سیکٹر 11 Aپلاٹ 430 اور 11 H پلاٹ 20 کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیر
نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کی حفاظت پر عاطف شیروانی مامور،انہدام سے محفوظ رکھنے کی گارنٹی

کراچی میں جاری غیر قانونی تعمیرات نے ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اسحاق کھوڑو کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔انہدامی کارروائیوں کی آڑ میں بلڈرز و بیٹر مافیا کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر کے بلڈنگ افسران کو غیر قانونی دھندوں کی سرپرستی کی مکمل چھوٹ دی جا رہی ہے جسکا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بدعنوان بلڈنگ افسران خطیر رقوم بٹورنے کے بعد خلاف ضابطہ تعمیرات کو انہدام سے محفوظ رکھنے کی گارنٹی دے رہے ہیں۔ اسی ضمن میں ضلع وسطی کے علاقے نارتھ کراچی میں سینئر بلڈنگ انسپکٹر عاطف شیروانی کا نام سامنے آیا ہے۔ موصوف نے کمزور بنیادوں کی پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر شروع کروا رکھی ہیں ۔زیر نظر تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ نارتھ کراچی سیکٹر 11Aپلاٹ نمبر B 430اور سیکٹر 11H میں پلاٹ نمبر 20 کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات انہدام نہ ہونے کی گارنٹی کے ساتھ جاری ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ وسطی میں جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی بھی نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ نارتھ کراچی میں جاری غیر قانونی تعمیرات پر موقف لینے کے لئے عاطف شیروانی سے رابط کرنے کی کوشش کی گئی مگر موصوف نے جواب دینا ضروری نہ سمجھا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات نارتھ کراچی میں

پڑھیں:

کوئٹہ: چینی 230 روپے کلو، کیا چینی کی غیر قانونی اسمگلنگ جاری ہے

کوئٹہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ چینی کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے، جہاں چند ہی دن قبل چینی 195 روپے فی کلو میں دستیاب تھی وہیں یک دم 35 روپے اضافے کے بعد چینی کی فی کلو قیمت 230 روپے تک جا پہنچی ہے۔ قیمتوں میں یہ اچانک اضافہ نہ صرف شہریوں میں بے چینی پیدا کر رہا ہے بلکہ ریٹیلرز بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں چینی کی فی کلو قیمت میں 35 روپے تک کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس نے ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا دیے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے مضافاتی علاقے ہزارہ ٹاؤن میں ریٹیلر اسامہ یوسف زئی نے بتایا کہ بازار میں چینی کی قیمت میں گزشتہ کئی دنوں سے ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان کے مطابق ہول سیل مارکیٹ میں چینی 200 سے 210 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے اور دکانوں تک پہنچتے پہنچتے ٹرانسپورٹ سمیت دیگر اخراجات جوڑ کر ریٹیل سطح پر یہی قیمت 230 روپے تک جا پہنچتی ہے۔

مزید پڑھیں: چینی کی قیمتوں میں اضافہ: کس شوگر مل کے پاس کتنی چینی اسٹاک ہے؟

اسامہ یوسفزئی نے بتایا کہ پہلے لوگ ہفتے میں دو سے تین کلو چینی خریدتے تھے لیکن اب قیمتیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ زیادہ تر خریدار ایک کلو چینی لے کر واپس جا رہے ہیں۔ بازار میں چینی کی دستیابی بھی کم ہو گئی ہے اور کچھ عناصر مبینہ طور پر اسے غیر قانونی طور پر افغانستان سمگل کر رہے ہیں، جس سے مقامی مارکیٹ میں قلت مزید بڑھ گئی ہے۔

اسی حوالے سے ایک اور ریٹیلر حاجی امداد نے وی نیوز کو بتایا کہ شہر میں اعلیٰ معیار کی چینی 230 روپےجبکہ کم درجے کی چینی 220 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق اگلے چند دنوں میں قیمت میں مزید 5 سے 10 روپے کا اضافہ بھی متوقع ہے۔

حاجی امداد نے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں چینی کی قلت ہو رہی ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے اور کچھ کے مطابق چینی سرحد پار اسمگل ہو رہی ہے، لیکن حقیقت کیا ہے اسکی کوئی تصدیق نہیں کر پارہا۔

مزید پڑھیں: چینی کی زائد قیمت فروخت پر صوبوں میں جرمانے اور گرفتاریاں، وزارت فوڈ سیکورٹی کی سینیٹ میں رپورٹ

شہری بھی اس صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل طور پر غائب نظر آ رہی ہیں، جبکہ گراں فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ ایک شہری نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے چینی 195 روپے میں خریدی تھی، اور آج اچانک 230 روپے مانگ رہے ہیں۔ نہ کوئی چھاپہ، نہ کوئی چیک اینڈ بیلنس عام آدمی کہاں جائے؟

دوسری جانب بعض شہریوں کا کہنا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں ایک مخصوص پلاننگ کے تحت بڑھائی جاتی ہیں، اور جب مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا ہو جائے تو گراں فروش من مانی قیمتیں وصول کرتے ہیں۔

کوئٹہ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ کسی نئی بات نہیں لیکن اس بار معاملہ زیادہ سنگین دکھائی دے رہا ہے کیونکہ صرف ایک ہفتے میں قیمتوں نے ریکارڈ سطح کو چھو لیا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی اخبار ’پیپلز ڈیلی‘ نے ریاض میں علاقائی دفتر کھول لیا

مارکیٹ ذرائع کے مطابق اگر ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نے فوری ایکشن نہ لیا تو چینی کی قیمت 240 سے 250 روپے فی کلو تک بھی جا سکتی ہے۔

پریشان حال شہریوں نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مارکیٹ کا جائزہ لیا جائے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور چینی کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ میں لائی جائیں۔

شہر کی مارکیٹوں میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور انتظامیہ کی عدم موجودگی نے شہریوں کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کوئٹہ میں قیمتیں کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں رہا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ اس بڑھتے ہوئے بحران پر کب اور کیسے قابو پاتی ہے یا پھر عوام کو مہنگائی کی اس نئی لہر کا بوجھ مزید برداشت کرنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسامہ یوسفزئی چینی غالب نہاد کوئٹہ

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ، افسران کی نمائشی کارروائیوںسے غیرقانونی تعمیرات کو فروغ
  • نارتھ کراچی میں واٹرٹینکر نے موٹرسائیکل سوارکوکچل دیا
  • کراچی: ای-چالان سے بچنے کے لیے نمبر پلیٹ چھپانے والوں کیخلاف پولیس نے سخت اعلان کردیا
  • سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی میں رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی کمرشل تعمیرات
  • سی ڈی اے نے مل پور کی آبادی کو غیر قانونی قرار دے کر خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا
  • سعودی عرب: 22 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین گرفتار
  • کوئٹہ: چینی 230 روپے کلو، کیا چینی کی غیر قانونی اسمگلنگ جاری ہے
  • وفاقی آئینی عدالت: کراچی میں عوامی پارکس کے تجارتی استعمال پر سندھ ہائیکورٹ کا حکم معطل
  • کراچی، نارتھ ناظم آباد میں فائرنگ، 18 سالہ نوجوان زخمی
  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں بلند عمارتوں کی بے ضابطہ تعمیر