Daily Mumtaz:
2025-07-02@13:54:16 GMT

عجائب گھر کا تین پہلوؤں میں قیمتی کردار

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

عجائب گھر کا تین پہلوؤں میں قیمتی کردار

بیجنگ :18 مئی کو بین الاقوامی عجائب گھر کا دن منایا جاتا ہے،رواں سال کا موضوع ہے: “تیزی سے بدلتے ہوئے معاشرے میں عجائب گھروں کا مستقبل”۔ یہ موضوع ایک سوال اٹھاتا ہے کہ جدید ڈیجیٹل دور میں، تہذیبی ورثے کے محافظ اور ثقافتی مکالمے کے مرکز کے طور پر عجائب گھر وقت کے ساتھ ہم آہنگی کیسے پیدا کریں گے اور جدید انسان کے لیے روحانی پناہ گاہ کا کردار کیسے ادا کریں؟اس سوال کے جواب میں ہم عجائب گھروں کی اہمیت کو تین جہتوں سے دیکھ سکتے ہیں۔سب سے پہلے ،نوجوان نسل میں مقبول اصطلاح “جذباتی قدر” ایک کنجی بن سکتی ہے۔چین کے سان شنگ ڈوئی ثقافتی ورثے کے کانسی کے ماسک آج کل سوشل میڈیا پر ایموجی کی صورت میں وائرل ہوئے ہیں۔ ڈون ہوانگ میں فریسکو کو آئس کریم کی شکل میں بنایا گیا ہے ، جبکہ دیگر عجائب گھر وں نے نائٹ ٹور کے پروگرام پیش کیے ہیں۔ان تمام اقدامات سے عجائب گھر نوجوانوں کو تخلیقی انداز میں تاریخی کہانیاں بیان کر رہے ہیں جس سے لوگوں کو آثار قدیمہ کی مقبولیت سے جذباتی قدر ملتی ہے۔ جذباتی سہارا فراہم کرتے ہوئے، عجائب گھروں کی اقتصادی قدر روزبروز نمایاں ہوتی جارہی ہے۔ عجائب گھروں کی نوادرات کی بنیاد پر بننے والی فلمیں اور گیمز کامیابی حاصل کر رہی ہیں، جس سے عجائب گھروں کی معیشت کو فروغ ملا ہے۔ “بلیک متھ: وُوکھونگ” نے لوگوں کو قدیم عمارتوں کی جانب متوجہ کیا، بدھ مت کے ایک خوبصورت مجسمے نے ایک شہر کی سیاحتی رونق میں اضافہ کیا، اور نوادرات سے متاثر فریج میگنٹس سیاحوں میں بہت مقبول ہو رہے ہیں۔ تاریخی ذخائر کے حامل عجائب گھر مسلسل نئی تخلیقات پیش کر رہے ہیں اور ثقافتی اخراجات کے نئے انداز ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، 2025 میں “لیبر ڈے” کی قومی تعطیلات کے دوران چین کے تمام عجائب گھروں میں 60.

49 ملین سے زیادہ وزٹس ریکارڈ کیے گئے ، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 17 فیصد کا اضافہ ہے۔ اور اسی طرح ، جشن بہار کی تعطیلات کے دوران روزانہ ایک کروڑ سے زیادہ وزٹس ہوئے ۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ عجائب گھر صرف تہذیبی ورثے کے محافظ نہیں ، بلکہ یہ اندرونی طلب اور مقامی ترقی کو فروغ دینے والے اقتصادی انجن بھی بن سکتے ہیں۔بیشک، عجائب گھروں کی سب سے بنیادی قدر تہذیبی ورثے کی حفاظت اور جدت کے فروغ میں ہے۔چین کے حہ موڈو سائٹ میوزیم میں محفوظ کاربنیائزڈ چاول زراعت کی قدیم تاریخ کی تہذیب بیان کرتے ہیں۔ ہائی ہون ہو کے مقبرے میں بانس کی تختی قدیم حکمرانی کی حکمت کو بیان کرتی ہے، اور مو گاؤ کھوغار کی دیواروں پر فریسکوز قدیم شاہراہ ریشم کی رونق کو اجاگر کرتی ہیں۔ ہزاروں سال کی تہذیب کے نقش قدم “ہم کہاں سے آئے ہیں” کے حتمی سوال کا جواب فراہم کرتے ہیں۔ عجائب گھروں کا مشن صرف ماضی کو محفوظ کرنا نہیں، بلکہ مستقبل کو متحرک کرنا بھی ہے۔ ڈیجیٹل آرکیالوجی اور نوادرات کی مرمت کی جدید تکنیکوں کے ذریعے ہم انتہائی نایاب مہارتوں کو نئی زندگی دیتے ہیں، اور قدیم خزانوں کو تخلیقات کی لائبریری میں تبدیل کرتے ہیں۔آج جب دنیا اختلافات و تنازعات کا سامنا کر رہی ہے ، عجائب گھروں کی عملی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔ گندھارا آرٹ پاکستان اور چین کے باہمی تعاون سےجگمکا رہا ہے، اور چین کی لینگ چو میں عبادت کے لیے جید سے بنے سامان اوروسطی اور جنوبی امریکی ممالک کی مایا تہذیب کے اہرام کو قدیم تہذیبوں کی نمائش میں ایک ساتھ پیش کیا جاتا ہے، جو ہمیں بین الثقافتی مکالمے کا پیغام دیتاہے: ہمیں دوستانہ دل کے ساتھ ثقافتی باہمی سیکھنے کو فروغ دینا چاہیئے ، اور جدت کی طاقت کے ذریعے روایت کی حکمت کو بروئے کار لانا چاہیئے،تاکہ انسانیت بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو سکے۔جذباتی احساس سے لے کر اقتصادی سرگرمی تک،پھر تہذیب کی وراثت سے باہمی سیکھنے تک، عجائب گھر ہمیشہ انسانی روح کی روشنی کا ذریعہ رہے ہیں۔ تیز رفتار تبدیلی کے اس دور میں، یہ ماضی سے ملنے والے کیپسول کے ساتھ ساتھ مستقبل کی سمت رواں ایک ثقافتی جہاز بھی ہیں۔ ہم نوادرات کی بصیرت میں تہذیب کی گہرائی، وقت کی لمبائی، اور دنیا کی وسعت کو بہتر انداز میں سمجھیں گے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عجائب گھروں کی عجائب گھر رہے ہیں چین کے

پڑھیں:

بھاری رقوم کے عوض فلسطینی گھروں کو مسمار کرنے پر مبنی اسرائیلی ٹھیکیداروں کی لا متناہی حرص

معروف صیہونی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونی ٹھیکیدار، غزہ کی پٹی میں ہر ایک گھر کو مسمار کرنے کیلئے قابض اسرائیلی رژیم سے تقریباً 1 ہزار 500 امریکی ڈالر وصول کرتے ہیں! اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے معروف صیہونی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے انکشاف کیا ہے کہ ہر وہ نجی ٹھیکیدار کہ جسے قابض اسرائیلی فوج تعینات کرتی ہے؛ غزہ کی پٹی میں اپنی جانب سے تباہ کئے گئے ہر ایک مکان کے بدلے 5 ہزار شیکل (تقریباً 1 ہزار 474 امریکی ڈالر) وصول کرتا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہر وہ ٹھیکیدار کہ جو انجنیئرنگ آلات کے ذریعے کام کرتا ہے، مسمار کئے جانے والے فی مکان کے بدلے 5 ہزار شیکل حاصل کرتا ہے، اسرائیلی اعلی فوجی افسر نے تاکید کی کہ "وہ بہت زیادہ پیسہ کما رہے ہیں"۔ صیہونی اعلی فوجی افسر نے کہا کہ اگر یہ ٹھیکیدار "فلسطینی شہریوں کے مکانات" نہ گرا پائیں تو وہ اسے اپنا "مالی نقصان" سمجھتے ہیں درحالیکہ ان کی سکیورٹی کی ذمہ دار اسرائیلی فوج ہوتی ہے!

اسرائیلی اخبار نے واضح الفاظ میں لکھا کہ فلسطینی گھروں کی مسماری میں شریک یہ ٹھیکیدار اور ان کے نسبتا محدود سکیورٹی گارڈز، امدادی تقسیم کے مراکز یا ٹرکوں کے راستوں کے قریب بھی جا پہنچتے ہیں جہاں وہ اپنی "حفاظت" کے بہانے، نہتے اور بھوکے پیاسے فلسطینیوں پر سیدھی گولیاں چلاتے ہیں جس کے نتیجے میں خوراک کے منتظر بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی موقع پر موت واقع ہو جاتی ہے۔ ہآرٹز نے مزید لکھا کہ مذکورہ اسرائیلی ٹھیکیدار اضافی 5 ہزار شیکل حاصل کرنے کے لالچ میں یہ فیصلہ بآسانی کر لیتے ہیں کہ "خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کو قتل کرنا" قابلِ قبول ہے! 

اسی تناظر میں، طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (Doctors Without Borders - MSF) کے ہنگامی رابطہ کار ڈاکٹر آیتور زابالگوگیازکوا (Aitor Zabalgogeazkoa) کا کہنا ہے کہ یہ 4 نام نہاد امدادی مراکز اُن علاقوں میں بنائے گئے ہیں کہ جنہیں قابض اسرائیلی فوج نے مقامی آبادی کو بے دخل کر دینے کے بعد اپنے "مکمل کنٹرول" میں لے رکھا ہے اور جو فٹبال گراؤنڈ جتنے بڑے اور مٹی کے ٹیلوں، خاردار باڑوں اور نگرانی کے ٹاورز سے گھِرے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر آیتور زابالگوگیازکوا کا کہنا ہے کہ ان مراکز کے لئے صرف 1 ہی داخلی راستہ موجود ہے لہذا جب غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (Gaza Humanitarian Foundation - GHF) کے کارکن امدادی ڈبے رکھ کر دروازہ کھولتے ہیں تو ہزاروں بھوکے پیاسے فلسطینی شہری بیک وقت اندر لپکتے اور آخری دانے تک کو چن لینے کے لئے آپس میں جھگڑتے ہیں!! ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ہنگامی رابطہ کار نے مزید کہا کہ اس دوران اگر کوئی شخص جلد پہنچ کر چیک پوائنٹ کے قریب آ جائے تو قابض اسرائیلی فوج اُس پر بلا جھجھک فائر کھول دیتی ہے، نیز اگر بھیڑ بھاڑ کے باعث کوئی شخص مٹی کے ٹیلوں پر چڑھ جائے یا خاردار باڑ کو عبور کر لے تو بھی اسرائیلی فوجی اسے گولیاں مار مار کر موقع پر ہی قتل کر ڈالتے ہیں، جبکہ دوسری صورت میں اگر امداد کے متلاشی فلسطینی شہری اس علاقے میں ذرا دیر سے پہنچیں، تو بھی چونکہ اس علاقے کو "خالی شدہ علاقہ" قرار دیا جا چکا ہے، تب بھی اُس پر بے دھڑک گولی چلا دی جاتی ہے!!

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار،سیکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، ہزاروں افراد بے گھر
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا اپنی چھت، اپنا گھر پراجیکٹ ،50ہزارسے زائد گھروں کا ٹارگٹ پورا
  • اپنی چھت، اپنا گھر منصوبہ، پنجاب میں 50 ہزار سے زائد گھروں کی تعمیر مکمل
  • سکھراورگردونواح میں ہلکی بارش سے بھی گرمی کا زور کم نہ ہوسکا
  • 50 فیصد سے زائد بھارتی ایرانی کسانوں کی اولاد ہیں،جدید تحقیق
  • لاہور؛ سوشل میڈیا ایپ پر خریدار بن کر موبائل فونز، موٹر سائیکل ہتھیانے والا ملزم گرفتار
  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلہ، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے‎
  • لاہور میں زلزلے کے جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
  • سرینگر میں 32 مقامات پر بھارتی پولیس کے چھاپے
  • بھاری رقوم کے عوض فلسطینی گھروں کو مسمار کرنے پر مبنی اسرائیلی ٹھیکیداروں کی لا متناہی حرص