قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت ٹیکس آرڈیننس 2024 منظور نہ کر اسکی، تحریک کی منظوری پر اپوزیشن نے گنتی چیلنج کی اور کورم کی نشاندہی کر دی جس پر کورم مکمل نہ نکلا اور اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ کی صدارت میں شروع ہوا، جہاں وقفہ سوالات کے دوران ملکی و غیر ملکی اہم امور پر ارکان نے حکومت سے سخت سوالات کیے اور بعض مواقع پر طنز و مزاح کا دلچسپ تبادلہ بھی دیکھنے کو ملا۔

جے یو آئی کے رکن مرزا اختیار بیگ نے سوال اٹھایا کہ ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی متوقع تین ارب ڈالر سرمایہ کاری کب تک ممکن ہے؟ جواب میں پارلیمانی سیکرٹری محمد خان بگٹی نے بتایا کہ فی الحال سعودی حکومت کی طرف سے کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔ تاہم دونوں ممالک کی تکنیکی ٹیمیں مل کر اس پر کام کر رہی ہیں، اور جیسے ہی کام مکمل ہوگا، سرمایہ کاری کی تفصیل شیئر کی جائے گی۔

جے یو آئی کے نورعالم خان نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ای ووٹنگ کا حق نہ دینے پر سوال اٹھایا۔ وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے جواب دیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان آکر ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ایوان آئینی طور پر اس معاملے کو طے کریں۔ وزیر نے مزید بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی قائمہ کمیٹی کے سابق چیئرمین جنید اکبر تھے لیکن ان کے پی اے سی چیئرمین بننے کے بعد یہ عہدہ خالی ہے، جس پر آئندہ ہفتے انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف خلیجی ممالک میں 15 ہزار پاکستانی قید ہیں اور ان کی رہائی میں قائمہ کمیٹی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری صبا صادق نے کہا کہ حکومت خواتین کو ملازمتوں میں ان کا حق دلانے کے لیے پُرعزم ہے۔ اس پر زرتاج گل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پہلے پی ٹی آئی کو خواتین کی مخصوص نشستیں تو دے۔

صبا صادق نے طنزاً کہا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ حملے کرنے ہیں یا گریبان پکڑنے ہیں، جس پر زرتاج گل نے احتجاج کیا۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اعتراف کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ اس وقت دنیا میں سب سے نچلی سطح پر ہے اور صرف 35 ممالک میں ویزہ فری رسائی حاصل ہے۔

وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ جب بیرون ملک پاکستانی اپنے ہی ملک کے خلاف قراردادیں منظور کرائیں گے تو پاسپورٹ کی یہی حالت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ صرف خوبصورت پاسپورٹ چھاپنے سے عزت نہیں بڑھے گی۔

توانائی سے متعلق سوالات کے دوران لیگی رکن طاہرہ اورنگزیب نے وزیر توانائی سردار اویس لغاری کی تعریفیں کیں مگر وزیر نے یہ سنے بغیر سوال دہرانے کو کہا۔

طاہرہ اورنگزیب نے شکوہ کیا کہ انہوں نے وزیراعظم اور وزیر کی تعریفیں کی تھیں۔ جواب میں لغاری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ تو بہترین سوال تھا ہی نہیں، یہ تو تعریفیں تھیں۔ ارکان ہنس پڑے۔ شرمیلا فاروقی نے سکھر-حیدرآباد موٹروے کو پی ایس ڈی پی میں شامل نہ کرنے پر شدید اعتراض کیا اور اسے سندھ سے زیادتی قرار دیا۔

وفاقی وزیر ارمغان سبحانی نے کہا کہ یہ منصوبہ اہم نوعیت کا حامل ہے اور آذربائیجان بھی اس میں دلچسپی رکھتا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی یقین دہانی کرائی کہ موٹروے ضرور بنے گا۔ تاہم نوید قمر، اعجاز جھاکرانی، عبد القادر گیلانی اور دیگر ارکان نے کہا کہ محض یقین دہانی نہیں، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

حکومت نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024 منظور کرانے کی کوشش کی مگر ناکام رہی اور اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کردی۔

اپوزیشن کی نشاندہی پر ڈپٹی اسپیکر نے اراکین کی تعداد گننے کی ہدایت کی، گنتی کے دوران پتہ چلا کہ حکومتی اتحاد کے صرف 67 جبکہ اپوزیشن کے 32 ارکان ایوان میں موجود تھے، جس کے باعث کورم پورا نہ ہو سکا۔ اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے رہنما، ایم این اے چوہدری عثمان علی مسلم لیگ ن میں شامل

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم محمد شہباز شریف سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 142 ساہیوال 2 سے آزاد (پی ٹی آئی) حیثیت میں منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی چوہدری عثمان علی نے سوموار کو وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔

وزیراعظم نے چوہدری عثمان علی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت پر مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران چوہدری عثمان علی نے حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کی کامیاب منظوری پر وزیراعظم کو مبارکباد پیش کی۔

یکم جولائی کو تمام بینکوں میں تعطیل کا اعلان

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کو بڑا دھچکا ، دو اراکین اسمبلی پیپلز پارٹی میں شامل
  • رکنِ قومی اسمبلی چوہدری عثمان علی مسلم لیگ ن میں شامل، وزیرعظم کی مبارکباد
  • وزیراعظم سے ساہیوال سے آزاد منتخب رکن قومی اسمبلی چوہدری عثمان علی کی ملاقات
  • پی ٹی آئی کے رہنما، ایم این اے چوہدری عثمان علی مسلم لیگ ن میں شامل
  • پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کو نیا دھچکا، اجلاس بلانے کا اختیار ختم
  • پاکستان کی کرپٹو پالیسی: سوال زیادہ، جواب کم
  • پنجاب اسمبلی، اپوزیشن کو نیا دھچکا، 26اراکین کی معطلی کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار ختم
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو نیا دھچکا، 26 اراکین کی معطلی کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار ختم
  • بجٹ منظور: یکم جولائی سے کن پر ٹیکس بڑھے گا اور کسے ملے گا ریلیف؟
  • مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بڑا دھچکا، بھارت-امریکا تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار