کوئٹہ، جے یو آئی (ف) کیجانب سے اسرائیل اور بھارت کیخلاف ملین مارچ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور بھارت اور اسرائیل کیخلاف ملین مارچ کا انعقاد جے یو آئی کیجانب سے کیا گیا۔ جس میں پارٹی کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کی جانب سے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور بھارت اور اسرائیل کے خلاف ملین مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر جے یو آئی کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جلسے سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خطاب کیا۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی خودمختاری پر زور دیا اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر ظلم و ستم کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں اجازت دی جائے تو اسرائیل کا مقابلہ کریں گے۔ جے یو آئی کے دیگر مرکزی و صوبائی قائدین بھی جلسے میں شریک تھے، تاہم انہیں تقریر کا موقع نہیں دیا گیا۔ اس حوالے سے جے یو آئی ذرائع نے بتایا کہ کوئٹہ میں سکیورٹی خدشات تھے۔ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے تقاریر کم کی گئیں۔ جس کے باعث دیگر رہنماؤں کو موقع نہیں مل سکا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جے یو آئی
پڑھیں:
اسرائیل کی نئی چال، فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ
اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سرائیلی وزیر اسموٹریچ نے راتوں رات مشرقی یروشلم کے علاقے کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔ اسرائیلی وزیر نے اپنے متنازع اعلان میں یہ بھی بتایا کہ وہ 3 ہزار سے زائد یہودی آبادکاروں کو اس علاقے میں رہائشی پلاٹس کی منظوری دیں گے، جو معلیٰ ادومیم بستی کو یروشلم سے جوڑ دے گا۔ یاد رہے کہ اسرائیل کا اس علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا دیرینہ رہائشی منصوبہ کئی دہائیوں سے عالمی دباؤ کے باعث رکا ہوا تھا لیکن اب اسرائیلی وزیر نے اس پر عمل درآمد اعلان کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتی ہے کیونکہ نہ کوئی پہچاننے والا بچا ہے اور نہ کوئی پہچانے جانے والا۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو نسل کشی، جبری بے دخلی اور ناجائز قبضے کے جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے "گریٹر اسرائیل" کی پالیسی کی عکاس ہے۔ ادھر یشا کونسل کے چیئرمین اسرائیل گانٹز اور معلے ادومیم کے میئر گائے یفرخ نے اس اقدام کو "تاریخی اور زبردست کامیابی اور یہودی بستیوں کی تحریک کی مضبوطی میں انقلابی قدم" قرار دیا۔ دوسری جانب بین الاقوامی مبصرین نے بھی اعتراض اُٹھایا کہ E1 منصوبہ مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا جس سے ایک متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہوجائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقوں کو کاٹ کر رکھ دے گا اور یروشلم، بیت لحم، اور رملہ جیسے شہروں کے درمیان رابطہ ختم ہو جائے گا۔ خیال رہے کہ اسرائیلی نگرانی ادارے پیس ناؤ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز مغربی کنارے میں 4,030 نئے رہائشی یونٹس کی منظوری دی گئی۔ صرف معلیٰ ادومیم میں 3,300 یونٹس کی منظوری سے وہاں کی آبادی میں 33 فیصد اضافہ متوقع ہے۔