لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 مئی2025ء) گاڑیاں سستی ہونے کا امکان، نئے مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں پر 15 سے 90 فیصد عائد ڈیوٹی میں 20 فیصد کمی کی تجویز۔ تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب رکھنے کے علاوہ گاڑیوں سمیت کئی دیگر سیکٹرز میں ٹیکسز میں کمی کی تجویز زیر غور ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ٹیکس تجاویز پر مشاورت جاری ہے۔
اس سلسلے میں ذرائع کا بتانا ہے کہ نئے بجٹ میں گاڑیوں اور پرزہ جات پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ پرزہ جات پر موجودہ 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو صفر کیا جائے گا۔ 4 سے 7 فیصد والے سلیب میں بھی بتدریج کمی کی تجویز زیر غور ہے۔(جاری ہے)
اسی طرح گاڑیوں پر 15 سے 90 فیصد عائد ڈیوٹی میں 20 فیصد کمی کی تجویز بھی ہے۔ علاوہ ازیں برآمدات 5 ارب ڈالر بڑھانے کے لیے صنعتی خام مال پر ٹیکس میں کمی متوقع ہے۔
صنعتی خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا پر ڈیوٹیز میں کمی کا پلان زیرغور ہے۔ ان شعبوں میں ٹیکسٹائل، کیمکلز، آٹو پارٹس، پلاسٹک، کیمکلز، لوہا، اسٹیل انڈسٹری شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگلے سال ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔ منصوبے کے مطابق قوانین کے نفاذ سے 600 ارب، نئے اقدامات سے 400 ارب ملنے کی توقع ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کمی کی تجویز کے مطابق
پڑھیں:
چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کمی کا امکان
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 28 مئی 2025ء ) چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کمی کا امکان، حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پرانی گاڑیوں کی امپورٹ پر عائد ٹیکسوں میں ریلیف دیے جانے کا امکان، گاڑیاں سستی ہو جائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ پر ڈیوٹیز میں نمایاں کمی آئے گی اور تین سال کی ایج لیمٹ کو پانچ سال تک بڑھانے کا فیصلہ متوقع ہے جس کے بعد چھوٹی گاڑیوں کی قیمت میں 5 سے دس لاکھ روپے کمی کا امکان ہے اور چھوٹی گاڑی 20 لاکھ روپے سے کم میں دستیاب ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ پانچ سال کے دوران استعمال شدہ گاڑیوں پر عائد بھاری ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو بتدریج کم کیا جائے گا اور سیلز ٹیکس یا کسٹمز ڈیوٹی میں سے کسی ایک شکل میں مسابقتئ ٹیکس عائد ہوگا۔(جاری ہے)
اس وقت گاڑیوں پر مجموعی ڈیوٹیز 96 فیصد سے لے کر 475 فیصد ڈیوٹی عائد ہے جنہیں آئندہ پانچ سال میں بتدریج ہر سال 20 فیصد کم کیا جائے گا۔
چیئرمین موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی امپورٹ اور کمرشل بنیادوں پر درآمد کی اجازت دے دی تو گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا فرق آئے گا، جاپان میں پانچ سال پرانی گاڑی تین سال پرانی گاڑی کے مقابلے میں تقریباً آدھی قیمت پر دستیاب ہوتی ہے، اس وقت اگر تین سال پرانی گاڑی آٹھ ہزار ڈالر کی ہے تو پانچ سال پرانی گاڑی ساڑھے تین یا چار ہزار ڈالر کی مل سکتی ہے۔ اس طرح قیمتوں میں 5 سے 10 لاکھ روپے تک کمی کا امکان ہے۔ ایچ ایم شہزاد کا کہنا ہے کہ اگر مجوزہ اقدامات نافذ ہو جاتے ہیں تو چھوٹی گاڑیوں کی قیمت میں 5 سے 10 لاکھ روپے تک کی کمی آ سکتی ہے۔ ان کے بقول ااس وقت پاکستان میں اسمبل کی جانے والی سب سے چھوٹی کار کی قیمت 31 لاکھ روپے ہے جبکہ یہی گاڑی پڑوسی ملک میں محض پونے چار لاکھ روپے میں دستیاب ہے، کرنسی کی قدر کا فرق بھی ختم کرلیں تو پاکستانی تیرہ لاکھ روپے میں پڑتی ہے، اگر ڈیوٹیز اور ایج لیمٹ میں نرمی کی گئی تو پاکستانی عوام کو 20 لاکھ روپے سے کم میں بہتر معیار کی جاپانی گاڑی مل سکے گی۔ ایچ ایم شہزاد کے مطابق اگر حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو من و عن مانتی ہے تو آئندہ مالی سال استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ 70 سے 80 ہزار یونٹس تک جاسکتی ہے، جو اس وقت 30 ہزار کے لگ بھگ ہے، اس سے حکومت کو ریونیو میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا ہے گاڑیوں کی درآمد بڑھنے سے حکومت کو ملنے والے محصولات میں 70 فیصد تک اضافہ ہوگا، مجوزہ اقدامات سے نہ صرف گاڑیاں سستی ہوں گی بلکہ مقامی اسمبلرز کی اجارہ داری بھی ختم ہوگی، جس کے بعد انہیں معیار بہتر بنانے اور مکمل مینوفیکچرنگ کی طرف جانا پڑے گا، ملک میں لوکلائزیشن نہیں ہوسکی، ہم آج بھی سی کے ڈی کٹس پر انحصار کرتے ہیں اگر مسابقت آئی تو لوکل اسمبلرز کو خود کو بہتر بنانا ہوگا، اس طرح درآمدی گاڑیوں کی امپورٹ پر ڈیوٹی کے خاتمے اور ایج لمٹ بڑھنے سے مقامی مارکیٹ میں مسابقت بڑھے گی جس سے لوکل انڈسٹری خود کو مضبوط بناسکے گی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا گیا تو یہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری، عوام اور حکومت تینوں کے لیے بڑا اور مثبت قدم ثابت ہوسکتا ہے۔ عوام کو میاری گاڑیاں سستی قیمتوں میں میسر آئیں گی، حکومت کو ریونیو حاصل ہوگا اور اسمبلرز کو بین الاقوامی معیار کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑے گا۔ ایچ ایم شہزاد کا کہنا ہے کہ یہ اقدام انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہوئے معاہدے کی روشنی میں کیا جائے گا، جس کے تحت پاکستان نے گاڑیوں کی امپورٹ سے متعلق شرائط تسلیم کی ہیں۔