پاک-بھارت کشیدگی کے باوجود افغان تجارتی سامان کے ٹرک واہگہ کے راستے بھارت روانہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
لاہور:پاک-بھارت کشیدگی کے باوجود افغانستان سے تجارتی سامان کے 5 ٹرک واہگہ کے راستے بھارت روانہ ہو گئے جو سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کئی ہفتوں سے نیشنل لاجسٹک سیل کے تحت واہگہ پورٹ پر کھڑے تھے اور بالآخر بھارت جانے کی اجازت دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق افغان تجارتی سامان جس میں خشک میوہ جات شامل ہیں، سے لدے ان ٹرکوں کو پاکستانی ڈرائیوروں نے بھارتی حدود میں منتقل کیا، جنہیں بھارتی حکومت کی جانب سے 24 گھنٹے کے انٹری پرمٹ جاری کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ افغان حکومت نے گزشتہ ماہ پاک-بھارت سرحد بند ہونے کے بعد حکومت پاکستان سے درخواست کی تھی کہ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے 150 خشک میوہ جات کے ٹرکوں کو واہگہ کے راستے بھارت جانے کی اجازت دی جائے۔
افغان حکومت کی اس درخواست پر پاکستان نے یکم مئی کو ان ٹرکوں کو بھارت جانے کی مشروط اجازت دے دی تھی، تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی ڈرائیوروں کے لیے انٹری پرمٹ کے اجرا کا انتظار جاری تھا، اسی دوران دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی اور جنگی جھڑپوں کے باعث معاملہ مؤخر ہو گیا تھا۔
افغان تجارتی سامان سے لدے مزید ٹرک آئندہ چند روز میں بھارت بھیج دیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ پاک-بھارت تجارت فروری 2019 سے معطل ہے، جب پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستانی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کر دیے تھے، اسی سال اگست میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے آرٹیکل-370 منسوخ کیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کر دیے تھے تاہم واہگہ اٹاری بارڈر کے راستے افغانستان اور بھارت کے مابین ٹرانزٹ ٹریڈ جاری تھی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تجارتی سامان پاک بھارت کے راستے
پڑھیں:
چین اور بھارت نے 5 سال بعد براہ راست تجارتی پروازیں بحال کرنے پر اتفاق کرلیا
چین اور بھارت نے 5 سال سے زائد عرصے کے بعد براہِ راست تجارتی پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان یہ سروس اکتوبر 2025 کے آخر تک بحال ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ملک تعلقات کو معمول پر لانے اور سفارتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بھارت اور چین کے درمیان براہِ راست پروازیں 2020 میں کورونا وبا اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔
وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ دورۂ چین میں صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اور چین کو حریف کے بجائے ترقیاتی شراکت دار کے طور پر آگے بڑھنا چاہیے۔ ملاقات میں دو طرفہ تجارت، سرحدی استحکام اور عوامی روابط کی بحالی جیسے موضوعات زیرِ بحث آئے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت ایک دوسرے کو حریف نہیں، شراکت دار سمجھیں، چینی وزیر خارجہ
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں کے سول ایوی ایشن حکام ایئر سروسز معاہدے پر نظرثانی اور روٹس کو حتمی شکل دینے کے لیے تکنیکی سطح کی بات چیت کر رہے ہیں۔ معاہدے کے مطابق پروازیں دونوں ملکوں کے مقررہ شہروں کے درمیان چلائی جائیں گی جو ایئر لائنز کی تیاری اور آپریشنل تقاضوں کی تکمیل سے مشروط ہوں گی۔
اگرچہ ہدف اکتوبر کے آخر تک کا ہے لیکن اس کا انحصار دونوں جانب سے حفاظتی معیارات، ریگولیٹری اجازت ناموں، اسلاٹ مختص کرنے اور ایئر لائنز کی تیاری پر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور چین کا براہِ راست پروازیں اور سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق
ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت نہ صرف کاروباری افراد، طلبہ، سیاحوں اور خاندانوں کے لیے سہولت پیدا کرے گی بلکہ یہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بتدریج بہتری اور کشیدگی کے باوجود تعاون کے راستے کھلے رکھنے کی علامت بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انڈیا پروازیں تجارت چین