پاکستان سے شکست، بی جے پی رہنما بھارتی عوام کے ردعمل سے خوفزدہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
بی جے پی کے 25اہم رہنمائوں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا باضابطہ فیصلہ کرلیا گیا
وزیر خارجہ جے شنکر ، دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا ، سیکریٹری خارجہ وکرم مسری شامل
پاکستان کے خلاف حالیہ فوجی ناکامی نے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ اندرونِ ملک عوامی ردِعمل سے بچنے کیلیے حکومت نے اپنے ہی وزرا اور اعلیٰ سیاست دانوں کی سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مودی سرکار کی جانب سے کیے گئے آپریشن سندور کا پاکستان نے بھرپور جواب دے کر ناکام بنادیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی حکومت نے دہلی پولیس کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اہم وزرا کی سیکیورٹی میں فوری طور پر اضافہ کریں۔ ان تمام سیاست دانوں اور وزرا کا تعلق حکمراں جماعت بی جے پی سے ہے، جنہیں عوامی غصے اور ممکنہ ردعمل کا سامنا ہے۔وزیر خارجہ جے شنکر کی سیکیورٹی بڑھانے کی درخواست بھی کی گئی ہے، جبکہ دہلی کی وزیر اعلی ریکھا گپتا اور سیکریٹری خارجہ وکرم مسری سمیت بی جے پی کے 25 اہم رہنمائوں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا باضابطہ فیصلہ کرلیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، ان رہنماں کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں کو فائرنگ اور فوری طبی امداد کی خصوصی تربیت دی جائے گی تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ ان رہنماں میں جے پی نادا، بھوپندر یادیو، نیشی کانت دوبے اور سدھانشو ترویدی کے نام بھی شامل ہیں، جنہیں عوامی ردِعمل کا خطرہ لاحق ہے۔دہلی پولیس کی جانب سے اس خطرناک صورت حال پر ایک خصوصی اجلاس بھی منعقد کیا گیا ہے، جس میں بی جے پی وزرا کی حفاظت کو اولین ترجیح قرار دیا گیا۔ دفاعی ماہرین اس صورتحال کو بھارت کے لیے نہایت تشویش ناک قرار دے رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ مودی کے جنگی جنون اور پاکستان کے ہاتھوں ہونے والی مسلسل ناکامی نے اب خود بھارتی وزرا اور سیاست دانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ عوامی غصے سے بچنے کیلیے سیکیورٹی میں اضافہ محض وقتی اقدام ہے، جب کہ اصل مسئلہ بی جے پی کی ناقص حکمت عملی اور شکست خوردہ جنگی پالیسی ہے۔دفاعی تجزیہ کاروں نے واضح کیا کہ آپریشن سندور کی ناکامی نے بھارتی حکومت کو اپنے ہی ملک میں اپنے رہنماں کو محفوظ رکھنے پر مجبور کر دیا ہے، جو کہ ایک جمہوری ریاست کیلیے نہایت افسوسناک علامت ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کی سیکیورٹی بی جے پی
پڑھیں:
آئی ایس پی آر کا ردِعمل: بھارتی بیانات تشویش ناک، جواب مؤثر اور فیصلہ کن ہوگا
آئی ایس پی آر کا ردِعمل: بھارتی قیادت کے بیانات تشویش ناک، جواب مؤثر اور فیصلہ کن ہوگا
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھارت کی اعلیٰ سکیورٹی قیادت کی حالیہ اشتعال انگیز بیانیوں پر سخت نوٹس لیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایسے الفاظ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ جارحانہ بیانات کو کسی بہانے کے طور پر استعمال کر کے تنازع بھڑکانے کی کوششیں قابلِ تشویش ہیں۔
آئی ایس پی آر نے اپنے پیغام میں کہا کہ گزشتہ برسوں میں بھارت نے پاکستان کے خلاف منفی بیانیہ بنایا اور خود کو مظلوم دکھانے کی کوشش کی، حالانکہ حقیقت میں بعض اوقات تشدد اور سرپرستی کے معاملات سے متعلق سوالات اٹھ چکے ہیں۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری نے سرحد پار دہشت گردی کے بعض پہلوؤں کو نوٹس کیا ہے اور بھارت کو علاقائی عدم استحکام کا ایک اہم مرکز قرار دیا جا چکا ہے۔
ترجمان نے بھارتی عسکری قیادت کی ریمارکس کوگیدڑ بھپکیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی جارحیت نے دونوں ایٹمی قوتوں کو گرما گرم حالات تک پہنچا دیا تھا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ شاید بھارت اپنے تباہ شدہ لڑاکا طیاروں اور وہ ہتھیار بھلا دیے ہیں جن کی پہنچ دور تک تھی، مگر پاکستان اپنی آمادگی کو سب کے سامنے رکھتا ہے۔
آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ اگر کوئی نیا تصادم سر اٹھاتا ہے تو پاکستان پیچھے نہیں رہے گا اورمؤثر، تیز اور فیصلہ کن انداز میں جواب دیا جائے گا۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے اپنی دفاعی پالیسی اور ردعمل کے لیے ایک نیا معیار قائم کر رکھا ہے اور اس بار اس کا دائرہ کار وسیع اور مؤثر ہوگا — حتیٰ کہ دور دراز اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا تذکرہ بھی کیا گیا۔
بیان میں زور دیا گیا کہ جنگ یا تصادم کے نتائج دونوں فریقوں کے لیے تباہ کن ہوں گے، اس لیے خطے میں تحمل، ذمہ داری اور سفارتی چینلز کو فعال رکھنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی افواج اور عوام دفاعِ وطن کے لیے پوری طرح تیار ہیں، مگر امن برقرار رکھنے کے لیے ریاستی اور بین الاقوامی سطح پر اقدامات ضروری ہیں۔
آئی ایس پی آر نے اختتامی طور پر یہ کہا کہ خطے کے مستقبل کے لیے کشیدگی کو کم کرنا لازم ہے اور تمام فریق تنازعات کو شدت سے حل کرنے کے بجائے گفت و شنید کے راستے اختیار کریں۔