پاکستان کے یوم آزادی کی مناسبت سے 14 اگست پر آن ایئر ہونے والے ندا یاسر کے مارننگ شو میں مہمانوں کی نازیبا گفتگو نے صارفین کو برہم کردیا۔

ندا یاسر اپنی لایعنی باتوں اور تبصروں کی وجہ سے اکثر تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہیں لیکن 14 اگست پر آن ایئر ہونے والے پروگرام میں ان کی مہمانوں کے ساتھ نامناسب گفتگو پر ناظرین نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ندا یاسر کے پروگرام کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ان کے ساتھ بشریٰ انصاری، فیصل قریشی اور یاسر حسین موجود ہیں۔ اس موقع پر مہمانوں کے درمیان ہونے والی گفتگو پر صارفین اخلاقیات پر سوال اٹھا رہے ہیں؟

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ گھروں میں دیکھے جانے والے اس پروگرام میں جو خاص طور پر جشن آزادی کے حوالے سے تھا، اس قسم کی گفتگو کیا معنی رکھتی ہے؟ ہم اپنی نسل کو کون سی اخلاقیات کا سبق سکھا رہے ہیں؟

وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ندا یاسر نے کچھ کارڈز اٹھا رکھے ہیں جس میں سے ایک پر چارپائی بنی ہے۔ اس کارڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے بشریٰ انصاری نے کچھ نامناسب باتیں کہیں اور ان کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یاسر حسین اور فیصل قریشی بھی پیچھے نہیں رہے اور باتوں کو بالغانہ انداز میں کسی اور جانب لے گئے۔

پروگرام کے اس حصے کو ٹویٹر اور فیس بک پر شیئر کرتے ہوئے صارفین کی جانب سے خوب تنقید کی جارہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ندا یاسر

پڑھیں:

بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرولنگ اور مہم چلانا افسوسناک ہے: بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرولنگ اور مہم چلانا افسوسناک ہے، دی اکانومسٹ میں الزامات پر مبنی رپورٹ ہے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، اس وقت اس مضمون کا آنا افسوسناک ہے، ہم اس مضمون کی مذمت کرتے ہیں، بالکل بے بنیاد الزامات ہیں۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد جو بھی قانونی کارروائی کرنی ہوگی ہم کریں گے، بشریٰ بی بی باپردہ خاتون اور سیاست میں نہیں ہیں۔ فیصل واؤڈا کی بشریٰ بی بی سے متعلق گفتگو انتہائی غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم سے توجہ ہٹانے کے لیے حکومت 28ویں ترمیم کی بازگشت کر رہی ہے، یہ اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، لوگوں کی نظروں میں گر چکے ہیں، عدلیہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ہوتی ہے، اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

ہم نے اعلان کیا ہوا ہے ہم ان ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے: بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم واک آؤٹ بھی کریں گے، احتجاج بھی کریں گے اور تقریریں بھی کریں گے۔ ہم نے اعلان کیا ہوا ہے کہ ہم ان ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہو تو یہ جمہوریت نہیں، کوئی جج سیاسی نہیں ہوتا، استعفیٰ ذاتی فیصلہ ہوتا ہے، اچھے ججز کو عدلیہ میں رہنا چاہیے، مستعفی نہیں ہونا چاہیے، ہم آئینی عدالت کے قیام کی ہرگز حمایت نہیں کرتے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے 26ویں اور 27ویں ترمیم کی مخالف کی، کئی ممالک میں آئینی عدالتیں ہیں لیکن وہاں صرف آئین کی تشریح ہوتی ہے، حکومت نے تمام سیاسی و آئینی فیصلوں کا اختیار آئینی عدالت کو دے دیا ہے۔

بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ تب آزاد ہوتی ہے جب ججز آئین و قانونی کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، عدلیہ سے لوگوں کو شکایتیں ہوں گی یا ماضی میں رہی ہوں گی، عدلیہ نے اپنے اختیارات سے تجاوز بھی کیا اس میں کوئی دو رائے نہیں، اصلاحات کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے لیکن 26ویں اور 27ویں ترمیم سے کوئی اتفاق نہیں کرتا۔

متعلقہ مضامین

  • کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی رپورٹ جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
  • بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرولنگ اور مہم چلانا افسوسناک ہے: بیرسٹر گوہر
  • شاہ محمود قریشی کی کامیاب سرجری ہوئی، مکمل صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں، تحریک انصاف
  • رجب بٹ اور سامعہ حجاب کا لائیو سیشن وائرل؛ نامناسب گفتگو پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل
  • سحر خان نے پوڈ کاسٹ میں مہمانوں کی تذلیل کیخلاف آواز اٹھادی
  • رجب بٹ اور سامعہ حجاب کی نامناسب گفتگو وائرل، انٹرنیٹ پر شدید ردعمل
  • رجب بٹ اور سامعہ حجاب کی نامناسب گفتگو وائرل، سوشل میڈیا پر شدید تنقید
  • کوئٹہ، حکومت کیجانب سے سڑکیں بند، ٹریفک کا نظام درہم برہم
  • ’مجھے بھائی تو نہ کہیں‘، فہد مصطفیٰ کی خاتون کے ساتھ دلچسپ ویڈیو وائرل
  • شاہ محمود قریشی کی 3 مقدمات میں ضمانت کی درخوارست، پراسیکیوشن کو ریکارڈ پیش کرنے کا آخری موقع