موجودہ اعداد و شمار اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہے؛ وزیر آئی ٹی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے اور موجودہ اعداد و شمار اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
شزا فاطمہ خواجہ نے تقریب سے خطاب کے دوران آئی ٹی کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت اور مستقبل کی سرمایہ کاری سے متعلق خوشخبریاں سنائیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے چند سالوں میں پاکستان کے آئی ٹی شعبے میں 70 کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری متوقع ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔
امریکی خاتون اول کا کانسی کا مجسمہ پراسرار طور پر غائب
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان ٹیکنالوجی کے میدان میں دنیا کے سامنے ایک ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ موجودہ حالات میں افواجِ پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا بہادری سے جواب دیا، اور اس دوران پاکستان کا ٹیکنالوجی کا مؤقف اور صلاحیتیں دنیا کے سامنے نمایاں ہوئیں۔
وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ حکومت کی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، جن میں ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ، پالیسی ریٹ اور مہنگائی کی شرح میں واضح کمی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 20 کروڑ موبائل سبسکرائبرز کا اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے، جو ڈیجیٹل ترقی کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما حافظ لطف اللہ بھٹو انتقال کرگئے
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، احسن اقبال
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 2 سال قبل بحرانی صورت حال تھی، یکم اپریل 2022ء کو اندرونی طور پر ڈیفالٹ کرچکے تھے، شرطیں لگ رہی تھیں کہ بیرونی ڈیفالٹ کب ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، مضبوط معیشت کی بنیاد ٹیکس، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری پر ہوتی ہے۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2 سال قبل بحرانی صورت حال تھی، یکم اپریل 2022ء کو اندرونی طور پر ڈیفالٹ کرچکے تھے، شرطیں لگ رہی تھیں کہ بیرونی ڈیفالٹ کب ہوتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ قوم نے ان مشکل فیصلوں میں ساتھ دیا ہے، آج ہمیں میکرو اکنامک بدلاؤ قرار دیا جا رہا ہے، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگئی، ہر ریٹنگ ایجنسی نے ہماری ریٹنگ بہتر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مہلت ملی ہے کہ نئی اڑان بھر سکیں، اس سے پہلے 3 اڑانیں بھریں جو کریش ہوئیں، ضمنی انتخابات میں اس وقت کی حکومت ناکام ہو رہی تھی، اس وقت ہماری مقبولیت عروج پر تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ دیگر اخراجات کے لیے آج بھی قرض لینا پڑتا ہے، بجٹ خسارہ 6 فیصد سے زائد ہے، ہماری ایکسپورٹ باقی دنیا کے مقابلے میں نہیں بڑھ سکی ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ریس لگی ہوئی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ این ایف سی کی وجہ سے 60 فیصد آمدن صوبوں کو چلی جاتی تھی، باقی 40 فیصد 2 سال قبل قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی تھی، 2 سال میں اصلاحات سے 2800 ارب کی گنجائش پیدا کر لی ہے، اس گنجائش کی وجہ سے دفاع کے 2500 ارب خود خرچ کر رہے ہیں۔