غزہ استحکام فورس کا قیام: امریکا نے قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ استحکام فورس کے قیام کے لیے نئی ترمیم شدہ قرارداد پیش کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس فورس کو ایک بورڈ آف پیس کے تحت قائم کیا جائے گا، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
غزہ استحکام فورس کے بورڈ کے مختلف ذیلی ادارے قائم کیے جائیں گے، جو غزہ میں معاشی بحالی کے پروگرام اور غیر ریاستی گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے اقدامات کی نگرانی کریں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، امریکی مسودے میں صدر ٹرمپ کا مکمل 20 نکاتی امن منصوبہ شامل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مصر میں ٹرمپ کی موجودگی میں غزہ کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس میں غزہ کے انتظام کو ٹیکنو کریٹس کے سپرد کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ تاہم فلسطینی تنظیم حماس نے کہا تھا کہ غزہ کا انتظام فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے سپرد کیا جائے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
امریکی صیہونی عزائم: اسرائیل میں غزہ سرحد کے قریب بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کا منصوبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانیت کے مستقبل اور دنیا کے امن کو امریکی و صیہونی عزائم اپنی گرفت میں لے چکے ہیں، اب امریکا اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب 50 کروڑ ڈالر مالیت کا بڑا فوجی اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب 50 کروڑ ڈالر مالیت کا بڑا فوجی اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ فلسطینی علاقے میں جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کی جا سکے۔ اس اڈے میں بین الاقوامی ٹاسک فورس ہوگی جو غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے لیے قائم کی جائے گی اور یہاں چند ہزار امریکی فوجی تعینات ہوں گے، یہ منصوبہ اسرائیل میں پہلے بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کی نشاندہی کرتا ہے اور امریکا کی غزہ میں جنگ کے بعد استحکام کی کوششوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس سے قبل امریکا نے اسرائیل میں تھاڈ میزائل دفاعی نظام نصب کیا تھا، جسے ایران کے میزائل اور ڈرونز کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
غزہ جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے، جس کے تحت اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کی دوبارہ تعمیر اور حماس کے بغیر نئے انتظامی نظام کے قیام جیسے اقدامات شامل ہیں۔
غزہ صحت کی وزارت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی جارحیت میں 69,000 سے زائد افراد جاں بحق اور 1,70,600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔