افغانستان کی بگرام ائیربیس اپنے پاس رکھیں گے، اسے کسی کو نہیں دیں گے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم افغانستان کی بگرام ائیربیس اپنے پاس رکھیں گے اور اسے کسی کو نہیں دیں گے۔
قطرکے العدید ائیربیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ تنازعات کا خاتمہ ان کی ترجیحات میں شامل ہے، امریکا اپنے شراکت داروں کے دفاع کے لیے طاقت کے استعمال میں نہیں ہچکچائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ کل قطر نے امریکا کے ساتھ42 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدوں پردستخط کیے، قطرآئندہ برسوں میں العدید ائیربیس پر 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرےگا۔
امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی فضائیہ کے پاس جلد ایف 47 طیارہ ہوگا، ہم ایف35کےجدید ورژن ایف 55 کے بھی منتظر ہیں2026کےبجٹ میں امریکی سروس ممبران کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ شامل ہے،ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرےخیال میں بھارت پاکستان تنازع حل ہوگیا ہے، پاکستان اور بھارت کو کہا جنگ کے بجائے تجارت کریں، وہ اس پر خوش ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹرمپ نے کہا
پڑھیں:
پوٹن سے مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے؛ ٹرمپ
مودی سرکار کی خارجہ پالیسی کی بری طرح ناکام ہوگئی جس کے بعد امریکا نے بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے تو مزید اقتصادی پابندیاں اور ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
اسکاٹ بیسنٹ نے میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ بھارت پر پہلے ہی 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیے جا چکے ہیں، اور روس سے تیل خریدنے کے باعث مزید 25 فیصد ٹیرف جلد نافذ کیے جا رہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ بھارت پر اس طرح مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اگر پوٹن سے صدر ٹرمپ کے مذاکرات ناکام ہوگئے تو بھارت پر یہ ٹیرف مزید بڑھائے جائیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان سے بھارت کی تجارتی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی اور مودی سرکار کی معاشی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی اور روسی صدور کے درمیان اہم اور تاریخی مذاکرات الاسکا میں ہوں گے جس میں یوکرین جنگ اور روس پر عائد اقتصادی پابندیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یہ ملاقات 2021 کے بعد پہلی براہ راست سربراہی ملاقات ہوگی۔ امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی اس میں شامل ہوں، بشرطیکہ دونوں فریق رضامند ہوں۔
اگر یہ ملاقات ناکام ہوئی، تو اس کے سب سے بڑے متاثرین میں بھارت شامل ہو سکتا ہے، جو روس سے ہیٹرول خریدتا ہے لیکن امریکا کا اسٹریٹجک اتحادی بھی بننے کی کوشش کرتا ہے۔