کے ایم سی کو کنٹونمنٹ علاقوں سے میونسپل ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو کنٹونمنٹ علاقوں سے ایم یو سی ٹی وصولی سے روک دیا۔
ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے روبرو کنٹونمنٹ بورڈ ملیر کے رہائشیوں سے کے ایم سی کی جانب سے بجلی کے بل میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ملیر کنٹونمنٹ بورڈ پہلے ہی کنزرونسی ٹیکس وصول کررہا ہے۔
کے ایم سی کی جانب نے بجلی کے بل میں میونسپل چارجز بھی شامل کردیئے ہیں۔ بیک وقت دو ادارے میونسپل ٹیکس وصول کررہے ہیں۔ کنٹونمنٹ علاقوں سے کے ایم سی میونسپل ٹیکس وصول نہیں کرسکتا۔
کنٹونمنٹ بورڈ کے ایم سی کے مقابلے میں زائد ٹیکس وصول کررہا ہے۔ کے ایم سی اور کے الیکٹرک کو کنٹونمنٹ علاقوں سے میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روکا جائے۔
کنٹونمنٹ بورڈ کو کے ایم سی کے مساوی ٹیکس کی کٹوتی کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے کے ایم سی کو تمام کنٹونمنٹ بورڈ سے میونسپل ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے کنٹونمنٹ علاقوں سے میونسپل ٹیکس کی وصولی کنٹونمنٹ بورڈز کا اختیار قرار دیدیا۔عدالت نے کے الیکٹرک کو کنٹونمنٹ علاقوں سے بجلی کے بل کے ذریعے ایم یو سی ٹی وصولی روکنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ کے الیکٹرک کنٹونمنٹ بورڈز کے رہائشیوں سے ایم یو سی ٹی چارجرز نہ وصول نہ کرے۔ آئینی بینچ نے درخواست نمٹادی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو کنٹونمنٹ علاقوں سے سے میونسپل ٹیکس کنٹونمنٹ بورڈ کے ایم سی عدالت نے
پڑھیں:
جاپان میں بھالوؤں کو آبادی سے دور رکھنے کیلیے خوفناک آوازوں والے ڈرون متعارف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: جاپان میں جنگلی حیات اور انسانی آبادی کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت نے حکام کو ایک نئے اور منفرد حل پر مجبور کردیا ہے، جہاں جنگلی بھالوؤں کو بستیوں سے دور رکھنے کے لیے جدید ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں خصوصاً پہاڑی علاقوں میں بھالوؤں کی بڑھتی ہوئی موجودگی نے مقامی آبادی کے لیے تشویش پیدا کر دی ہے۔ انہی حالات کے پیش نظر ضلع گِفو کی مقامی انتظامیہ نے ایک پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے جس کے نتائج نہ صرف سائنسی اعتبار سے اہم تصور کیے جا رہے ہیں بلکہ یہ قدم انسانوں اور جانوروں کے درمیان پُرامن فاصلے کو برقرار رکھنے کی کوشش بھی سمجھا جا رہا ہے۔
گِفو حکام کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے بھالوؤں کے آبادی کے قریب دکھائی دینے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی ایک بنیادی وجہ جنگلات میں ان کی خوراک میں کمی ہے۔
ماہرین جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ بعض علاقوں میں موسم کی تبدیلی اور خوراک کی کمی کے باعث بھالو اپنے قدرتی مسکن سے نکل کر انسانی بستیوں کے آس پاس آنا شروع ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف دیہی علاقوں میں آبادی گھٹنے سے انسانی سرگرمی کم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے جنگلی جانور نسبتاً بے خوف ہو کر گاؤں اور قصبوں کے قریب آنا شروع ہو گئے ہیں۔
ان بڑھتے خطرات کے مقابلے میں جاپانی حکام نے ڈرونز کو نیا حفاظتی ہتھیار بنایا ہے، جن میں نصب اسپیکرز سے شکاری کتوں کی تیز اور گونج دار آوازیں دی جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آوازیں بھالوؤں میں فطری خوف پیدا کرتی ہیں اور وہ فوری طور پر گھنے جنگلات کی طرف پلٹ جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ کچھ ڈرونز میں ہلکی نوعیت کے آتشبازی آلات بھی نصب کیے گئے ہیں، جن کی آواز بھالوؤں کو مزید خوفزدہ کرنے میں مدد دیتی ہے، تاہم حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ تمام آلات غیر مہلک ہیں اور مقصد صرف جانوروں کو دور کرنا ہے، نقصان پہنچانا ہرگز نہیں۔
ڈرونز کا استعمال زیادہ تر ان علاقوں میں کیا جا رہا ہے جہاں بھالوؤں کی نقل و حرکت کے نشانات، جیسے تازہ پنجوں کے نشانات یا پھل توڑنے کی علامات، واضح طور پر موجود ہوں۔
ان ڈرونز کو فوری ردّعمل کے لیے تیار رکھا جاتا ہے تاکہ جیسے ہی بھالو کی موجودگی کی اطلاع موصول ہو، انہیں فورا فضا میں بھیج کر صورتحال قابو کی جا سکے۔ گِفو حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تجربات حوصلہ افزا ہیں اور اگر یہ طریقہ مؤثر ثابت ہوا تو اسے دیگر اضلاع میں بھی نافذ کیا جائے گا۔