مناسب نہیں پانی سے متعلق حکومتی پلان میڈیا پر بیان کروں، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مناسب نہیں پانی سے متعلق حکومتی پلان میڈیا پر بیان کروں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت کو بھرپور جواب دے چکے ہیں، مناسب نہیں کہ پانی سے متعلق پلان میڈیا پر سامنے لاؤں۔
وزیراعظم شہبازشریف کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے سامنے پاکستانی اور کشمیری یکجا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے کال کی اور بتایا کہ بھارت سیز فائر پر تیار ہے، ہم نے جواب دیا اگر بھارت سیز فائر پر تیار ہے تو ہم بھی تیار ہیں۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے امریکی وزیر خارجہ کو جواب دیا کہ اگر بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو ہمیں جواب دینے کا حق ہے، سیز فائر کے بعد پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ قرار داد میں کھلے دل کے ساتھ اپوزیشن کی تجاویز کو شامل کیا، ایک ہی قرار داد پر ہمارے اور اپوزیشن کے دستخط موجود ہیں۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا بیانیہ اجاگر کرنے کےلیے پورا پلان تیار ہوچکا ہے، ہمارے پارلیمنٹرین کا ایک وفود امریکا، دوسرا وفد یوکے، برسلز اور فرانس جائے گا جبکہ ہمارا ایک وفد روس بھی جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہر چیز کو دیکھ رہے ہیں واٹر ریزروائرز راتوں رات نہیں بنتے، ہم سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت کو بھرپور جواب دے چکے ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھار ت نے چار میزائل فائر کیے تین امرتسر میں گرے، بھارت ایک میزائل پاکستانی حدود میں آیا، جسے کامیابی سے گرادیا گیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے کام ہورہا ہے، ہم بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے ان کے 24 اپریل کے خط کا جواب دے دیا تھا کہ آپ ایسا نہیں کرسکتے، ہم نے جواب دیا کہ جو آپ نے خط لکھا ہے یہ عمل غیرقانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز کے مذاکرات کے کئی راؤنڈز ہوچکے ہیں، 18 مئی کو پھر ہوگا، سیزفائر ہوچکا ہے، کشیدگی میں کمی کے لیے شیڈول طے ہے اور عمل ہو رہا ہے، اگلا مرحلہ مذاکرات کا ہوگا ہم مذاکرات کےلیے تیار ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے نے کہا کہ کہا کہ ہم
پڑھیں:
کسی دھمکی سے مرعوب نہیں ہونگے، پاکستان کا ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بھارتی بیان پر شدید ردعمل
اسلام آباد:پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ کے پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بیان کو قابل مذمت قرار دیدیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت بھارت کو روایتی محاذ پر روکنے کیلئے کافی ہے، پاکستان کسی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوگا، بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور اسمگلنگ پر عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہئے۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کا کنٹرول بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو سنبھال لینا چاہیے۔
راج ناتھ سنگھ کا سری نگر میں فوجیوں سے خطاب میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیا ایٹمی ہتھیار ایسی غیر ذمہ دار اور بدمعاش قوم کے ہاتھ میں محفوظ ہیں؟، میرا ماننا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو آئی اے ای اے کی نگرانی میں لیا جانا چاہیے۔
پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت بھارت کو روایتی محاذ پر روکنے کیلئے کافی ہے، بھارت خود ساختہ ایٹمی بلیک میلنگ میں مبتلا ہے، پاکستان کسی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوگا۔
پاکستان کا مزید کہنا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان بین الاقوامی اداروں کے مینڈیٹ سے لاعلمی ظاہر کرتا ہے، آئی اے ای اے کے دائرہ اختیار کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور اسمگلنگ پر عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہئے، بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر سے تابکار ڈیوائس چوری ہوئی، گزشتہ سال دیہرادون کے علاقے سے 5 افراد ڈیوائس سمیت پکڑے گئے، ایک اور گروہ سے انتہائی زہریلا تابکار مادہ کیلیفورنیم برآمد ہوا، بھارتی گروہ سے برآمد کیلیفورنیم کی مالیت 10 کروڑ امریکی ڈالر تھی۔
پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت میں 2021ء کے دوران کیلیفورنیم کی چوری کے 3 واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی 6 اور 7 مئی کی رات جارحیت کے جواب میں پاکستان ایئر فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس میں رافیل سمیت 5 بھارتی طیارے تباہ ہوگئے تھے۔
بھارت کی جانب سے مسلسل جارحیت کے جواب میں پاکستان نے 10 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا اور چند گھنٹوں میں 10 سے زائد بھارتی ایئر بیسز، اسلحہ ڈپو اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس میں بھارت کا شدید نقصان ہوا۔
بھارت نے پاکستان کے بھرپور جواب پر امریکا سے رابطہ کیا اور جنگ بندی پر رضا مندی ظاہر کردی، جس کا پاکستان نے مثبت جواب دیا۔