سینئر صحافی رضی دادا کو ایوارڈ نہ ملنے پر اینکر زریاب عرفان اور ایثار رانا کا احتجاج، وجہ بھی بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)نجی ٹی وی پروگرامز میں حکومتی موقف کی ترجمانی کرنے والے سینئر صحافی اور تجزیہ کار رضی دادا کو ایوارڈ نہ ملنے پراینکر پرسن زریاب عرفان اور ایثار رانا نے احتجاج کیا اور نہ ملنے کی وجہ بھی بتا دی۔
نجی ٹی وی چینل پبلک نیوز کی اینکرپرسن زریاب عرفان نے اپنے پروگرام کا ویڈیو کلپ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر شیئر کیا ہے جس میں اینکرپرسن اور ایثار رانا نے رضی دادا کو حکومت کی ترجمانی کرنے کے باوجود ایوارڈ نہ ملنے پر افسوس کااظہار کیا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
پاکستان منی لانڈرنگ سکیموں کی موثر روک تھام میں ناکام رہا : آئی ایم ایف
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اینکرپرسن زریاب عرفان سینئر صحافی رضی دادا کو کہتی ہیں کہ آپ نےاپنا احتجاج ریکارڈ کروا لیا ہےیامیں کروا دوں، اس پر رضی دادا کاکہناتھا کہ میرا احتجاج کرنا بنتا ہے میرا احتجاج ریکارڈ ہونا چاہئے۔
اینکرپرسن کاکہناتھا کہ گزشتہ روزجہاں اتنے سارے ایوارڈز بانٹے گئے،جس طریقے سے آپ حکومتی موقف کی ترجمانی کرتے ہیں، ڈٹے رہتے ہیں، گالیاں آپ کھاتے ہیں،ٹوئٹ کے نیچے ایسے ایسے القابات سے نوازا جاتا ہے، ایک ایوارڈ تو آپ دینا چاہئے تھا،اس بارے میں میں ایثار رانا کی رائے بھی شامل کروں گی۔
14اگست کو دھرنے کی سازش کرنے کاکیس،پی ٹی آئی کے 12کارکنوں کی ضمانت منظور
رضی دادا کاکہنا تھا کہ وہ ان لوگوں کو ملے جنہوں نے 10مئی والی جنگ کے اندردشمن کے بیانیے کا ساتھ دیا۔
اینکرپرسن زریاب عرفان کاکہناتھا کہ جنہوں نے وزیراعظم کی تقاریر لکھنا ہوتی ہیں،مجھے تو تھا کہ شاید وہ باورچی کو بھی دے دیں،باورچی بھی تو اچھی اچھی چائے بتانا ہوگا،وہ بھی ہاتھ کھڑا کرکے کہہ سکتا تھا کہ مجھے نہیں ملا، لیکن دیکھیں رضی دادا کو نہیں دیا انہوں نے، جو اتنا کچھ برداشت کرتے ہیں۔
ایثار رانا نے کہاکہ رضی دادا بیچ میں کبھی کبھی سچ کیوں بولتے ہیں،اگر رضی دادا کی یہ گندی عادت ختم ہو جائے جو بیچ میں کہیں کہیں جا کر سچائی کی شرلی چھوڑ دیتے ہیں،یا غیرجانبداری کی بات کر دیتے ہیں،یہ تو میرٹ پر پورا ہی نہیں اترتے،انہیں کیسے ایوارڈ مل سکتا ہے،رضی دادا صبح سے لے کر رات تک ایک ہی طرح کا راگ کیوں نہیں الاپتے،بیچ میں کبھی کبھی نیا ایشو بھی چھیڑ دیتے ہیں چاہے مجھے خوش کرنےکیلئے ،آپ کو خوش کرنے کیلئے چھیڑتے ہیں،جب تک ان کا راگ پکا نہیں ہوگا، انہیں نہیں ملے گااور اللہ کرے انہیں نہ ملے۔
ملک بھرمیں عید میلاد النبی ﷺبھرپور انداز سے منانے کی قرارداد منظور
اینکر زریاب عرفان کاکہناتھا کہ رضی دادا کو سخت محنت کی ضرورت ہے۔
رضی دا دا کو تمغہ ️نا ملنے پر میرا اور ایثار رانا کا احتجاج!
جس طرح سے آپ حکومتی موقف کی ترجمانی کرتے ہیں
اس پر ڈٹے رہتے ہیں، اپنی ٹویئٹس کے نیچے کمنٹ سیکشن میں گالیاں آپ کھاتے ہیں۔اسکے باوجود آپ کو کسی ایوارڈ سے نواز نہیں گیا
یہ زیادتی ہے pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اور ایثار رانا زریاب عرفان رضی دادا کو کی ترجمانی تھا کہ
پڑھیں:
آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان
اسلام آباد:تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بند کمروں کی پالیسی منظور نہیں، آئینی ترمیم کے خلاف سب مل کر احتجاج کریں، آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلعی کچہری کے باہر خودکش دھماکے کے معاملے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد کی کچہری آمد ہوئی۔ وفد میں محمود خان اچکزئی، علامہ راجہ ناصر عباس، اسد قیصر، مصطفی نواز کھوکھر وفد شامل تھے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد نے وکلاء کے ساتھ اظہار افسوس کیا، دھماکے کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی۔
مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ کچہری شہدا کیلئے کسی بھی پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا، زخمی بھی اپنا علاج خود کروا رہے ہیں، کچہری کے باہر سیکیورٹی کے انتظامات بھی جوں کے توں ہیں، جو مرضی پالیسی ہو پارلیمان کے سامنے پالیسی ڈسکس ہونی چاہیے بند کمروں میں پالسیی نہیں بننی چاہیے کہ اس کا نقصان پاکستان کے لوگوں کو ہو، 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے احتجاج کریں گے، آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس اپنی وکلا برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے تھے، حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ شہریوں کو تحفظ دے، حکومت اپنے مخالفین کے خلاف کیسز بنانے میں مصروف ہے، خود کش حملے کے بعد کوئی حکومتی عہدے دار جوڈیشل کمپلیکس نہیں آیا، شہدا اور متاثرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے۔
انہوں ںے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا ہے، انصاف کا نظام ختم ہو جائے تو عوام کے پاس کون سا راستہ رہ جاتا ہے؟ جہاں انصاف کا نظام ختم ہو جائے وہاں جنگل کا قانون بن جاتا ہے، ہم 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے، جمعہ کو ہم 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منائیں گے سب کی ذمہ داری ہے کہ انصاف کے نظام کے لیے آواز بلند کریں۔
انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا شروع کیا گیا ہے، سیاست میں اتنی گراوٹ نہیں ہونی چاہیے، ہم سیاست کی بے توقیری نہیں چاہتے، الزام تراشی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ہم کسی صورت بھی اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 1973ء کے آئین کو عملی شکل میں بحال کرنے کا عہد کیا ہوا ہے، ہمیں توقعات تھی کہ پیپلز پارٹی اپنے اقتدار کو قربان کر کے عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، ہمیں نواز شریف سے بھی توقعات تھیں لیکن نواز شریف نے بھی اپنے بھائی اور بیٹی کی وجہ سے کمپرومائز کیا، آئین اور قانون کی بالادستی 1973ء آئین کے تحت ہی ہوگی۔