پشاور میں پولیس موبائل کے قریب خودکش دھماکا، سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے رنگ روڈ پر پولیس موبائل کے قریب خودکش دھماکا ہوا ہے، جس میں سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ رنگ روڈ میں واقع مال منڈی کے قریب خودکش حملہ آور نے پولیس موبائل کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کے بعد ریسکیو 1122 اور پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچی جہاں سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ تفتیشی حکام نے شواہد اکھٹے کیے۔ریسکیو 1122 پشاور کے ترجمان بلال احمد نے بتایا کہ دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اسپتال منتقلی کے بعد سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ شہید اے ایس آئی کی شناخت لیئق زادہ خان اور کانسٹیبل کی عالم زیب کے ناموں سے ہوئی ہے۔ جبکہ واقعے میں پولیس اہلکار (ڈرائیور) صداقت زخمی ہوئے ہیں۔پولیس نے تصدیق کی کہ دھماکا پولیس موبائل گاڑی کے قریب ہوا ہے۔پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وقوعہ کو سیل کر کے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پشاور میں پولیس موبائل کے قریب دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت جبکہ لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پولیس موبائل کے قریب اور کانسٹیبل
پڑھیں:
پاکستان سانگھڑ سے صحافی کی لاش ملنے کا واقعہ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی
پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاور 2 گھنٹے تک ہوٹل کے باہر گاڑی میں رہا، خاور کے استعمال میں دو موبائل فون تھے، ایک مل گیا ہے اور دوسرا غائب ہے، دوسرا موبائل فون تلاش کر رہےہیں، ہو سکتا ہے گر گیا ہو یا متوفی کہیں رکھ کر بھول گیا ہو۔ اسلام ٹائمز۔ سانگھڑ میں صحافی خاور حسین کی موت کے معاملے پر پولیس کی تحقیقات جاری ہیں اور ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے بظاہر لگتا ہے کہ خاور حسین نے اپنے ہی پستول سے خود کو گولی ماری، صحافی کے سر میں لگی گولی اس کے خود کے لائسنس یافتہ پستول کی ہے، پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بظاہر خودکشی سامنے آئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق فنگر پرنٹس اور سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر شواہد حاصل کر لیے ہیں، سی سی ٹی وی میں خاور ریسٹورینٹ میں جاتے، آتے اور گاڑی میں بیٹھتے نظر آ رہے ہیں۔ پولیس حکام کا بتانا ہے کہ مرنے سے قبل خاور حسین 2 بار ریسٹورینٹ میں آئے اور گئے، 2 عینی شاہدین نے خاور حسین کو گاڑی سے ریسٹورینٹ میں آتے جاتے دیکھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے صحافی خاور حسین کے موبائل فون کی فارنزک کروائی جا رہی ہے، صحافی خاور حسین کی موت پر باریک بینی سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاور 2 گھنٹے تک ہوٹل کے باہر گاڑی میں رہا، خاور کے استعمال میں دو موبائل فون تھے، ایک مل گیا ہے اور دوسرا غائب ہے، دوسرا موبائل فون تلاش کر رہےہیں، ہو سکتا ہے گر گیا ہو یا متوفی کہیں رکھ کر بھول گیا ہو۔ پولیس حکام کا بتانا ہے سول سرجن کہتے ہیں کہ شواہد بتاتے ہیں کہ واقعہ خودکشی ہے، تاہم معاملے کی ہر زاویے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔