالبات پہلے ہی مان لیے گئے ہیں، اس کے باوجود اے اے سی قیادت مسلسل احتجاج پر بضد ہے اور پاکستان و آزاد کشمیر کی حکومتوں کی بارہا مذاکراتی پیشکشوں کو مسترد کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مظفرآباد: پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد اور آزاد جموں و کشمیر کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز
کشمیری عوام کی جان و سلامتی پر خطرہذرائع کے مطابق اس رویے سے نہ صرف معصوم کشمیری عوام کی زندگیاں خطرے میں پڑ رہی ہیں بلکہ امن و امان متاثر ہو رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے موقف کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک خفیہ مراسلے سے انکشاف ہوا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض عناصر کو جنیوا میں بھارتی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی تھی تاکہ آزاد کشمیر میں بدامنی پیدا کی جا سکے، جس پر حکومت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سڑکوں اور روزمرہ زندگی پر اثراتذرائع کے مطابق سڑکوں کی بندش، کاروباروں کی بندش اور ضروری اشیا کی ترسیل میں رکاوٹ براہِ راست عام کشمیری شہریوں، دکانداروں، دیہاڑی داروں، طلباء اور مریضوں کو متاثر کر رہی ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بالغ نظری، مفاہمت اور مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اب ذمہ داری عوامی ایکشن کمیٹی پر عائد ہوتی ہے کہ وہ سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں:عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات مان لیے گئے، احسن اقبال
امن کی اپیل اور مذاکرات کا دروازہ کھلاذرائع نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کو انتشار نہیں بلکہ امن درکار ہے، مسائل کا حل مذاکرات میں ہے نہ کہ ہڑتالوں میں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کے دروازے بات چیت کے لیے کھلے ہیں، لہٰذا عوامی ایکشن کمیٹی کو چاہیے کہ وہ اپنی ہڑتال ختم کر کے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں