Jang News:
2025-07-04@06:47:19 GMT

صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں ویب سائٹس رکھتی ہیں: فافن

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں ویب سائٹس رکھتی ہیں: فافن

—فائل فوٹو

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں۔

فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک کی تقریباً دوتہائی سیاسی جماعتوں کی مکمل فعال ویب سائٹس نہیں ہیں، صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کئی سیاسی جماعتیں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ویب سائٹس کا مؤثر متبادل نہیں بن سکتے۔

فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 166 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں صرف 58 کی ویب سائٹس مکمل یا جزوی فعال ہیں جبکہ پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی20 جماعتوں میں 14 کی فعال ویب سائٹس ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ پابند کرتا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنی ویب سائٹس پر مرکزی عہدیداران ارکان کی تازہ فہرستیں شائع کریں۔

فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ فعال ویب سائٹس والی جماعتوں میں سے صرف40 نے مرکزی عہدیداران کی فہرست شائع کی ہے جبکہ 6 سیاسی جماعتوں نے ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان کی تفصیلات دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جماعتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر درکار 30 اقسام میں سے 18 اقسام کی معلومات موجود ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی ویب سائٹ کے 12 پوائنٹس ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف 15 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پاکستان میں بند ہے، جو صرف وی پی این کے ذریعے قابلِ رسائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے 11، عوامی نیشنل پارٹی کے 9 پوائنٹس ہیں، حق دو تحریک بلوچستان اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 8 پوائنٹس ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق سنی اتحاد کونسل اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 7، تحریکِ لبیک پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے 6 ،مجلس وحدت مسلمین کے 5، بی اے پی کے 4 اور پاکستان مسلم لیگ ق کا 1پوائنٹ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پارلیمانی نمائندگی نہ رکھنے والی جماعتوں میں سب سے زیادہ اسکور پاکستان تحریک شادباد کا 13 ہے، ویب سائٹس پر سیاسی جماعتوں کی مالی شفافیت سے متعلق سب سے کم تفصیلات ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ شیئر کیا گیا مواد سیاسی جماعتوں کے اغراض و مقاصد ہیں، جو 88 فیصد ویب سائٹس پر ہے، 83 فیصد ویب سائٹس پر ایک پارٹی دفترکی رابطہ معلومات موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق موجود ویب سائٹس پر 79 فیصد نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے لنکس دیے ہیں، جماعتوں کے مرکزی عہدیداران کی فہرست 69 فیصد ویب سائٹس پر موجود ہے۔

فافن رپورٹ کے مطابق رکنیت کے طریقہ کار کی تفصیل 69 فیصد سائٹس پر موجود ہے، صرف 38 فیصد جماعتوں نے اپنی آئینی دستاویزات ویب سائٹس پر شائع کیں۔

رپورٹ کے مطابق 62 فیصد جماعتوں نے کم از کم ایک عام انتخابات کا منشور پوسٹ کیا، 12 فیصد جماعتوں نے حالیہ عام انتخابات کے لیے اپنے وعدوں کے ساتھ تازہ ترین منشور اپ لوڈ کیا۔

فافن رپورٹ کے مطابق صرف ایک جماعت نے اپنا مالیاتی گوشوارہ شائع کیا، جماعتی عہدیداران کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات بھی صرف ایک ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

رپورٹ کے مطابق کسی بھی ویب سائٹ پر پارٹی کی منتخب جنرل کونسل کی معلومات موجود نہیں، کسی بھی ویب سائٹ پر انتخابی عہدوں کے لیے امیدواروں کے انتخاب کا طریقہ کار موجود نہیں۔

فافن کی رپورٹ کے مطابق عہدیداران کے انتخاب، رکنیت، معطلی یا اخراج، مدت اور غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی کا اعلان صرف ایک ویب سائٹ پر ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہیں فافن رپورٹ فعال ویب سائٹس رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں سیاسی جماعتیں ویب سائٹس پر جماعتوں میں کی ویب سائٹ ویب سائٹ پر جماعتوں نے رپورٹ میں ہیں رپورٹ کہا گیا گیا کہ

پڑھیں:

زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (FAO) نے خبردار کیا ہے کہ 2005 سے 2021 کے درمیان دنیا بھر میں زرعی غذائی نظام سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو عالمی سطح پر خوراک کی پیداوار کے مستقبل کے لیے ایک تشویشناک اشارہ ہے۔

ایف اے او کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، زرعی زمین محض خوراک کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی خطوں میں بڑھاپے میں سماجی تحفظ کا آخری سہارا بھی سمجھی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بزرگ کسان اپنی زمین چھوڑنے سے انکاری ہوتے ہیں۔ اس طرزِ عمل نے نئی نسل کے لیے زمین، وسائل اور زرعی پالیسی سازی تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے بغیر نوجوانوں کو زرعی پیداوار کے میدان میں قدم جمانے کے لیے وسائل، تربیت اور مواقع تک رسائی نہایت دشوار ہو گئی ہے۔ ایف اے او میں زرعی تبدیلی و صنفی مساوات سے متعلق شعبے کی ڈپٹی ڈائریکٹر لارین فلپس کے مطابق، نوجوان نہ صرف مستقبل کے زرعی پیداکار، بلکہ صارف، سروس فراہم کنندہ اور تبدیلی کے محرک بھی ہیں۔ ان کے بقول یہ سمجھنا ناگزیر ہے کہ نوجوان زرعی غذائی نظام میں کس طرح مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کو قومی ترجیح قرار دے دیا

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 تا 24 سال کی عمر کے قریباً 1.3 ارب نوجوانوں میں سے 46 فیصد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں، اور ان میں سے 85 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدنی والے ممالک سے ہے۔ ان ممالک میں زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی شرح 44 فیصد ہے، لیکن ان میں سے 20 فیصد سے زائد رسمی تعلیم، تربیت یا روزگار سے محروم ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی صلاحیتیں ضائع ہو رہی ہیں۔

There are 1.3 billion young people in the world and nearly 50% of them work in agrifood systems. But many face barriers.

It’s time to include, invest & empower youth.

When young people thrive, agrifood systems thrive ????https://t.co/Zm5BWp2916#MoveFoodForward #FAOConference pic.twitter.com/tFzD3H2Sbx

— Food and Agriculture Organization (@FAO) July 3, 2025

رپورٹ میں یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اگر ان نوجوانوں کو باعزت روزگار دیا جائے تو عالمی جی ڈی پی میں 1.5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ممکن ہے، جس میں سے 670 ارب ڈالر صرف زرعی غذائی شعبے سے حاصل ہو سکتے ہیں۔

ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو کے مطابق، نوجوان عالمی معیشت میں تبدیلی کے اہم محرک بن سکتے ہیں، لیکن ان کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس وقت 395 ملین نوجوان ایسے زرعی علاقوں میں رہتے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کے باعث زرعی پیداوار کو خطرات لاحق ہیں۔

مزید پڑھیں: ایشیا کی سب سے بڑی زرعی اجناس کی منڈی میں 70سالہ چینی سے ملاقات

مزید برآں، زرعی شعبے سے وابستہ 91 فیصد نوجوان خواتین اور 83 فیصد نوجوان مرد ایسے کاموں سے منسلک ہیں جو قلیل اجرت والے اور غیر محفوظ ہیں۔

لارین فلپس کے مطابق، نوجوانوں کو زرعی شعبے میں باعزت روزگار دینے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں مہارت، تربیت، مالی سہولیات اور زمین تک رسائی فراہم کی جائے۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ:

سماجی اور مالیاتی سرمایہ کاری کو بڑھایا جائے۔
بینکنگ اور قرضہ جاتی نظام نوجوانوں کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔
پالیسی سازی میں نوجوانوں کی مؤثر اور بامعنی شرکت یقینی بنائی جائے، صرف رسمی نمائندگی نہیں۔
شراکتی انجمنوں اور تنظیموں کے ذریعے فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی آواز شامل کی جائے۔

ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے کہا ہے کہ ادارہ پائیدار اور جامع زرعی نظام کی تشکیل کے لیے نوجوانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم نوجوانوں کی آواز سننے اور ان کے عملی کردار کو وسعت دینے کے لیے اپنے کام میں اضافہ کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی، اقوام متحدہ
  • مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، دیگر جماعتوں کو مخصوص نشستیں مل گئیں، پی ٹی آئی ارکان کا نوٹیفکیشن واپس
  • حکومت نے اساتذہ پر تشدد کرکے ثابت کردیا کہ وہ جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی
  • الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے گوشواروں کی تفصیلات طلب کرلیں
  • شمالی وزیرستان سے پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ , رواں سال تعداد 14 ہو گئی۔
  • شہر 32 کے ایم سی کے زیرِ انتظام پارکنگ سائٹس پر پارکنگ فیس ختم کرنے کا اعلان
  • مئی کے مقابلے میں جون میں مہنگائی کتنے فیصد بڑھی؟
  • کراچی میں پارکنگ کہاں کہاں مفت کردی گئی؟ 32 سائٹس کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • رومیسہ خان کا دوستی سے متعلق انوکھا انکشاف صرف لڑکیوں سے رکھتی ہیں تعلق
  • پنجاب بھر میں پراپرٹی ٹیکس عائد ،ڈی سی ریٹس میں اضافہ