ہر متاثرہ شخص کے نقصانات کا 100 فیصد کا ازالہ کیا جائے گا، علی امین خان گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے ضلع بونیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں بشونئی اور پیر بابا کا دورہ کیا اور وہاں جاری امدادی سرگرمیوں اور نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیا۔
وزیر اعلیٰ کے ہمراہ صوبائی کابینہ کے اراکین، ایم این اے بیرسٹر گوہر، چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: پاک فوج کی گلگت بلتستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے متاثرہ عوام سے ملاقات کی اور سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں، تاہم صوبائی حکومت متاثرین کو مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: دریاؤں میں درمیانے درجے کا سیلاب، اربن فلڈ کا خدشہ، محکمہ موسمیات کی وارننگ
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جس کا جو بھی مالی نقصان ہوا ہے، حکومت اس کا بھرپور ازالہ کرے گی۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ضلع میں متاثرہ انفراسٹرکچر کو فوری بحال کیا جائے گا۔
فی الحال ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ اگلے مرحلے میں نقصانات کا سروے کیا جائے گا تاکہ ہر متاثرہ شخص کو اس کے نقصان کا 100 فیصد معاوضہ فراہم کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سیلاب سے نقصانات کیلیے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے‘ وفاقی وزیر خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-08-31
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سیلاب کے نقصانات سے متعلق فیصلہ کیا ہے کہ فوراً امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے کہ پہلے سیلاب متاثرہ علاقوں میں اپنے زور بازو پرمعاملات ٹھیک کریں۔ پشاور میں پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت سیلاب کے دوران عالمی امداد کے لیے نہیں جائیں گے، جب مکمل نقصانات کا اندازہ ہو تب عالمی برادری کے پاس تعمیر نو کے لیے رجوع کریں گے۔ سیلاب میں صوبوں نے امدادی اور بحالی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم، فیلڈ مارشل، نائب وزیر اعظم اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور دیگر وفود نے نیویارک، بیجنگ اور دیگر ممالک کے دورے کیے۔ ان دوروں سے ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ ملے گا اور معیشت مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 3 عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے ہمیں اَپ گریڈ کیا ہے تو اس سے کمرشل بینکوں اور عالمی اداروں کے ساتھ فنڈز کے معاملات میں مدد ملے گی۔ اگر ہم نے اپنے وسائل پر صحیح کام کیا تو 2047 تک عالمی بینک کے مطابق تین ٹریلین معشیت بن سکتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کنٹرول ہو تو آگے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے 300 روزہ پلان بنانے کا کہا ہے، جس پر وزارت خزانہ، وزرات موسمیاتی تبدیلی اور دیگر ادارے کام کر رہے ہیں۔ معاشی استحکام کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 38بلین ڈالر آئے اور ان شاء اللہ رواں سال 41 ارب ڈالر زرمبادلہ آنے کی توقع ہے، ان 38 بلین روپے کے ریمیٹینس کو معیشت میں شامل کرنا ہے، یورو بانڈ 1.38 بلین ڈالر بھی شامل ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ دنیا کی معیشت میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے، اس میں پرائیویٹ سیکٹر بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے ملک میں معاشی استحکام آتا ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لے کر جانا ہے اور اس میں ٹیکس اصلاحات کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں