UrduPoint:
2025-11-03@16:55:07 GMT

گاڑیاں سستی ہونے کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

گاڑیاں سستی ہونے کا امکان

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 مئی2025ء) گاڑیاں سستی ہونے کا امکان، نئے مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں پر 15 سے 90 فیصد عائد ڈیوٹی میں 20 فیصد کمی کی تجویز۔ تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب رکھنے کے علاوہ گاڑیوں سمیت کئی دیگر سیکٹرز میں ٹیکسز میں کمی کی تجویز زیر غور ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ٹیکس تجاویز پر مشاورت جاری ہے۔

اس سلسلے میں ذرائع کا بتانا ہے کہ نئے بجٹ میں گاڑیوں اور پرزہ جات پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ پرزہ جات پر موجودہ 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو صفر کیا جائے گا۔ 4 سے 7 فیصد والے سلیب میں بھی بتدریج کمی کی تجویز زیر غور ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح گاڑیوں پر 15 سے 90 فیصد عائد ڈیوٹی میں 20 فیصد کمی کی تجویز بھی ہے۔ علاوہ ازیں برآمدات 5 ارب ڈالر بڑھانے کے لیے صنعتی خام مال پر ٹیکس میں کمی متوقع ہے۔

صنعتی خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا پر ڈیوٹیز میں کمی کا پلان زیرغور ہے۔ ان شعبوں میں ٹیکسٹائل، کیمکلز، آٹو پارٹس، پلاسٹک، کیمکلز، لوہا، اسٹیل انڈسٹری شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگلے سال ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔ منصوبے کے مطابق قوانین کے نفاذ سے 600 ارب، نئے اقدامات سے 400 ارب ملنے کی توقع ہے۔
                                                                                  
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کمی کی تجویز کے مطابق

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
  • نمبر پلیٹس کا ڈیزائن  تبدیل کرنے  کی تجویز
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • لاہور میں کچرا اٹھانے والی 28 ہزار گاڑیاں آلودگی کا باعث بن گئیں