انڈیا نے اسرائیل کے اکسانے پر اتنا سب کچھ کیا اور پہلگام کا حملہ خود کرایا، مصطفی کمال
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
میڈیا ٹاک کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ مشکل وقت میں کلمہ طیبہ سے جوش و ولولہ ہم میں بیدار ہو جاتا ہے، یہ جذبہ آج غزہ کے مسلمانوں میں ہے، اسرائیل غزہ کے بچوں کا جذبہ ختم نہیں کرسکا، ہم بھی اپنے ایمان کے لیے دعا کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما و وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ میں مودی کو شکریہ کہونگا کہ اس نے ایک ایڈوینچر سے سب بدل دیا، 20 دن پہلے کا پاکستان اور آج کا پاکستان بلکل مختلف ہے، ہمارے ڈی این اے میں ہے کہ ہم مشکل وقت میں اچھا پرفارم کرتے ہیں، انڈیا کی اوقات نہیں ہے کہ وہ پانی بند کریں، انڈیا تو اب کشمیر کی بات کرے، مودی نے جنگ بندی کیلئے امریکی صدر سے مدد مانگی، ہم سے بھی جب رابطہ ہوا ہوگا تو ہم نے کشمیر کی ہی بات کی ہوگی، مشکل وقت میں کلمہ طیبہ سے جوش و ولولہ ہم میں بیدار ہو جاتا ہے، یہ جذبہ آج غزہ کے مسلمانوں میں ہے، اسرائیل غزہ کے بچوں کا جذبہ ختم نہیں کرسکا، ہم بھی اپنے ایمان کے لیے دعا کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے نجی ہوٹل میں میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کیا۔
مصطفی کمال نے مزید کہا کہ پاکستان کو بھارت پر اللہ نے عظیم الشان فتح دی ہے، پاکستان ہمیشہ امن چاہتا ہے لیکن انڈیا نے اسرائیل کے اکسانے پر اتنا سب کچھ کیا اور پہلگام کا حملہ خود کرایا جبکہ پاکستان نے کہا پہلگام کے حملے کی تحقیقات کروائی جائے لیکن انڈیا نے پاکستان پر ڈرون اور میزائل بھیجے۔ انہوں نے پاک فوج نیوی اور فضائیہ کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں لوگوں کے مذہب، نظریہ، منسلک مختلف ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کے لوگ مشکل حالات میں ایک ہو جاتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ اختلافات ختم ہوگئے لیکن کوئی تو چار بات ہوگی جس پر سب متفق ہیں، پاک فوج کو اندرونی معاملات میں پھنسانا نہیں چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کے
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ عالمی ظلم و جبر کی نشانی ہیں، علامہ راشد سومرو
اپنے بیان میں رہنما جے یو آئی سندھ نے کہا کہ اگر حماس کو ختم کیا گیا تو اسرائیل باقی فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرلے گا، اوسلو معاہدے کے بعد پی ایل او کو کمزور کیا گیا اور مزاحمت ختم ہوتی گئی، جبکہ اسرائیل مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کے ذریعے قبضہ بڑھاتا رہا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علما اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ غزہ کے دکھی انسانوں کے لیے کھانے پینے اور دوائیں لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے پرامن مشن پر اسرائیلی حملہ اور گرفتاریاں عالمی ظلم و جبر کی نشانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں دو سال تک اسرائیل کو معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کی کھلی اجازت دینے کے بعد امریکہ کی طرف سے 20 نکاتی امن منصوبہ سامنے آیا ہے، امن سب کی خواہش ہے مگر 1993ء میں امریکی سرپرستی میں ہونے والا اوسلو معاہدہ اور موجودہ منصوبہ بھی اسرائیلی خواہشات کے تحت ہے، 32 سال گزرنے کے باوجود اسرائیلی مظالم جاری ہیں اور اس منصوبے کی اہم شق حماس کا خاتمہ ہے جو اس وقت فلسطین کی واحد مزاحمتی قوت ہے، اگر حماس کو ختم کیا گیا تو اسرائیل باقی فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرلے گا۔
علامہ سومرو نے کہا کہ اوسلو معاہدے کے بعد پی ایل او کو کمزور کیا گیا اور مزاحمت ختم ہوتی گئی، جبکہ اسرائیل مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کے ذریعے قبضہ بڑھاتا رہا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کون ضمانت دے گا کہ غزہ کی تاریخ خود کو دہرائے نہیں گی۔ انہوں نے مسلم قیادت اور اسرائیل کے پڑوسی ممالک کو خبردار کیا کہ اگر حماس کو امریکی منصوبے کے لیے قربان کیا گیا تو ان کے لیے بھی تباہی کا خطرہ ہے۔ علامہ سومرو نے کہا کہ فلسطینی عوام کو آزادی تک مزاحمت کا قانونی حق حاصل ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو اسرائیل کی حمایت اور القدس کے سوداگر کے مترادف سمجھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں مظلوموں پر جاری اسرائیلی ظلم شرمناک ہے، اسرائیل امریکہ کے ذریعے وہ مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے جو جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکا، نیتن یاہو کا بیان کہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر علاقوں میں موجود رہے گی، ان کی مذموم نیت عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل پر کوئی اعتماد نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ 1982ء میں صابرا اور شتیلا کیمپوں میں فلسطینی قتل عام اسرائیلی دھوکہ دہی کی واضح مثال ہے۔ علامہ سومرو کا کہنا ہے کہ جب تک فلسطینی خود دو ریاستی حل پر فیصلہ نہیں کرتے، کوئی حل ان پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے اور تشدد کی سخت مذمت کی اور اسرائیلی حملے، گرفتاریوں کو عالمی دادا گیری قرار دیا۔