پشاور ہائیکورٹ، ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کیلئے دائر درخواستیں خارج
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق ملزمان کو سیکشن 382 بی کا فائدہ دیا جا چکا ہے، ملزمان کو اسپیشل لاء کے تحت سزائیں دی گئی ہے، عام قانون پر اس کو فوقیت حاصل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا مکمل ہونے پر 382 بی کا فائدہ دیکر رہا کرنے کی دائر درخواستیں خارج کردیں۔ عدالت نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ ملزموں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں دی گئیں، آرمی ایکٹ اسپیشل لاء ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق ملزمان کو سیکشن 382 بی کا فائدہ دیا جا چکا ہے، ملزمان کو اسپیشل لاء کے تحت سزائیں دی گئی ہے، عام قانون پر اس کو فوقیت حاصل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواستگزار کے مطابق سزا مکمل ہونے کے باوجود ملزمان جیل میں ہیں، سزا مکمل ہونے کے باوجود رہائی نہ ہونا آئین کے آرٹیکل 9، 13، 14، 25 کی خلاف ورزی قرار دیا گیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق ملٹری کورٹ سزا اس وقت سے شروع ہوگی جس دن کارروائی مکمل ہوکر دستخط ہوتے ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کو 382 (بی) کو فائدہ دیا گیا ہے لہٰذا ملزمان کی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سیاحتی مقدمات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر
سیاحتی مقدمات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کے لئے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست نعیم احمد خٹک ایڈوکیٹ نے علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کیا ہے، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آیا، افسوسناک واقعے میں 17 سیاح جاں بحق ہوئے۔ یہ مسلہ صرف یہاں نہیں، خیبرپختونخوا میں دیگر مقامات پر بھی صورتحال تشویشناک ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حکومت سیاحتی مقدمات پر سیاحوں کو سہولیات فراہم کریں،دریائے کے کنارے کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائے، عام لوگوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کریں۔
درخواست میں وفاقی، صوبائی حکومت، این ڈی ایم اے، سیکرٹری ریلیف، آئی جی پولیس، ڈی جی ریسکیو 1122, ڈی جی انوارمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔