میرا مقصد کسی کی توہین نہیں تھا، دل آزاری ہوئی تو معذر ت خواہ ہوں. عرفان صدیقی ،سینیٹ اجلاس میں نقطہ اعتراض پر جواب
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ایوان بالا کے اجلاس میں جمعہ کو سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان میں قائدِ حزبِ اختلاف کی جانب سے اٹھائے گئے نقط اعتراض کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ گزشتہ روز ایوان میں ہونے والی گفتگو پر غیر ضروری بحث کی اب کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز جب ایمل ولی نے تقریر کی تو میں نے انہیں روکا۔وہ 9 مئی کے حوالے سے بات کرنا چاہتے تھے، مگر میں نے گزارش کی کہ وہ اپنی بات 10 مئی کے حوالے سے کریں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ اس وقت معاملہ وہیں طے ہو گیا تھا اور ایوان کی کارروائی آگے بڑھ چکی تھی، اس لئے اب اس معاملے کو دوبارہ اٹھانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس وقت کسی بھی طرح کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں، میرا مقصد کسی کی توہین نہیں تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: حکومت کا امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس کا فریق بننے سے انکار، جواب طلب
—فائل فوٹوحکومت نے امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی معاونت اور فریق بننے سے انکار کر دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت سے کیس کا فریق نہ بننے کی وجوہات طلب کر لیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر اسلام آباد کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کس وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔
جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی فیصلہ کریں تو اس کی وجوہات بھی ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا، یہ آئینی عدالت ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی عدالت آکر کہے فیصلہ یہ کیا ہے لیکن وجوہات نہ بتائے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 4 جولائی کی سماعت پر وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔