موجودہ صورتحال میں اپوزیشن کا کردار اہم رہا ، پارلیمانی روایات کا احترام سب پر لازم ہے، شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2025ء) ایوان بالا کا اجلاس جمعہ کو پریزائیڈنگ آفیسر سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے ایوان میں نقطۂ اعتراض پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی سخت مذمت کی۔شبلی فراز نے کہاکہ جو کل ہوا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے لیڈر کو گالیاں دی گئیں جو ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
(جاری ہے)
جو ایشو زیر بحث تھا، اس میں اس طرح کی گفتگو ہرگز قابلِ برداشت نہیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر شیری رحمان نے کہاکہ آپ کی بات میں وزن ہے۔ میں کل اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھی، لیکن یہ بات درست ہے کہ دونوں اطراف کو ایسے معاملات میں احتیاط سے چلنا ہوگا۔شیری رحمان نے اپوزیشن کے کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ موجودہ صورتحال میں اپوزیشن کا کردار اہم رہا ہے اور پارلیمانی روایات کا احترام سب پر لازم ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں جھڑپ، قیادت پر کمپرمائزکے الزامات
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران پارٹی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ اجلاس میں موجود کئی اراکین اسمبلی نے قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے کمپرومائزڈ قرار دے دیا جب کہ اجلاس میں شدید بحث و تکرار اور بعض مواقع پر جھگڑے بھی دیکھنے میں آئے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، متعدد اراکین نے اسمبلی اجلاسوں کے بائیکاٹ کی مخالفت کرتے ہوئے زور دیا کہ پارلیمنٹ میں شرکت ضروری ہے تاکہ عوامی نمائندگی مؤثر طریقے سے کی جا سکے۔ بعض اراکین نے شکوہ کیا کہ اسپیکر بارہا ایوان میں واپس آنے کی دعوت دیتا ہے، تو پھر قیادت کیوں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے؟
پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران کئی رہنما ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس سے اٹھ کر باہر چلے گئے، جبکہ کچھ نے براہ راست قیادت پر مفاہمتی رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ اراکین کا کہنا تھا کہ جب ہم بلز پر محنت کرتے ہیں تو ان کی پیشی کے وقت قیادت کا بائیکاٹ کرنا مایوس کن ہے۔
اجلاس میں 14 اگست کے لائحہ عمل اور 5 اگست کو ہونے والے احتجاج کے فیصلے پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ اراکین کا کہنا تھا کہ انہیں حکمت عملی کے حوالے سے الجھن میں ڈالا جا رہا ہے اور واضح سمت فراہم نہیں کی جا رہی۔
اجلاس کے دوران صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب ایم این ایز اقبال آفریدی اور ساجد مہمند کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی، تاہم دیگر اراکین نے مداخلت کرکے معاملہ رفع دفع کرایا۔ ایک اور موقع پر اقبال آفریدی اور عامر ڈوگر کے درمیان بھی جھڑپ ہوگئی، جب آفریدی نے باجوڑ آپریشن پر بات کرنا چاہی تو عامر ڈوگر نے روک دیا، جس پر دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
یہ واقعات پی ٹی آئی کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات اور قیادت پر عدم اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں، جو آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کے لیے ایک چیلنج بن سکتے ہیں۔