ندا یاسر کے شو میں بشریٰ انصاری اور فیصل قریشی کی نامناسب گفتگو، صارفین برہم
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
پاکستان کے یوم آزادی کی مناسبت سے 14 اگست پر آن ایئر ہونے والے ندا یاسر کے مارننگ شو میں مہمانوں کی نازیبا گفتگو نے صارفین کو برہم کردیا۔
ندا یاسر اپنی لایعنی باتوں اور تبصروں کی وجہ سے اکثر تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہیں لیکن 14 اگست پر آن ایئر ہونے والے پروگرام میں ان کی مہمانوں کے ساتھ نامناسب گفتگو پر ناظرین نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ندا یاسر کے پروگرام کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ان کے ساتھ بشریٰ انصاری، فیصل قریشی اور یاسر حسین موجود ہیں۔ اس موقع پر مہمانوں کے درمیان ہونے والی گفتگو پر صارفین اخلاقیات پر سوال اٹھا رہے ہیں؟
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ گھروں میں دیکھے جانے والے اس پروگرام میں جو خاص طور پر جشن آزادی کے حوالے سے تھا، اس قسم کی گفتگو کیا معنی رکھتی ہے؟ ہم اپنی نسل کو کون سی اخلاقیات کا سبق سکھا رہے ہیں؟
وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ندا یاسر نے کچھ کارڈز اٹھا رکھے ہیں جس میں سے ایک پر چارپائی بنی ہے۔ اس کارڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے بشریٰ انصاری نے کچھ نامناسب باتیں کہیں اور ان کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یاسر حسین اور فیصل قریشی بھی پیچھے نہیں رہے اور باتوں کو بالغانہ انداز میں کسی اور جانب لے گئے۔
پروگرام کے اس حصے کو ٹویٹر اور فیس بک پر شیئر کرتے ہوئے صارفین کی جانب سے خوب تنقید کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ندا یاسر
پڑھیں:
کوئٹہ، حکومت کیجانب سے سڑکیں بند، ٹریفک کا نظام درہم برہم
سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے کوئٹہ کی اہم سڑکیں عوام کیلئے بند کر دیں۔ کوئٹہ جیسے چھوٹے شہر کی مرکزی شاہراہوں میں عوام الناس ایک سے تین گھنٹے تک ٹریفک میں پھنسے رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ میں ریڈ زون کے اطراف میں واقع مرکزی سڑکیں بند کرنے سے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ ایمبولنس تک کو راستہ نہ ملا، شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے۔ عوام نے کہا کہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کوئٹہ کو سکیورٹی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے حساس علاقے ریڈ زون کے اطراف کی سڑکوں کو حکومت نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر مکمل طور پر آمدورفت کے لئے بند کر دیا ہے۔ جس کے باعث نہ صرف عوام الناس کو لمبے راستے سے جانا پڑ رہا ہے، جبکہ اہم شاہراہیں بند ہونے کے باعث ٹریفک کی صورتحال بھی خراب ہو گئی ہے۔ ایک ایمبولنس کو بھی اسی ٹریفک کے درمیان دیکھا گیا، جو ایمرجنسی ہارن بجاتی رہی، تاہم ٹریفک کی صورتحال نے کوئی رحم نہیں دکھائی۔ کوئٹہ جیسے چھوٹے شہر کی مرکزی شاہراہوں میں عوام الناس ایک سے تین گھنٹے تک ٹریفک میں پھنسے رہیں۔
شہریوں نے صوبائی حکومت کو صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے شدید تنقید کی۔ ایک شہری نے کہا کہ وزیراعلیٰ سرفرز بگٹی نے شہر کو سکیورٹی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہ عوام الناس کے لئے آسانیاں پیدا نہیں کر سکتے، مگر ہماری مشکلات میں اضافہ ضرور کرتے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی عوام الناس کی جانب سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں پہلے بجلی کی لمبی لوڈشیڈنگ اور پھر گیس سے محروم کر دیا گیا، بعد ازاں حکومت نے پہلے انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا، اور اب سڑکیں بھی بند ہیں۔ عوام الناس کس کے سامنے فریاد کرے۔ حکومت کو عوام کے مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ عوام پریشان ہے، تاہم وزیراعلیٰ سکیورٹی کے نام پر سڑکیں بند کروا رہے ہیں۔