عجائب گھر کا تین پہلوؤں میں قیمتی کردار
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بیجنگ :18 مئی کو بین الاقوامی عجائب گھر کا دن منایا جاتا ہے،رواں سال کا موضوع ہے: “تیزی سے بدلتے ہوئے معاشرے میں عجائب گھروں کا مستقبل”۔ یہ موضوع ایک سوال اٹھاتا ہے کہ جدید ڈیجیٹل دور میں، تہذیبی ورثے کے محافظ اور ثقافتی مکالمے کے مرکز کے طور پر عجائب گھر وقت کے ساتھ ہم آہنگی کیسے پیدا کریں گے اور جدید انسان کے لیے روحانی پناہ گاہ کا کردار کیسے ادا کریں؟اس سوال کے جواب میں ہم عجائب گھروں کی اہمیت کو تین جہتوں سے دیکھ سکتے ہیں۔سب سے پہلے ،نوجوان نسل میں مقبول اصطلاح “جذباتی قدر” ایک کنجی بن سکتی ہے۔چین کے سان شنگ ڈوئی ثقافتی ورثے کے کانسی کے ماسک آج کل سوشل میڈیا پر ایموجی کی صورت میں وائرل ہوئے ہیں۔ ڈون ہوانگ میں فریسکو کو آئس کریم کی شکل میں بنایا گیا ہے ، جبکہ دیگر عجائب گھر وں نے نائٹ ٹور کے پروگرام پیش کیے ہیں۔ان تمام اقدامات سے عجائب گھر نوجوانوں کو تخلیقی انداز میں تاریخی کہانیاں بیان کر رہے ہیں جس سے لوگوں کو آثار قدیمہ کی مقبولیت سے جذباتی قدر ملتی ہے۔ جذباتی سہارا فراہم کرتے ہوئے، عجائب گھروں کی اقتصادی قدر روزبروز نمایاں ہوتی جارہی ہے۔ عجائب گھروں کی نوادرات کی بنیاد پر بننے والی فلمیں اور گیمز کامیابی حاصل کر رہی ہیں، جس سے عجائب گھروں کی معیشت کو فروغ ملا ہے۔ “بلیک متھ: وُوکھونگ” نے لوگوں کو قدیم عمارتوں کی جانب متوجہ کیا، بدھ مت کے ایک خوبصورت مجسمے نے ایک شہر کی سیاحتی رونق میں اضافہ کیا، اور نوادرات سے متاثر فریج میگنٹس سیاحوں میں بہت مقبول ہو رہے ہیں۔ تاریخی ذخائر کے حامل عجائب گھر مسلسل نئی تخلیقات پیش کر رہے ہیں اور ثقافتی اخراجات کے نئے انداز ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، 2025 میں “لیبر ڈے” کی قومی تعطیلات کے دوران چین کے تمام عجائب گھروں میں 60.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عجائب گھروں کی عجائب گھر رہے ہیں چین کے
پڑھیں:
افغانستان دہشت گردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے: پاکستان اور یورپی یونین کا مطالبہ
برسلز میں 21 نومبر کو پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کا ساتواں دور منعقد ہوا، جس کا مشترکہ اعلامیہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے جاری کیا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور کایا کالاس نے کی۔اجلاس میں پاکستان اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات، 2019 کے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت تعاون، اور مستقبل کے مشترکہ اہداف پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سیاسی، معاشی، انسانی حقوق، تجارت، مہاجرت، ترقیاتی منصوبوں اور یورپی یونین کے گلوبل گیٹ وے فریم ورک کے تحت تعاون مزید بڑھایا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق دونوں فریقوں نے ایراسمس منڈس اور ہورائزن یورپ جیسے تعلیمی پروگراموں کے ذریعے علم اور تحقیق کے تبادلوں کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ ساتھ ہی خوراک، توانائی کے بحران اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے نئے چیلنجز پر مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔بات چیت میں یورپی یونین نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی مسلسل اہمیت کا اعتراف کیا، جو پاکستان اور یورپی یونین کے معاشی تعلقات کا بڑا ستون سمجھا جاتا ہے۔دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے اصولوں، عالمی امن، کثیرالجہتی نظام، اور قانون کی حکمرانی کے تحت بین الاقوامی تنازعات کے حل پر زور دیا۔اجلاس میں غزہ کے مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی۔ پاکستان اور یورپی یونین نے صدر ٹرمپ کے جامع منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاقِ رائے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ تمام فریق جنگ بندی پر عمل کریں، معاہدے کے تمام مراحل بروقت مکمل ہوں اور غزہ میں تعمیرِ نو اور انسانی امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے۔ دونوں نے دو ریاستی حل کی حمایت بھی دہرائی۔
پاکستان اور یورپی یونین نے اکتوبر 2025 میں پاک افغان سرحدی کشیدگی کے تناظر میں علاقائی امن اور بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا۔ دونوں نے افغان عبوری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔اعلامیہ میں افغانستان کی بگڑتی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ افغانستان میں امن، استحکام اور ایک جامع سیاسی عمل ہی خطے کے مفاد میں ہے۔ یورپی یونین نے اس بات کو سراہا کہ پاکستان گزشتہ 40 سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، اور کہا کہ کسی بھی واپسی کا عمل محفوظ، باوقار اور عالمی قوانین کے مطابق ہونا چاہیے۔آخر میں دونوں فریق اس بات پر متفق ہوئے کہ اسٹریٹجک مکالمے کا آٹھواں دور اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا۔