پاکستان کے خلاف حالیہ فوجی ناکامی نے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

اندرونِ ملک عوامی ردِعمل سے بچنے کےلیے حکومت نے اپنے ہی وزراء اور اعلیٰ سیاست دانوں کی سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مودی سرکار کی جانب سے کیے گئے آپریشن ’’سندور‘‘ کا پاکستان نے بھرپور جواب دے کر ناکام بنادیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی حکومت نے دہلی پولیس کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اہم وزراء کی سیکیورٹی میں فوری طور پر اضافہ کریں۔ ان تمام سیاست دانوں اور وزراء کا تعلق حکمراں جماعت بی جے پی سے ہے، جنہیں عوامی غصے اور ممکنہ ردعمل کا سامنا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ جے شنکر کی سیکیورٹی بڑھانے کی درخواست بھی کی گئی ہے، جبکہ دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا اور سیکریٹری خارجہ وکرم مسری سمیت بی جے پی کے 25 اہم رہنماؤں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا باضابطہ فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ان رہنماؤں کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں کو فائرنگ اور فوری طبی امداد کی خصوصی تربیت دی جائے گی تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ ان رہنماؤں میں جے پی نادا، بھوپندر یادیو، نیشی کانت دوبے اور سدھانشو ترویدی کے نام بھی شامل ہیں، جنہیں عوامی ردِعمل کا خطرہ لاحق ہے۔

دہلی پولیس کی جانب سے اس خطرناک صورت حال پر ایک خصوصی اجلاس بھی منعقد کیا گیا ہے، جس میں بی جے پی وزراء کی حفاظت کو اولین ترجیح قرار دیا گیا۔ دفاعی ماہرین اس صورتحال کو بھارت کے لیے نہایت تشویش ناک قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کے جنگی جنون اور پاکستان کے ہاتھوں ہونے والی مسلسل ناکامی نے اب خود بھارتی وزراء اور سیاست دانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ عوامی غصے سے بچنے کےلیے سیکیورٹی میں اضافہ محض وقتی اقدام ہے، جب کہ اصل مسئلہ بی جے پی کی ناقص حکمت عملی اور شکست خوردہ جنگی پالیسی ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں نے واضح کیا ہے کہ ’’آپریشن سندور‘‘ کی ناکامی نے بھارتی حکومت کو اپنے ہی ملک میں اپنے رہنماؤں کو محفوظ رکھنے پر مجبور کر دیا ہے، جو کہ ایک جمہوری ریاست کےلیے نہایت افسوسناک علامت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی سیکیورٹی بی جے پی

پڑھیں:

عوامی نیشنل پارٹی کا سوات واقعے پر تشویش کا اظہار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور(آئی این پی )عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کی موجودہ صورتحال اور کل سوات میں پیش آنے والے المناک حادثے کے تناظر میں گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ بارہ سالہ طویل اقتدار کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت صوبے کی انتظامی مشینری کو مکمل طور پر بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔ صوبائی انتظامیہ کی یہ ناکامی عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہے، جس سے صوبے کے عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔اے این پی نے اپنے دورِ حکومت میں اٹھارویں آئینی ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبے کو مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کی۔ اس کے نتیجے میں صوبائی بجٹ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا، جس سے خیبرپختونخوا کو اپنی ترقی اور عوامی فلاح کے لیے بھرپور وسائل میسر آئے۔ بدقسمتی سے، پی ٹی آئی کی حکومت نے ان وسائل کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنے کے بجائے بدانتظامی، کرپشن، اور سیاسی تماشوں پر ضائع کر دیا۔ نتیجتاً، صوبے کے عوام کو وہ فوائد حاصل نہیں ہو سکے، جن کا وہ حقدار تھے۔باچا خان مرکز پشاور سے جاری اپنے بیان میں مرکزی ترجمان اے این پی احسان اللہ خان نے کہا کہ ریسکیو 1122 جیسے اہم ادارے، جو کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے قائم کیے گئے تھے، کو بھی پی ٹی آئی نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا۔ اس ادارے کی فعالیت مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے، اور یہ اب ہنگامی حالات میں عوام کی توقعات پر پورا اترنے سے قاصر ہے۔ کل سوات میں پیش آنے والا حادثہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صوبائی حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی نے کلیدی اداروں کو کس حد تک کمزور کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی معیشت میں سیاحت ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتی ہے، جو مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ تاہم، سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں صوبائی حکومت کی ناکامی اس اہم شعبے کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اگر حکومت نے سیاحوں کی حفاظت اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے فوری اقدامات نہ کیے، تو یہ شعبہ بھی خطرے سے دوچار ہو جائے گا، جس سے مقامی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔اٹھارویں آئینی ترمیم نے صوبوں کو نہ صرف خودمختاری بلکہ وسائل کی تقسیم کا ایک منصفانہ نظام بھی دیا۔ اس ترمیم کے تحت صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ ان وسائل کو مقامی حکومتوں تک منتقل کریں تاکہ عوام کو براہِ راست فائدہ پہنچے۔ بدقسمتی سے، پی ٹی آئی کی حکومت اس اہم ذمہ داری کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے بجائے، وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم اور بدانتظامی نے صوبے کی ترقی کو شدید دھچکا لگایا۔

متعلقہ مضامین

  • انجینئر امیر مقام کا سانحۂ سوات کے بعد عوامی املاک کو نشانہ بنانے پر شدید ردعمل
  • مودی عسکری اورسفارتی شکست برداشت نہیں کرپا رہا ہے
  • عوامی نیشنل پارٹی کا سوات واقعے پر تشویش کا اظہار
  • جامعہ اردو کراچی میں سبیلِ امام حسینؑ پر پولیس کا حملہ، طلباء پر تشدد
  • آپریشن سندور میں  ذلت آمیز شکست کے بعد مودی سرکار اور بھارتی فوج آمنے سامنے
  • آپریشن سندور میں ذلت آمیز شکست کے بعد مودی سرکار اور بھارتی فوج آمنے سامنے
  • پاکستان کے ہاتھوں بھارتی طیارے تباہ ہوئے، بھارتی دفاعی اتاشی کا اعتراف
  • شکست خوردہ بھارت خطرناک راستے پر گامزن۔
  • چائنیز تائپے کے ہاتھوں پاکستان ویمنز فٹبال ٹیم کو عبرتناک شکست
  • پہلے ٹی 20 میں بھارتی ویمنز ٹیم نے انگلینڈ کو شکست دے دی