برطانوی کوہ پیما نے 19ویں بار ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
برطانوی کوہ پیما نے 19ویں بار ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلی ہے۔
جنوب مغربی انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے 51 سالہ ماؤنٹین گائیڈ کینٹن کول نے اتوار کے روز کئی دیگر کوہ پیماؤں کے ساتھ ماؤنٹ ایورسٹ سرکی،جس کی اونچائی 8 ہزار 849 میٹر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے 4 کوہ پیما دنیا کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کے لیے نیپال پہنچ گئے
کینٹن کول نے پہلی بار ماؤنٹ ایورسٹ 2004 میں سر کی تھی، اور اس کے بعد سے وہ تقریباً ہر سال اس چوٹی کو سر کررہے ہیں۔
وہ 2014 میں ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھنے سے قاصر رہے تھے، کیونکہ 2014 میں برفانی تودا گرنے سے 16 کوہ پیما ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد سیزن منسوخ کر دیا گیا تھا، اس کے بعد 2015 میں جب زلزلہ آیا تو برفانی تودہ گرنے سے 19 افراد ہلاک ہو گئے۔
2020 میں بھی کوہ پیمائی کا سیزن کووڈ۔19 وبائی مرض کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ماؤنٹ ایورسٹ پر ربع صدی سے کوہ پیماؤں کی رہنمائی کرنے والے ’گرین بوٹس‘ کی حقیقت کیا ہے؟
کینٹن کول پہلے شخص بن گئے ہیں جنہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ، لوٹسے اور نوپٹسے کو ایک ہی دھکے میں بغیر بیس کیمپ پر واپس آئے سر کیا ہے۔
وہ دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے 2 پر ایک کلائنٹ کی رہنمائی کرنے والے پہلے برطانوی گائیڈ بھی ہیں۔
صرف نیپالی گائیڈ کامی ریتا شرپا نے کینٹن کول سے زیادہ مرتبہ ماؤنٹ ایورسٹ کو سرکیا ہے، نیپالی گائیڈ کامی ریتا شرپا نے 30 مرتبہ ماؤنٹ ایورسٹ سرکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برطانیہ کوہ پیما کینٹن کول ماؤنٹ ایورسٹ نیپال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ کوہ پیما کینٹن کول ماؤنٹ ایورسٹ نیپال ماؤنٹ ایورسٹ سر کینٹن کول کوہ پیما
پڑھیں:
دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ءکے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ءکا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چ ±رایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ءکے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکرٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ءکے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے ،حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔
برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے۔دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مو ¿قف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔