رجب بٹ کو اہلیہ کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
پاکستان کے مشہور یوٹیوبر رجب بٹ ایک بار پھر سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آ گئے ہیں۔
اس مرتبہ انہیں اپنے ایک ویلاگ میں اہلیہ ایمان بٹ کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ولاگ میں ان کے رویے نے کئی ناظرین کو مایوس کیا ہے۔
رجب بٹ کے اس نئے فیملی ڈنر ولاگ کو ان کے مداحوں کی جانب سے پسند کیا جارہا ہے تاہم کچھ شائقین نے ان کے اہلیہ ایمان کے ساتھ رویے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں رجب نے اپنی بہن غزل کو کھانے کی پیشکش کی، مگر اہلیہ کو بلکل نظر انداز کر دیا، جو ان کے مداحوں بلکل بھی پسند نہیں آیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے یوٹیوبر کے اس رویے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اچھے بھائی اور بیٹے ضرور ہوں گے، مگر اچھے شوہر نہیں بن سکے۔ کئی صارفین نے ان کی اہلیہ کی برداشت کو سراہا اور رجب بٹ کو بیوی کے حقوق کا خیال رکھنے کا مشورہ دیا۔
یاد رہے کہ رجب بٹ کے یوٹیوب پر 6.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر لینڈ کروزر میں جنازہ پڑھنے کی ویڈیو وائرل
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جون 2025ء ) سوشل میڈیا پر لینڈ کروزر میں نماز جنازہ پڑھنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر اردو پوائنٹ حقائق سامنے لے آیا۔ ملک کے سب سے بڑے ڈیجیٹل میڈیا نیٹ ورک اردو پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان میاں منظور وٹو کے پوتے جمال وٹو نے بتایا کہ ان کے دادا تقریباً پچھلے 10 سال سے علیل ہیں جس کی وجہ سے وہ اب چل پھر نہیں سکتے اور ان کی عمر بھی اس وقت 86 سال کے لگ بھگ ہے جس کے باعث بھی انہیں کھڑے ہونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میاں منظور وٹو کو عارضہ قلب لاحق ہے، ان کی ہڈیوں کے مسائل ہیں اور دیگر امراض کا بھی مسئلہ ہے، شدید بیماری اور عمر کی وجہ سے ان کے دادا زیادہ وقت تک کھڑے نہیں رہ سکتے لیکن ان کے عزیز کی وفات کے باعث نماز جنازہ میں شریک بھی ہونا تھا، وہاں جناز گاہ میں کرسی وغیرہ کے انتظام کے لیے بھی کوشش کی گئی لیکن وہ میسر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں گاڑی کے اندر ہی بیٹھ کر نمازِ جنازہ ادا کرنا پڑی۔(جاری ہے)
جمال وٹو کا کہنا ہے کہ میاں منظور وٹو ایک بزرگ سیاستدان ہیں جنہوں نے اپنے علاقے کے لیے بہت کام کیا ہے، وہ ساری عمر عوام کے درمیان رہے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ خدمت کی سیاست کی ہے، ان کے لیے لوگوں کے درمیان کھڑے ہونا یا ان کے ساتھ بیٹھنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، صرف بیماری اور عمر کی وجہ سے انہیں نماز جنازہ گاڑی کے اندر بیٹھ کر ہی ادا کرنا پڑی، جس کو بنیاد بنا کر مخالفین اسے مذہبی رنگ دے رہے ہیں اور اس معاملے پر سیاست کر رہے ہیں جو کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔