امریکہ سے جنگ میں یمن کو فوجی برتری حاصل ہے، برطانوی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
برطانیہ کے معروف اخبار ٹائمز نے دعوی کیا ہے کہ یمن کے حوثیوں نے امریکہ اور برطانیہ کی فوجی اور ٹیکنالوجی توانائیوں کو بڑے چیلنجز سے روبرو کر دیا ہے جبکہ تمام تر دباو کے باوجود اپنی بقا اور دفاع کی صلاحیتوں کو ثابت کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی اخبار ٹائمز نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف یمن کی مزاحمت کے بارے میں ایک تجزیہ شائع کیا ہے جس میں اس حقیقت کا اعتراف کیا گیا ہے کہ اس جنگ میں یمن کو فوجی برتری حاصل ہے۔ اخبار لکھتا ہے: "حوثیوں کے خلاف مغربی ممالک کی جانب سے جنگ شروع کیے جانے کے ایک سال بعد یہ گروہ بدستور بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے اور اسرائیل پر حملوں کی صلاحیت بھی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ حوثیوں نے اسی طرح امریکہ اور برطانیہ کی فوجی اور ٹیکنالوجی صلاحیتوں کو چیلنج کیا ہوا ہے اور بقا کی اپنی صلاحیتوں کو منوانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ حال ہی میں امریکہ کا ایک جدید ترین جنگی طیارہ حوثیوں کے میزائلوں سے بچنے کی کوشش میں امریکی طیارہ بردار جنگی جہاز یو ایس ایس ٹرومین سے بحیرہ احمر میں گر گیا تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حوثی اب بھی امریکی فوج کے لیے بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ امریکہ نے گذشتہ 15 ماہ کے دوران یمن کے خلاف فوجی کاروائیوں پر 7 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کر دیے ہیں لیکن اس کے باوجود اب تک اسے کوئی فوجی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔"
برطانوی اخبار ٹائمز مزید لکھتا ہے: "اگرچہ امریکہ کا دعوی ہے کہ اس نے حوثیوں کے بیلسٹک میزائلوں کے 69 فیصد لانچر اور کروز میزائلوں کے 55 فیصد لانچر تباہ کر دیے ہیں لیکن حوثیوں کے پاس اب بھی میزائل حملے انجام دینے کی موثر صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے اب تک امریکہ کے 19 جدید ترین ایم کیو 9 ڈرون طیارے گرا دیے ہیں جن میں سے ہر ایک کی قیمت 30 ملین ڈالر ہے۔ اسی طرح وہ میزائلوں، ڈرون طیاروں اور خودکش کشتیوں کے ذریعے تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ حوثیوں کے یہ حملے بدترین اقتصادی اثرات کے حامل ہیں۔ آبنائے باب المندب سے بحری جہازوں کی آمدورفت میں 50 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ انشورنس کی کمپنیاں بحیرہ احمر میں آنے والے بحری جہازوں کی انشورنس کرنے پر تیار نہیں ہیں جس کے وجہ سے عالمی تجارت شدید دباو کا شکار ہے۔ حوثیوں کے بارے میں امریکی پالیسی اندرونی اختلافات کا شکار ہے۔ اگرچہ اس گروہ پر فضائی حملے جاری ہیں لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے جوہری معاہدے کی خاطر حوثیوں کا ساتھ دے رہا ہے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حوثیوں کے
پڑھیں:
امریکی فوج نے بحرالکاہل میں 3 افراد کو ہلاک کردیا
امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی فوج نے مشرقی بحرالکاہل میں آپریشن نے دوران ایک کشتی میں سوار 3 افراد کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں ہلاک کردیا ہے۔ امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں واقعے کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس نے تصدیق کی ہے کہ یہ کشتی منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث تھی اور منشیات لے جا رہی تھی۔ حملے میں تینوں ہلاک ہونے والوں کو مرد اسمگلر کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ سمندری حملہ ٹرمپ انتظامیہ کی انسداد منشیات مہم کے تحت امریکا کی جانب سے کیے گئے فوجی اقدامات کے سلسلے میں تازہ ترین اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔
پالیسی کی بنیاد انتظامیہ کے اوائل میں رکھی گئی تھی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقتور کارٹیلوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے والے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے اور ان کے خلاف فوجی اور انٹیلی جنس کارروائیوں کے لیے وسیع تر اختیارات فراہم کیے تھے۔ واضح رہے کہ منشیات کی اسمگلنگ کے مشتبہ سمندری جہازوں یا کشتیوں کے خلاف کارروائی ستمبر میں بحیرہ کیریبین سے شروع ہوئی تھی اور اکتوبر کے آخر تک اسے مشرقی بحرالکاہل تک بڑھا دیا گیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار ان کارروائیوں کی ایک اہم رفتار کی نشاندہی کرتے ہیں، مہم کے آغاز کے بعد سے کم از کم 21 الگ الگ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کل 82 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ یہ تازہ ترین واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فوجی طاقت کے مسلسل استعمال کو واشنگٹن نے منشیات دہشت گردی کے خلاف جنگ کے طور پر بیان کیا ہے۔