’’وہ اب خوبصورت نہیں رہی‘‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹیلر سوئفٹ پر ایک اور وار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ پر ایک بار پھر طنز کے تیر چلا دیے۔
مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کیے گئے ایک تازہ بیان میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ جب سے انہوں نے ٹیلر سوئفٹ کو ناپسند کرنے کا اظہار کیا ہے، تب سے ان کی مقبولیت میں کمی آگئی ہے۔
اپنے پیغام میں ٹرمپ نے لکھا: ’’کیا کسی نے نوٹ کیا کہ جب سے میں نے کہا ’مجھے ٹیلر سوئفٹ سے نفرت ہے‘، تب سے وہ ’ہاٹ‘ نہیں رہی؟‘‘
یاد رہے کہ 2024 کے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ٹیلر سوئفٹ نے ڈیموکریٹک امیدوار اور اُس وقت کی نائب صدر کمیلا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا تھا، جس پر ٹرمپ سخت برہم نظر آئے تھے۔
اگرچہ ابتدا میں ان کی ٹیم نے ٹیلر کی حمایت کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی، مگر بعد میں ٹرمپ نے کھل کر کہا: ’’مجھے ٹیلر سوئفٹ سے نفرت ہے‘‘۔
ٹرمپ نے صرف ٹیلر پر ہی نہیں، بلکہ معروف گلوکار بروس اسپرنگسٹین پر بھی کمیلا ہیرس کی حمایت کے بعد تنقید کی تھی۔ بروس نے یورپی کنسرٹ کے دوران ٹرمپ کے دورِ صدارت کو ’’آمرانہ رجحانات‘‘ کا حامل قرار دیا تھا۔
ٹرمپ کا یہ انداز ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ جب بات ان کے مخالفین کی ہو، تو چاہے وہ سیاستدان ہوں یا پاپ اسٹارز، کوئی بھی ان کے حملوں سے محفوظ نہیں!
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیلر سوئفٹ
پڑھیں:
گرما گرمی میں تلخی آگئی، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایلون مسک کو ملک بدر کرنے کی دھمکی
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ معروف ٹیکنالوجی سرمایہ کار اور ارب پتی ایلون مسک کو امریکہ سے ملک بدر کرنے پر غور کرسکتے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سے صحافی نے سوال کیا کہ ’کیا آپ ایلون مسک کو ڈی پورٹ کریں گے؟‘ اس کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم انہیں ملک بدر کر سکتے ہیں، ایلون مسک بہت ناراض اور پریشان ہیں، انہوں نے مینڈیٹ کھو دیا،اب محکمہ حکومتی کارکردگی (DOGE) جس کی قیادت ماضی میں ایلون مسک بھی کرچکے ہیں، وہ محکمہ اب مسک کے خلاف بھی تحقیقات کرسکتا ہے، خاص طور پر انہیں دی جانے والی سرکاری سبسڈی کی جانچ کے لیے یہ ہوسکتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ اور بھی بہت کچھ کھو سکتے ہیں ، شاید انہیں واپس جنوبی افریقہ جانا پڑے‘۔(جاری ہے)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک پر شدید تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسک نے تاریخ میں کسی بھی انسان کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبسڈی حاصل کی اور اگر یہ حکومتی مالی مدد نہ ہوتی تو انہیں اپنی دکان بند کرکے واپس جنوبی افریقہ جانا پڑتا، پھر نہ کوئی راکٹ لانچ ہوتے، نہ سیٹلائٹ بنتے، نہ الیکٹرک گاڑیاں تیار ہوتیں اور ہمارا ملک بہت ساری دولت بچا لیتا، شاید ہمیں اس پورے سبسڈی اور سرکاری معاہدوں پر اچھی طرح نظر ڈالنے کو کہنا چاہیئے کیوں کہ اس سے بہت بڑی بچت ہو سکتی ہے، ایلون مسک صدارت کے لیے میری تائید کرنے سے پہلے ہی جانتے تھے کہ میں ای وی مینڈیٹ کے سخت خلاف ہوں کیوں کہ یہ مضحکہ خیز ہے اور ہمیشہ میری مہم کا ایک بڑا حصہ تھا، الیکٹرک کاریں ٹھیک ہیں لیکن ہر ایک کو اپنی ملکیت پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیئے۔ ایلون مسک نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کے اخراجات میں فضول خرچی اور دھوکہ دہی کو روکنے کا واحد طریقہ قرض کی حد کو استعمال کرنا ہے، قرض کی حد کا قانون اسی مقصد کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اگر ہم ہر بار اس حد میں اضافہ کرتے رہیں تو پھر اس قانون کی افادیت ہی کیا رہ جاتی ہے؟ میری کمپنیوں کو دی جانے والی تمام حکومتی امداد ابھی بند کر دی جائے، میری صرف یہی درخواست ہے کہ امریکہ دیوالیہ نہ ہو۔ بتایا جارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان اس تنازعے کی جڑ وہ مجوزہ بل ہے جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کے لیے صارفین کو دی جانے والی 7 ہزار 500 ڈالر کی ٹیکس کریڈٹ ختم ہوجائے گی، اس ممکنہ تبدیلی سے الیکٹرک گاڑیاں مہنگی ہو جائیں گی جس پر ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور امریکی صدر کے مجوزہ بل جسے ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل قرار دیا، اس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو وہ ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم شروع کریں گے۔