دوحہ میں کشمیری ویٹر کا صدر ٹرمپ کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
دوحہ (نیوز ڈیسک) وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے کہاکہ آج صبح دوحہ میں ناشتہ کے دوران ایک کشمیری ویٹر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے جذباتی پیغام دیا۔ اس شہری نے ایک امریکی سیاح سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:”براہِ کرم صدر ٹرمپ کا شکریہ میرے طرف سے ضرور ادا کریں۔”
جب اس سے وجہ پوچھی گئی تو اس نے بتایا کہ وہ کشمیر سے تعلق رکھتا ہے اور بھارت و پاکستان کے حالیہ تنازع کی وجہ سے گزشتہ چند ہفتوں سے اپنے وطن واپس نہیں جا پا رہا تھا۔
اس نے مزید بتایا کہ اب اسے مطلع کیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر واپس جا سکتا ہے، اور یہ سب امریکہ کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی کا نتیجہ ہے۔ اس نے کہا کہ صدر ٹرمپ، نائب صدر اور سینیٹر مارکو روبیو کی کاوشوں کا دنیا کو ادراک نہیں ہو رہا — حالانکہ ان کی بروقت کوششوں نے ایٹمی جنگ کو روک دیا۔
اس کشمیری ویٹر نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس تاریخی کردار پر پوری دنیا سے داد کے مستحق ہیں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت میں دنیا کے کئی پرانے اور خطرناک تنازعات کو سنجیدگی سے لیا، اور ایک ایک کر کے حل کی طرف بڑھایا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا مشرقِ وسطیٰ کا حالیہ دورہ امریکی خارجہ پالیسی میں ایک نیا موڑ ثابت ہوا ہے جو خطے میں امن اور ترقی کا نیا “سنہری دور” لا سکتا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
’’3 ہزار سال پرانا مسئلہ حل ہوگا؟‘‘ ٹرمپ کا غزہ امن منصوبے پر بڑا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں مکمل امن قائم کرنا ایک ’’حیرت انگیز کامیابی‘‘ ہوگی۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تنازع کو ہزاروں سال پرانا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ تقریباً 3 ہزار سال بعد یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف غزہ میں امن نہیں بلکہ پورے خطے میں مکمل امن قائم کرنا ہے، اور اگر یہ ممکن ہوا تو یہ ایک تاریخی کامیابی ہوگی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ غزہ امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کے لیے ’’سرخ لکیر‘‘ کھینچیں گے۔ ان کے مطابق امید اور توقع ہے کہ حماس اس منصوبے کو قبول کرلے گی تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہوسکے۔