جو لوگ فوج مخالف باتیں کرتے تھے کیا اُن کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اب ہمیں متحد ہوکر آہنی دیوار (بنیان مرصوص) کو دہشت گردی کی طرف موڑنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کی اسلام آباد کے طلبا اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں انہوں نے نوجوانوں کی ملک کے لیے کاوشوں کو نہایت اہم قرار دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے دشمن کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرتے ہوئے متحد رہنے کی تلقین کی اور کہا کہ پاکستان امن کا گہوارہ ہے۔ اور پاکستان کی فتح دراصل امن کی فتح ہے ۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پورے ملک کے اساتذہ کو پاک فوج کی جانب سے سلام بھی پیش کیا۔
شرکا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے آپ (طلبا) نے پاکستان اور پاک فوج کیلیے والہانہ محبت کا اظہار کیا ہے اُسے دیکھ کر کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل نہ صرف روشن ہے بلکہ تابناک بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو لوگ کہتے تھے یہ اپنا کام نہیں کرتے، آپ اُن سے سوال کریں کہ فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں کیا؟ کیا ایسے لوگوں کا احتساب نہیں ہونا چاہیے جو اپنی فوج، افسروں اور جوانوں کے خلاف باتیں کرتے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج عوام سے اور عوام پاک فوج سے ہے، سیاسی پلائی آہنی دیوار آپ ہیں، اس ملک کے عوام، بچے اور بچیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یقین رکھیں یہ نسل اور آپ کے بعد کی نسلیں کبھی بھی ملک کی حفاظت سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے طلبا کو بتایا کہ پاکستان میں ںظر آنے والی دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آہنی دیوار (بنیان مرصوص) کو اب ہم نے متحد ہوکر دہشت گردی کی طرف موڑنا ہے، عوام اور فوج اکھٹے ہوں گے تو ملک میں کوئی دہشت گرد نہیں بچے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ تمام بچے اپنے اساتذہ کا احترام کریں، ہمیں اپنے اساتذہ کو سیلوٹ کرنا چاہیے۔ انہوں نے پاک فوج کی جانب سے اساتذہ کو سیلوٹ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان زندہ باد کا اسٹیج سے جبکہ بچوں کے ساتھ ملکر نعرہ لگوایا کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ بھی لگوایا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر نے انہوں نے کہا کہ پاک فوج
پڑھیں:
قابض صیہونی حکومت کی دہشتگردی: غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے حملے میں 3 فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رام اللہ: مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے کفرد مالک میں غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے حالیہ خونی حملے کے بعد یورپی سفارتکاروں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پیر کے روز علاقے کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے متاثرہ گھروں اور جلائے گئے فلسطینی گاڑیوں کا جائزہ لیا اور شہدا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کاکہنا ہےکہ درجنوں مسلح آبادکاروں نے رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع فلسطینی قصبے کفرد مالک پر دھاوا بولا، جہاں انہوں نے نہ صرف تین فلسطینیوں کو شہید کیا بلکہ سات دیگر کو شدید زخمی بھی کر دیا، حملہ آوروں نے متعدد گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی اور مقامی شہریوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی افراد اور اردگرد کے دیہاتی آبادکاروں کے حملے کو روکنے کے لیے جمع ہو گئے تھے لیکن اسرائیلی فورسز کی موجودگی میں یہ حملہ بے خوفی سے جاری رہا۔
رام اللہ اور البیرہ کی گورنر لیلیٰ غنّام نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، انتہا پسند وزیرِ داخلہ اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت آبادکاروں کو مکمل سیاسی تحفظ فراہم کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے جبر کے ذریعے بے دخل کیا جا سکے۔
غنّام نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ صرف رپورٹس لکھنے پر اکتفا نہ کرے بلکہ اسرائیل کے خلاف ٹھوس سیاسی اقدامات کرے کیونکہ بین الاقوامی خاموشی نے صیہونی افواج اور آبادکاروں کو “ایک ہی سکے کے دو رخ” بنا کر مزید مظالم ڈھانے کے لیے شہ دی ہے۔
فلسطین میں یورپی یونین کے نمائندہ الیکزینڈر سٹٹزمین نے کہا کہ وفد کفرد مالک میں جو مناظر دیکھ کر آیا ہے وہ “شدید افسوسناک اور پریشان کن” ہیں،کسی کو بھی اپنے گھر میں قتل نہیں ہونا چاہیے، کسی کی جائیداد کو تباہ نہیں کیا جانا چاہیے، اور کسی کو اپنے ہی گاؤں میں خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ تشدد فوری طور پر رکنا چاہیے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے، وفد نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر آبادکار تشدد کے خلاف اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی ادارے کالونائزیشن اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن کے مطابق صرف مئی 2024 میں ہی مغربی کنارے میں 415 آبادکار حملے رجسٹر کیے گئے، جن میں زمینوں پر قبضہ، فصلوں کی تباہی، زیتون کے درختوں کی جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور راستوں کی بندش جیسے سنگین جرائم شامل ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فورسز اور غیر قانونی آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 986 فلسطینی شہید اور 7,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جو اس امر کی علامت ہے کہ اسرائیلی نسل پرستی اور تشدد صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے فلسطین میں پھیلا ہوا ہے۔
عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے گزشتہ برس جولائی میں اسرائیل کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قیام کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے تمام بستیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔ مگر اس فیصلے کو اسرائیل نے نظر انداز کرتے ہوئے آبادکاری کو مزید وسعت دی اور تشدد میں اضافہ کر دیا۔