ظفروال :بھارتی سرحد سے بھارتی نسل کا کوبرا داخل
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
فرحان اعجاز ظفروال: ظفروال کے سرحدی علاقے میں بھارتی نسل کا خطرناک کوبرا سانپ داخل ہو گیا جسے مقامی دیہاتیوں نے ہلاک کر دیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی نسل کا کوبرا سانبہ سیکٹر سے پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور سرحدی گاؤں میں دیکھا گیا جس پر علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
مقامی افراد نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سانپ کو قابو میں لے کر مار ڈالا۔ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات اکثر سرحدی علاقوں میں پیش آتے رہتے ہیں تاہم یہ کوبرا انتہائی زہریلا اور خطرناک تھا۔
بہاولپور میں گرمی کی شدید، پارہ 45سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا
محکمہ وائلڈ لائف کو بھی واقعے سے آگاہ کر دیا گیا ہے تاکہ وہ جانوروں کی غیر قانونی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکیں اور آئندہ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
فضائی آلودگی دل کے لیے بھی خطرناک، نئی تحقیق میں تشویشناک انکشافات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹورنٹو: فضائی آلودگی صرف پھیپھڑوں اور سانس کے نظام کو متاثر نہیں کرتی بلکہ یہ ہمارے دل کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے، کینیڈا کی معروف ٹورنٹو یونیورسٹی کی ایک تازہ طبی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طویل عرصے تک فضائی آلودگی میں سانس لینے والے افراد کے دل کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، یہاں تک کہ دل کے افعال متاثر ہونے لگتے ہیں، دل کو خون پمپ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فضائی آلودگی کے مائیکرو ذرات (Particulate Matter) جب طویل عرصے تک جسم میں داخل ہوتے رہیں تو یہ دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس کے نتیجے میں دل کو خون پمپ کرنے میں دشواری پیش آتی ہے، یہ صورتحال بظاہر خاموش ہوتی ہے مگر وقت کے ساتھ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے اس تحقیق میں 493 مریضوں اور 201 صحت مند افراد کا تقابلی تجزیہ کیا، کارڈک ایم آر آئی (Cardiac MRI) ٹیکنالوجی کے ذریعے فضائی آلودگی سے دل پر پڑنے والے اثرات کا باریک بینی سے مطالعہ کیا۔
نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ افراد جو زیادہ آلودہ علاقوں میں رہتے ہیں، ان کے دلوں میں ساختی تبدیلیاں اور خون کے بہاؤ میں رکاوٹیں دیکھی گئیں۔ دل کے پٹھوں کی کارکردگی کمزور ہونے لگی اور خطرناک حد تک دل کے افعال متاثر ہوئے۔
کن افراد کو سب سے زیادہ خطرہ؟
ماہرین نے واضح کیا کہ یہ خطرہ خاص طور پر درج ذیل افراد کے لیے زیادہ ہوتا ہے، جس میں خواتین، تمباکو نوشی کرنے والے افراد، ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) کے مریض شامل ہیں،اس کا مطلب ہے کہ اگر کوئی فرد پہلے سے کسی دل یا شریان سے متعلق بیماری کا شکار ہے تو فضائی آلودگی اس کے لیے مزید خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی اور امراضِ قلب، خاص طور پر ہارٹ اٹیک اور فالج (Stroke) کے درمیان براہ راست تعلق ہے، یہ وہ بیماریاں ہیں جو دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں شمار ہوتی ہیں۔
پہلے بھی مختلف سائنسی مطالعات میں یہ عندیہ دیا گیا تھا کہ فضائی آلودگی دل کی بیماریوں کو جنم دے سکتی ہے مگر اس کی اصل وجہ مکمل طور پر واضح نہیں تھی، اب ٹورنٹو یونیورسٹی کی تحقیق نے یہ بات مزید تقویت دی ہے کہ آلودگی کے ننھے ذرات دل کے خلیات کو براہ راست نقصان پہنچاتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ شہروں میں بڑھتی ہوئی آلودگی سے بچنے کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، آلودہ علاقوں میں باہر نکلنے سے گریز کیا جائے، خاص طور پر صبح اور شام کے وقت اگر نکلیں تو ماسک کا استعمال کیا جائے، گھر میں ایئر پیوریفائرز کا استعمال کیا جائے، تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز کیا جائے، بلڈ پریشر اور دل کے دیگر مسائل کا باقاعدہ معائنہ کرایا جائے۔
یہ تحقیق شہری منصوبہ بندی، ماحولیاتی تحفظ اور پبلک ہیلتھ پالیسیز کے لیے بھی ایک انتباہ ہے۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ فضائی آلودگی کو قومی سطح کے صحت کے بحران کے طور پر لیں، کیونکہ یہ خاموشی سے لاکھوں زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
طبی ماہرین نے مزید کہا کہ اگر فوری طور پر آلودگی پر قابو نہ پایا گیا، تو آئندہ دہائیوں میں دل کی بیماریاں مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں جہاں شہروں کی بے ہنگم ترقی اور ٹریفک آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔