— فائل فوٹو

پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے دورے میں اسرائیل کو بالکل سائڈ لائن کردیا۔

جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا دورہ انتہائی اہم تھا، بظاہر ان کا دورہ میگا ڈیلز پر مبنی تھا، روز لگتا ہے ٹرمپ اپنے ملک کی خارجہ پالیسی نئے سرے سے لکھتے ہیں۔

بھارت نے پہل کی ہم نے جواب دیا، ڈاکٹر ملیحہ لودھی

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ پوری صورتحال میں امریکا انگیج رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے حوثیوں سے جنگ بندی کا معاہدہ کیا، انہوں نے سعودی عرب میں کہا کہ ایران سے نیوکلیئر ڈیل کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔ شام کے صدر کی ٹرمپ سے ملاقات ہوئی، امریکی صدر نے شام پر پابندیاں ختم کردیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوئی، اس پر افسوس ہے، وہاں قحط کی صورتحال ہے، صدر ٹرمپ نے ابھی تک اسرائیل کو نہیں روکا، اسرائیل غزہ میں بم باری کیے جارہا ہے۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوشش رہی ہے کہ خلیجی ممالک کو چین سے دور کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ملیحہ لودھی نے کہا نے کہا کہ

پڑھیں:

امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے 20 نکاتی امن منصوبے پر مثبت ردعمل سامنے آنے کے بعد امریکی صدر  ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس کے تازہ مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دیرپا امن کے لیے تیار ہے، لہٰذا اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کر دینی چاہیے تاکہ یرغمالیوں کی محفوظ رہائی ممکن ہو سکے۔

 

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی بھی فوجی کارروائی سے انسانی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، تاہم یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں طویل المدتی امن کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔

امریکی صدر نے ایک ویڈیو پیغام میں قطر، ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب ممالک جنگ کے خاتمے اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے متحد ہیں اور ہم امن کے حصول کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/115312646700130890

واضح رہے کہ حماس نے صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کو بڑی حد تک قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔

حماس کے بیان کے مطابق تنظیم غزہ کی انتظامیہ ایک آزاد اور غیر جانبدار فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ادارے کے حوالے کرنے پر بھی رضامند ہے، جس کی تشکیل قومی اتفاقِ رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں: شہباز شریف
  • ملکی سیاست، مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال اور دفاعی تعاون پر سیمینار
  • پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم
  • مشرق وسطیٰ میں امن کا موقع فراہم ہوگیا‘ کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، وزیراعظم
  • امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ
  • حماس اتوار کی شام تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن
  • سول ایوی ایشن نے سیرین ایئر لائن کا فضائی آپریشن معطل کردیا
  • مشرق وسطیٰ کا مسئلہ 3 ہزار سال بعد حل ہو سکتا ہے؛ غزہ کے ساتھ پورے حطے میں امن ہوگا، صدر ٹرمپ
  • ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر جلد ردعمل دیں گے، حماس رہنما ابو نزال