Daily Mumtaz:
2025-11-19@11:39:52 GMT

دوحہ میں کشمیری ویٹر کا صدر ٹرمپ کو خراج تحسین

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

دوحہ میں کشمیری ویٹر کا صدر ٹرمپ کو خراج تحسین

دوحہ (نیوز ڈیسک) وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے کہاکہ آج صبح دوحہ میں ناشتہ کے دوران ایک کشمیری ویٹر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے جذباتی پیغام دیا۔ اس شہری نے ایک امریکی سیاح سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:”براہِ کرم صدر ٹرمپ کا شکریہ میرے طرف سے ضرور ادا کریں۔”

جب اس سے وجہ پوچھی گئی تو اس نے بتایا کہ وہ کشمیر سے تعلق رکھتا ہے اور بھارت و پاکستان کے حالیہ تنازع کی وجہ سے گزشتہ چند ہفتوں سے اپنے وطن واپس نہیں جا پا رہا تھا۔

اس نے مزید بتایا کہ اب اسے مطلع کیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر واپس جا سکتا ہے، اور یہ سب امریکہ کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی کا نتیجہ ہے۔ اس نے کہا کہ صدر ٹرمپ، نائب صدر اور سینیٹر مارکو روبیو کی کاوشوں کا دنیا کو ادراک نہیں ہو رہا — حالانکہ ان کی بروقت کوششوں نے ایٹمی جنگ کو روک دیا۔

اس کشمیری ویٹر نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس تاریخی کردار پر پوری دنیا سے داد کے مستحق ہیں۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت میں دنیا کے کئی پرانے اور خطرناک تنازعات کو سنجیدگی سے لیا، اور ایک ایک کر کے حل کی طرف بڑھایا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا مشرقِ وسطیٰ کا حالیہ دورہ امریکی خارجہ پالیسی میں ایک نیا موڑ ثابت ہوا ہے جو خطے میں امن اور ترقی کا نیا “سنہری دور” لا سکتا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکی صدر کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان

امریکی صدر کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 18 November, 2025 سب نیوز

واشنگٹن (آئی پی ایس) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کو امریکی ساختہ ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کی منظوری دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے یہ بات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے ایک روز قبل کہی۔
ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’ ہم یہ کرنے جا رہے ہیں، ہم ایف-35 طیارے فروخت کریں گے‘۔
یہ فروخت ایک بڑے پالیسی تبدیلی کی نشاندہی کرے گی، جو مشرقِ وسطیٰ میں عسکری توازن کو ممکنہ طور پر بدل سکتی ہے اور واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل کی ’معیاری فوجی برتری‘ برقرار رکھنے کی تعریف کو بھی آزمائے گی۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق، سعودی عرب نے زیادہ سے زیادہ 48 ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے، جو کئی ارب ڈالر کا ممکنہ معاہدہ ہے اور جو محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل پینٹاگون کی ایک اہم منظوری حاصل کر چکا ہے۔
سعودی طویل عرصے سے لاک ہیڈ مارٹن کے اس لڑاکا طیارے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے ٹرمپ کے اعلان سے قبل رائٹرز کو بتایا تھا کہ صدر طیاروں کے معاملے پر ولی عہد سے بات کرنا چاہتے ہیں، پھر ہم فیصلہ کریں گے۔
سعودی عرب، جو امریکی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے، کئی برسوں سے ان لڑاکا طیاروں کا خواہشمند ہے، کیونکہ وہ اپنی فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتا ہے اور بالخصوص ایران سے آنے والے علاقائی خطرات کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔
بادشاہت کی جانب سے دو اسکواڈرن کے برابر طیارے خریدنے کی تازہ کوشش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے ریاض کے ساتھ دفاعی تعاون مزید بڑھانے کے لیے آمادگی کا اشارہ دیا ہے۔
سعودی فضائیہ اس وقت مختلف قسم کے لڑاکا طیارے استعمال کرتی ہے، جن میں بوئنگ کے ایف-15، یورپی ٹورنیڈوز اور ٹائیفونز شامل ہیں۔
سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں ٹرمپ کو براہِ راست اپیل کی تھی کہ وہ ان طیاروں کی فروخت کی اجازت دیں۔
امریکی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ پینٹاگون کے محکمہ پالیسی نے کئی ماہ تک اس ممکنہ معاہدے پر کام کیا۔
واشنگٹن مشرقِ وسطیٰ میں اسلحے کی فروخت اس انداز سے طے کرتا ہے کہ اسرائیل کی ’معیاری فوجی برتری‘ برقرار رہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کو علاقائی عرب ممالک کے مقابلے میں ہمیشہ زیادہ جدید امریکی ہتھیار فراہم کیے جائیں۔
ایف-35، جو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور دشمن کے ریڈار سے بچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، دنیا کا سب سے جدید لڑاکا طیارہ سمجھا جاتا ہے، اسرائیل تقریباً ایک دہائی سے ان طیاروں کو چلا رہا ہے، اس نے کئی اسکواڈرن تشکیل دیے ہیں، اور وہ اب تک مشرقِ وسطیٰ کا واحد ملک ہے جس کے پاس یہ نظام موجود ہے۔
ایف-35 کا معاملہ وسیع تر سفارتی کوششوں سے بھی منسلک رہا ہے، بائیڈن انتظامیہ نے اس سے قبل ایک جامع معاہدے کے حصے کے طور پر سعودی عرب کو ایف-35 فراہم کرنے کی کوشش کی تھی، جس میں ریاض کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا امکان بھی شامل تھا، تاہم یہ کوششیں بالآخر ناکام رہیں۔
ایف-35 کی ممکنہ فروخت کو امریکی کانگریس کی جانب سے جانچ پڑتال کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، قانون ساز پہلے بھی 2018 میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ریاض کے ساتھ اسلحے کے سودوں پر سوال اٹھا چکے ہیں، اور کانگریس کے کچھ اراکین اب بھی سعودی عرب کے ساتھ عسکری تعاون مزید بڑھانے کے حوالے سے محتاط ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور نے عہدے کا حلف اٹھا لیا آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور نے عہدے کا حلف اٹھا لیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ سلامتی کونسل نے ٹرمپ کے غزہ پلان کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی حماس نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کےغزہ منصوبے کی حمایت میں قراردادکو مسترد کردیا الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی قرار دے دیا
  • ٹرمپ کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیہ، کونسی اہم شخصیات شریک ہوئیں؟
  • سعودی عرب 142 ارب ڈالر کا اسلحہ خریدے گا، ٹرمپ
  • دہشتگردی، مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے، محسن نقوی: پاکستانی عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین، قائم مقام امریکی سفیر
  • صدر اور وزیراعظم کا خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائیوں پر فورسز کو خراج تحسین
  • صدر مملکت ،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا 23 خوارج کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • امریکی صدر کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان
  • وزیراعظم شہباز شریف کا فتنتہ الخوارج کے دہشت گردوں کے خلاف دو مختلف کامیاب کاروائیوں پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • امیرجمعیت اہلِ حدیث سعودیہ عبدالمالک مجاہد کا حافظ فیصل کو خراج تحسین
  • فیلڈ مارشل امریکی صدر کو ہمارے معدنیات پیش کر رہے ہیں، ایاز جوگیزئی