معرکہِ حق: مودی کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سابق بھارتی فوجی کے دھماکہ خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک)مودی کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سابق بھارتی فوجی کے دھماکہ خیز انکشافات سامنے آگئے۔
جعلی پہلگام حملے کے ناقابلِ تردید شواہد منظر عام پر آگئے جب کہ بھارتی فوج کے سابق اہلکار نے مودی کے فالس فلیگ ڈراموں سے پردہ اٹھا دیا۔
مودی کو کھری کھری سناتے ہوئے سابق بھارتی فوجی نے انکشاف کیا کہ 18 سال بھارتی فوج میں خدمات انجام دیں، پہلگام میں بھی تعینات رہا‘ پہلگام میں آرمی، سی آر پی ایف اور بی ایس ایف کی تین چیک پوسٹیں ہوتی تھیں
سابق بھارتی فوجی نے کہا کہ بغیر مکمل تفتیش داخلہ ناممکن تھا، فوجی بھی تلاشی کے بغیر داخل نہیں ہو سکتے تھے، سیکیورٹی فول پروف تھی۔
سابق بھارتی فوجی نے کہا کہ امیت شاہ نے ایک ہفتہ قبل اچانک دورے کے بعدتمام چیک پوسٹیں ختم کرنے کا حکم دیا، محض ایک ہفتے بعد پہلگام حملہ ہو گیا، کیا یہ محض اتفاق ہے؟، مقبوضہ کشمیر میں تمام دہشتگردی کی پشت پناہی مودی اور امیت شاہ کرتا ہے۔
سابق فوجی نے کہا کہ مودی، امیت شاہ اور آر ایس ایس پہلگام جیسے جعلی حملوں کے اصل ماسٹر مائنڈز ہیں،
دفاعی ماہرین نے کہا کہ بھارتی فوجی کے انکشافات نے مودی کے فالس فلیگ نیٹ ورک کا بھانڈا پھوڑ دیا، مودی سرکار انتخابی فائدے کے لیے ملک کو خون میں نہلانے سے بھی گریز نہیں کرتی۔
مزیدپڑھیں:پراپرٹی کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافے کا امکان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سابق بھارتی فوجی فالس فلیگ نے کہا کہ فوجی نے مودی کے
پڑھیں:
مودی کی پالیسیوں پر تنقید، سابق بھارتی آرمی چیف کا جنگ کے بجائے سفارتی حل پر زور
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) منوج نراونے نے جنگ کے امکانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تصفیہ طلب مسائل کا واحد پائیدار حل سفارتی بات چیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کوئی رومانوی تصور یا بالی ووڈ فلم نہیں بلکہ ایک تلخ اور سنجیدہ حقیقت ہے جس کے اثرات نسلوں تک محسوس کیے جاتے ہیں۔
سابق آرمی چیف نے پاک-بھارت جنگ بندی پر بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بطور ایک پیشہ ور فوجی، ان کی پہلی ترجیح ہمیشہ سفارت کاری ہوگی۔ ان کے مطابق، ’’جنگ کے اثرات صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہتے بلکہ معصوم شہری، خاص طور پر بچے، اس کے بعد کی ذہنی اذیتوں اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی صرف حکومت یا فوج کی نہیں بلکہ ہر شہری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور جنگ کی حمایت کرنے والوں کو متاثرہ خاندانوں کی حالت زار پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے بیان سے بھارت کی سبکی اور مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ ہموار، مگر کیسے؟
سابق بھارتی آرمی چیف کے ان بیانات کو مبصرین اور دفاعی ماہرین مسئلہ کشمیر جیسے حساس تنازعے کے حل کے لیے ایک بالغ نظر پیغام قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق جنرل (ر) نراونے کے موقف سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ دیرپا امن کے لیے بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا اور مسئلہ کشمیر کا حل صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے۔
اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں، تاہم بھارت نے ہمیشہ اس قسم کی کسی بھی مداخلت کی مخالفت کی ہے۔ مگر اب خود بھارت کے اندر سے، وہ بھی سابق فوجی قیادت کی جانب سے، جنگ کے خلاف آوازیں بلند ہونا ایک اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ کشیدگی کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ و داخلہ پالیسیوں پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کی مختلف سماجی، سیاسی اور دانشور طبقوں کی جانب سے بھی جنگ کے بجائے مفاہمت کی حمایت میں آوازیں اٹھ رہی ہیں، جس سے خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاک بھارت جنگ پاکستان جنرل (ر) منوج نراونے مودی