سیلاب سے متاثرہ اضلاع کیلئے امدادی سامان کی فراہمی کا عمل مکمل، 800 ملین روپے بھی جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
سٹی 42 : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی خصوصی ہدایت پر پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کی فراہمی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی خصوصی ہدایت پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ اضلاع بونیر، باجوڑ، سوات اور شانگلہ کے لیے 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کی ترسیلی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ یہ اقدام حالیہ بارشوں اور فلیش فلڈ کے باعث متاثرہ خاندانوں کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ 89 ٹرکوں سے لیس امدادی سامان میں متاثرین کی بنیادی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے 1800 فیملی ٹینٹس، 1000 ونٹرائز ٹینٹس، 3100 گدے، 3500 تکیے، 1500 ہائجین کٹس، 3300 کچن سیٹ، 2100 ترپال، 3300 چٹائیاں، 4400 مچھر دانیاں، 3800 کمبل، 1000 جیری کینز، 1000 بسترے، 1750 سولر لیمپس، 10 ڈی واٹرنگ پمپس، 10 جنریٹرز، 100 لائف جیکٹس اور 500 گیس سلنڈرز شامل ہیں۔
پاک بھارت جنگ کے واقعات کا عینی شاہد ؛ بھارت کی ہر حرکت وقت سے پہلے ہمارے پاس تھی؛ محسن نقوی
یہ سامان متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی فوری رہائش، روزمرہ زندگی اور بحالی کے عمل میں مددگار ثابت ہوگا۔
علاوہ ازیں پی ڈی ایم اے نے متاثرہ اضلاع کو مجموعی طور پر 800 ملین روپے بھی جاری کر دیے ہیں جس میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کو 500 ملین روپے جاری کیے گئے ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو معاوضے کی ادائیگی میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنرز کو واضح ہدایات جاری کیں گئیں ہیں کہ متاثرین کو جلد از جلد مالی معاونت فراہم کی جا ئے۔
متاثرین کی بحالی کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے؛ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور
پی ڈی ایم اے کی جانب سے اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ امدادی کارروائیوں کے دوران کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔ اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ محکموں کے فوکل پرسنز کو پراونشل ایمرجنسی آپریشن سنٹر میں تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ معلومات کا بروقت تبادلہ اور اداروں کے درمیان مؤثر ہم آہنگی برقرار رکھی جا سکے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کے مطابق پی ڈی ایم اے اور تمام متعلقہ ادارے ہمہ وقت تیار ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں کسی بھی ضرورت کے تحت فوری امداد فراہم کی جائے گی۔
فرانس کا سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو ہنگامی امداد فراہم کرنے کا اعلان
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: متاثرہ اضلاع پی ڈی ایم اے گیا ہے
پڑھیں:
ملک کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں بلوچستان کے 17 ضلعے شامل‘ فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-19
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پاپولیشن کونسل نے ملک کے پسماندہ ترین اضلاع کی فہرست جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں سے 17 بلوچستان میں ہیں اور سب سے پسماندہ اضلاع میں واشک، خضدار، کوہلو، ژوب، ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ، قلات، جھل مگسی، نصیر آباد، آواران، خاران، شیرانی اور پنجگور بھی پسماندہ ترین اضلاع میں شامل ہیں۔ خیبر پختونخوا کا ضلع کوہستان اور شمالی وزیرستان بھی پسماندہ ترین اضلاع میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ تھرپارکر بھی پسماندہ ترین اضلاع کی فہرست بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزگار کے شعبے میں 20 میں سے 15 بدترین اضلاع بلوچستان میں ہیں، بلوچستان اورکیپی میں بے روزگاری اور بلامعاوضہ گھریلو مزدوری کی شرح سب سے زیادہ ہے، صحت کی سہولیات تک رسائی میں بلوچستان اور کے پی سب سے زیادہ کمزور ہے، دور دراز اضلاع میں قریبی صحت مرکز تک فاصلہ 30 کلومیٹر سے زاید ہے۔پاکستان پاپولیشن کونسل کے مطابق کمزور ترین گھروں میں 65 فیصد مکانات کچے یا عارضی ڈھانچوں پر مشتمل ہیں، جھل مگسی میں 97 فیصد گھرانے کچے یا نیم پکے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں، بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور فون سروسز کی شدید کمی ہے، مواصلات کی کمزوری سے ایمرجنسی رسپانس اور ترقیاتی خدمات متاثر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اسکول کراچی میں اور سب سے کم بلوچستان میں ہیں، بلوچستان میں لڑکیوں کیلیے ہائی، ہائر سیکنڈری اسکول تک فاصلہ سب سے زیادہ ہے، بڑے خاندان تعلیمی اور صحت سہولیات تک رسائی کو مزید مشکل بناتے ہیں۔