Jang News:
2025-11-19@03:09:03 GMT

دل آزاری کسی کی نہیں ہونی چاہیے: سینیٹر عرفان صدیقی

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

دل آزاری کسی کی نہیں ہونی چاہیے: سینیٹر عرفان صدیقی

مسلم لیگ نبواز کے سینیٹر عرفان صدیقی—فائل فوٹو

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کل اپنے پارٹی ممبر کو کہا کہ ہم 9 مئی پر نہیں صرف 10 مئی پر بات کریں۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کسی لیڈر کے بارے میں کوئی بات نہیں ہونی چاہیے۔

عرفان صدیقی کے جملے پر قائمہ کمیٹی میں قہقہے لگ گئے

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کے ایک جملے پر قائمہ کمیٹی میں قہقہے لگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ شبلی فراز کا بہت احترام کرتا ہوں، جب کل ان سینیٹر نے بات کی تو میں نے کم از کم 3 بار ان کو بولنے سے روکا اور میں نے ان کے نامناسب الفاظ کو حذف کیا۔

ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ دل آزاری کسی کی نہیں ہونی چاہیے، مناسب نہیں کہ ہم لیڈرز کی ایوان میں توہین کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی مسلم لیگ

پڑھیں:

آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا

اسلام آباد:

نئی قائم شدہ ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا ہے، یہ واضح نہیں کہ وہ مستقل طور پر کہاں کام کرے گی، فی الحال یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں کام کر رہی ہے مگر کمرہ عدالت نمبر ایک چیف جسٹس امین الدین کو استعمال کیلیے نہیں دیا جا رہا۔

اس سے قبل حکومت وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں آئینی عدالت قائم کرنا چاہتی تھی لیکن شرعی عدالت کے ججوں نے ایسا کرنے نہیں دیا۔

معلوم ہوا ہے کہ آئینی عدالت کے چند ججز بشمول چیف جسٹس امین الدین خان نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں اپنے چیمبرز استعمال کیے۔

سینئر وکلا نے کہا کہ ججوں کو ابتدا سے ہی سپریم کورٹ کے احاطے میں کام شروع کرنا چاہیے تھا۔

آئینی عدالت نے انتظامی عہدوں پرریٹائرڈ افسران اور ججوں کی بھرتی بھی شروع کر دی ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ خزانے کی بچت کے لیے ان عہدوں پر سپریم کورٹ کے موجودہ ملازمین کو زیرغور لانا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے ایک اہلکار کا دعویٰ ہے کہ ہزاروں مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کیے جائیں گے، انکا فیصلہ کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔ سینئر وکلا یہ بھی زور دے رہے ہیں کہ بدانتظامی اور گورننس سے متعلق عوامی مفاد کے مقدمات کے بجائے وہ مقدمات سنے جائیں جن میں قانون اور آئین کی تشریح درکار ہے۔

ججوں کو چاہیے کہ پہلے عوامی مفاد کے مقدمات کے لیے اصول و ضوابط طے کریں۔ آئینی عدالت نے تاحال اپنے رولز بھی تشکیل نہیں دیے۔

اس وقت ڈویژن بنچ مقدمات سن رہے ہیں۔ ججوں کے لیے یہ بڑا امتحان ہوگا کہ ثابت کریں کہ وہ انتظامیہ کے زیرِ اثر نہیں بلکہ بلا خوف و رعایت فیصلے کریں گے۔

26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والے ایک سینئر وکیل کا کہنا ہے کہ بار کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت انتظامیہ کو عدلیہ پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔

ذرائع کے مطابق مستعفی جج منصور علی شاہ فی الوقت بارز میں جانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

وہ چند ماہ لاہور میں گزاریں گے یا ممکن ہے بیرونِ ملک جائیں کریں کیونکہ انہیں بین الاقوامی ثالثی کے شعبے میں کام کرنے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ انہیں لمز کی جانب سے بھی آفر دی گئی ہے۔ انکا ارادہ ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی علمی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیخلاف عملی کارروائی ہونی چاہیئے محض مذمت کافی نہیں، جوزپ بورل
  • آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا
  • عرفان صدیقی کی وفات کے باعث خالی ہونے والی سینیٹ نشست پر انتخاب کا شیڈول جاری
  • عرفان صدیقی کی سینیٹ کی نشست پر الیکشن 9 دسمبر کو ہوگا
  • عرفان صدیقی مرحوم کی سینیٹ نشست پر الیکشن 9 دسمبر کو ہوگا
  • تحریک اچانک شروع نہیں ہوتی، اِن شاءاللّٰہ تحریک چلے گی: سینیٹر علی ظفر
  • پاکستان ایک آزاد ملک، قرضوں میں نہیں پھنسنا چاہیے: امریکی ناظم الامور
  • عرفان صدیقی کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی‘ یوسف رضا گیلانی
  • عرفان صدیقی کی زندگی کا سب بڑا راز
  • مغربی کنارہ: اسرائیلی آبادکاروں نے مسجد کو آگ لگا دی، دیواروں پر گستاخیِ رسول جملے بھی تحریر