کوہستان کرپشن، تحقیقات کیلئے وزیراعلی کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
کوہستان کرپشن، تحقیقات کیلئے وزیراعلی کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 May, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز)کوہستان مالی بے ضابطگی کیس میں صوبائی حکومت کا تحقیقات کے لیے کابینہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی کی سربراہی وزیر اعلی خود کریں گے، کوہستان سے تعلق رکھنے والے کابینہ اراکین اور ممبران صوبائی اسمبلی کمیٹی میں شامل ہونگے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا بتیسواں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کا موثر جواب دینے پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
وزیراعلی نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ نیب نے اس کیس میں کچھ ریکوریاں بھی کی ہے۔ صوبائی حکومت اس سلسلے میں نیب کو بھر پور سپورٹ فراہم کرے گی۔ تحقیقات کے لئے نیب کو درکار ڈاکومنٹس ترجیحی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں جو بھی لوگ اور ادارے ملوث ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے ۔
وزیراعلی نے کوہستان سے تعلق رکھنے والے کابینہ اراکین کو پریس کانفرنس کے ذریعے حقائق عوام کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی حکومتی سطح پر تحقیقات کے لئے کابینہ کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کر دیا ۔کمیٹی کی سربراہی وزیر اعلی خود کریں گے جس میں متعلقہ کابینہ اراکین اور ممبران صوبائی اسمبلی شامل ہونگے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربنیان مرصوص، سینیٹ میں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ منظور بنیان مرصوص، سینیٹ میں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ منظور ریاستی اداروں کیخلاف نفرت انگیز اور گمراہ کن پروپیگنڈے میں ملوث ملزمان کیخلاف مقدمات درج افغانستان کی بگرام ائیربیس اپنے پاس رکھیں گے، اسے کسی کو نہیں دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان نے چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی جنید اکبر کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے لیا جس دن پی ٹی آئی نارمل حالت میں آگئی تو یہ حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکے گی، شبلی فراز چیئرمین سی ڈی اے کی پاک سیکریٹریٹ میں نئی پارکنگ کی تعمیر کیلئے ایم پی او کو اپنے وسائل بروئے کار لا کر جلد...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کمیٹی بنانے کا کابینہ اراکین کی سربراہی وزیر اعلی کا فیصلہ
پڑھیں:
مریم نواز کے بیان سے بلوچستان کے عوام کی دل آزارہ ہوئی ہے، صوبائی وزیر صادق عمرانی
اپنے بیان میں صوبائی وزیر صادق عمرانی نے کہا کہ مریم نواز کے طرز سوچ پر اگر دیگر صوبوں نے اپنے اپنے وسائل پر اپنی مرضی کی بات شروع کی تو اسکا نقصان بڑے صوبوں کو ہوگا۔ ایسے بیان کی توقع ہندوستان سے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیر آبپاشی و پیپلز پارٹی کے رہنماء محمد صادق عمرانی نے کہا ہے کہ مریم نواز کے بیان سے بلوچستان اور سندھ کے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اگر دیگر صوبوں نے اپنے اپنے وسائل پر اپنی مرضی کی بات شروع کی تو اس کا نقصان بڑے صوبوں کو ہوگا۔ انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان "میرا پانی میری مرضی" پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور مضحکہ خیز ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے جذباتی بیان سے نہ صرف ملکی وحدت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، بلکہ صوبوں کے درمیان پائی جانے والی ہم آہنگی کو بھی خطرات لاحق ہونگے۔ صادق عمرانی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملکی وحدت وسائل پر صوبوں کا اختیار اور ملکی اکائیوں کے درمیان برابری کے اصول کی حمایت کی ہے، لہذا ان حالات میں مریم نواز کے بیان سے سندھ اور بلوچستان کے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے۔
صوبائی وزیر صادق عمرانی نے مزید کہا کہ دریا سندھ جس کا نام ہی سندھ کے پانی کے ساتھ منسوب ہے، یہ دریا صوبہ سندھ ہی کا ہے۔ لہٰذا وزیراعلیٰ پنجاب کو زمینی حقائق کے برخلاف اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے طرز سوچ پر اگر دیگر صوبوں نے اپنے اپنے وسائل پر اپنی مرضی کی بات شروع کی تو اس کا نقصان بڑے صوبوں کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرز عمل کی امید ہم ہندوستان سے رکھ سکتے ہیں جو شروع دن سے ہی پاکستان کا دشمن ہے اور دریاؤں کے پانی کے حوالے سے بھارت کے حکمرانوں کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ پانی کارڈ کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان دشمنی کا ثبوت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے سندھ اور بلوچستان میں بے چینی اور بداعتمادی کی لہر دوڑ اٹھی ہے جو کسی بھی طرح ملکی وحدت کیلئے صحیح نہیں ہے۔