بھارتی جارحیت،وزیراعظم نے صورتحال کوبہترین سنبھالا
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) بھارت کیخلاف پاکستان کی کامیابی ، پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ملک بھر میں یوم تشکر منایا گیا، اس کی
مرکزی تقریب اسلام آباد شکر پڑیاں میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیراعظم شہبازشریف تھے ، اس تقریب میں مسلح افواج کے سربراہان ،غیر ملکی سفارتکار ، وزراء اور اہم شخصیات شریک تھیں لیکن تقریب کی خاص دو تین باتیں تھیں ۔ پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر، ایف 16طیاروں نے شاندار فلائی پاسٹ کیا اور خوب داد لی ، پھر سیدہ عائشہ ہاشمی اور بچوں نے میڈیم نور جہاں کا ملی نغمہ اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدےسناکرخوب داد وصول کی ،بڑی شاندار تقریب تھی،تقریب میں لہوگرمایا گیا، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں 1971کے واقعات کا بھی ذکرکیا اور کہا کہ قوم کی دعائیں رنگ لائیں اورپاکستان کو کامیابی ملی ، انہوں نے ایک واقعہ سنایا کہ9مئی کو سب سے ملاقات کی اور آخری پلان دیا ، جب بھارت نے تمام حدیںکراس کر لیں تو انہوں نے کارروائی کا حکم دیا تھا، وہ کہتے ہیںکہ رات ڈھائی بجے جب آرمی چیف کا فون آیا کہ نور خان ایئر بیس کے قریب بھارت کا میزائل گرا ہے اور اب ہمیں جوابی کارروائی کی اجازت دیں ، وزیراعظم نے کہا کہ بسم اللہ کریں،نعرہ تکبیر بلند کریں اور آگے بڑھیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ فجرکی نماز کے بعد سوئمنگ کرتا ہوں ، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سوئمنگ کیلئے میں اپنا سیکیور فون ساتھ لے گیا اور جونہی فون بجا تو آرمی چیف سید عاصم منیر نے بتایاکہ سیز فائرکی درخواست کی جارہی ہے، میں نے کہا کہ اس سے بڑی عزت کی کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ نے دشمن کو سیزفائر پر مجبور کردیا ہے، میں نے کہا کہ آپ سیزفائرکی پیشکش کو قبول کرلیں، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ سے جاپان ، یورپ تک ہر جگہ تک یہ بات پہنچ گئی ہے کہ پاکستانی فوج اور پاکستان کامیاب ہوئے ہیں ، پھر انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی ذکر کیا اور امریکی صدر نے جو سیز فائر کرایا اور مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی بات کی۔وزیراعظم نے خطاب میں بھارت کو دو پیغام دیے ایک امن اوردوسرادوبارہ گڑ بڑکا سوچنا بھی نہیں ، پھر ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کریں اور آگے بڑھیں ، پانی کا مسئلہ ہے ، سندھ طاس معاہدہ ہے پر اس پر عمل کریں اور آگے بڑھیں ، یہ معاملات اہم تھے ،کشمیر کا مسئلہ حل کریں،بھارت پانی روکنے کی پالیسی کو ختم کرے،واضح اعلان کرے اور اس کے بعد پھر تجارت کی بات ہوگی۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ایک نئی بات کی ہے وہ یہ ہے کہ اب ہمیں معاشی میدان میں 10مئی کی طرح آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ،وزیراعظم کو چاہیے کہ اب اس ساری صورتحال سے نکلنے کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ پاکستان کے اندر سیاسی استحکام لائیں ،سیاسی استحکام ہوگا تو ملک آگے بڑھے گا،وہ تحریک انصاف کو مذاکرات کی آفر کر چکے ہیں، پی ٹی آئی نے اس پیشکش کو قبول بھی کر لیا ہے ، تو اس عمل کو آگے بڑھایا جائے تا کہ ملک کے اندر اتحاد کی جو فضاء پیدا ہوئی ہے وہ برقرار رہے،اب ایک بڑا موقع مودی نے ہمیں دے دیا ہے، قومی اتحاد ویکجہتی کا عملی مظاہرہ ہوچکا ہے ، اب سیاسی طور پر ملک کو مستحکم بنائیں اور اپوزیشن کے گلے شکوے آئین کے دائرے میں رہ کر دور کریں ، پھر دوسرامسئلہ ہے دہشتگردی کا ،خاص کر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں اس سے نمٹنا ضروری ہے ، بلوچستان کے حوالے سے ایک بھی ایک جامع حکمت عملی بنائی جائے ۔وزیراعظم شہبازشریف نے تمام صورتحال کو دانشمندی سے سنبھالا ،سفارتی محاذکو بڑے خوبصورت اور جامع انداز میں لیکر آگے چلے، ایک اور بڑی اچھی خبر آئی ہے کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر ہیں اور برطانوی وزیر خارجہ نے بڑا اہم بیان دیا ہے کہ پہلگام واقعے پر بھارت نے جو پاکستان پر الزامات لگائے وہ درست نہیں ہیں ، کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ،بھارت نے کوئی ثبوت نہیں دیا ، یہ برطانیہ کی جانب سے بہت بڑا اور اہم اعلان ہے اور یہ پاکستان کی بے گناہی کا عالمی سطح پر ثبوت ہے ، اس بیان کے بعد نئی دہلی والوںکی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ، پہلے ٹرمپ کے بیانات پر پریشان تھے اور اب برطانوی وزیر خارجہ کے بیان کی وجہ سے پریشان ہورہے ہیں،اب سیز فائر کو آگے بڑھانا اور اس کو مستقل بنیادوں پر آگے لیکر چلنا یہ بھی عالمی برادری کی ذمہ داری ہے اور اس تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آئندہ چند دنوں میں کیا پیشرفت متوقع ہے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم 3 جولائی کو آذربائیجان کا 2 روزہ دورہ کریں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف آئندہ جمعرات، 3 جولائی کو دو روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان روانہ ہوں گے، جہاں وہ اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم اس دورے کے دوران آذربائیجان کی اعلیٰ قیادت کے علاوہ تنظیم میں شامل دیگر ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں خطے میں معاشی استحکام، توانائی تعاون، باہمی تجارت، سفارتی تعلقات اور دیگر اہم امور پر گفت و شنید متوقع ہے۔
دورے کو پاکستان کی خارجہ پالیسی اور اقتصادی اہداف کے تناظر میں خاصی اہمیت حاصل ہے، کیونکہ حالیہ برسوں میں اسلام آباد اور باکو کے درمیان تعلقات میں واضح پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ متوقع ہے کہ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون بڑھانے سے متعلق اہم مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
وزیراعظم کا یہ دورہ نہ صرف پاکستان کی خطے میں سفارتی موجودگی کو مضبوط کرے گا بلکہ علاقائی تجارتی امکانات کو وسعت دے کر قومی معیشت کے فروغ میں بھی کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔