پاکستان کو سفارت کاری تیز کرنا ہوگی، خرم دستگیر
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد:رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سفارت کاری کے لیے ایک چیلنج بلاشبہ ہے لیکن جس شدو مد سے صدر ٹرمپ نے اس کا اظہار کیا ہے، پاکستان کو واشنگٹن میں اور کچھ مغرب کے بڑے ممالک ہیں، وہاں سفارت کاری تیز کرنی ہوگی، اس بات کا بھی عندیہ دینا ہے کہ جو پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ایک ریڈ لائن لگائی تھی اگر ہندوستان کوئی بھی کوشش کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے پانی کو موڑے یا اس کو روکے تو وہ پاکستان اس کو ہندوستان کی طرف سے اقدام جنگ سمجھے گا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب ہم انڈیا کو بیک فٹ پر ڈالیں گے تبھی مذاکرات ہوں گے۔
رہنما تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پہلی جو ڈائرکشن تھی وہ یہی تھی ریزگنیشن کے حوالے سے، وہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کنوے کر دی گئی تھی، خان صاحب سے جو دوسری ملاقات ہوئی جس میں علیمہ خان خود تھیں تو وہاں جو دوسری ڈائریکشن آئی وہ یہی آئی کہ خان صاحب نے چیئرمین پی اے سی کی ڈسکریشن پر چھوڑا ہے کہ اگر وہ تحریک اور پی اے سی دونوں کو ہینڈل کر سکتے ہیں تو کوئی ایشو نہیں ہے اطلاعات یہی ہیں کہ جنید اکبر دونوں عہدوں پر کام کریں گے۔
سینئر تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ امریکا کی خواہش تو بالکل ہے امریکی صدر ٹرمپ غیر روایتی ہیں انہیں ڈرامائی کہتے ہیں، بہت سی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، اوورآل اگر سیریسلی آپ ان کو دیکھیں ڈسپیشنیٹلی ہو کر دیکھیں تو روس یوکرین جنگ میں جنگ بندی کی کوشش کر رہے ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت میں جعلی سفارت خانہ چلانے والا شہری گرفتار
بھارتی حکام نے اُتر پردیش کے شہر غازی آباد کے قریب ایک جعلی سفارت خانہ کھولنے والے ایک شہری کو گرفتار کیا ہے۔
ملزم حہرش وَرْدھن جین نے غیر تسلیم شدہ اقوام جیسے سیبورگا، ویسٹارکٹیکا، لوڈونیا اور پولویا کا "سفارت خانہ" کھول رکھا تھا تاکہ لوگوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دے کر رقم بٹوروائی جاسکے۔
47 سالہ ہرش وَرْدھن کا تعلق کَوی ناگر، غازی آباد سے ہے جہاں اس نے بی بی اے کی تعلیم حاصل کی اور پھر لندن سے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی۔
رینٹ پر لی گئی دو منزلہ عمارت میں جعلی سفارت خانے کا کام کیا جارہا تھا۔ عمارت پر غیر تسلیم شدہ اقوام کے بورڈ لگائے گئے تھے جس سے اصل سفارت خانے جیسا تاثر بنایا گیا۔
جعلی ملازمتیں دینے، ویزا اور شہریت کے وعدے کرکے لوگوں سے رقوم وصول کی گئیں، بعد ازاں پیسے ہَوالہ کے ذریعے shell کمپنیوں کے ذریعے منتقل کیے گئے۔
جین نے تقریباً 8 سال تک یہ جعلی سفارت خانہ چلایا۔ اس دوران اس نے 100 سے زائد بیرون ملک دورے کیے اور 25 شیل کمپنیز قائم کیں۔