Jang News:
2025-09-19@01:13:09 GMT

صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں ویب سائٹس رکھتی ہیں: فافن

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں ویب سائٹس رکھتی ہیں: فافن

—فائل فوٹو

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں۔

فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک کی تقریباً دوتہائی سیاسی جماعتوں کی مکمل فعال ویب سائٹس نہیں ہیں، صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کئی سیاسی جماعتیں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ویب سائٹس کا مؤثر متبادل نہیں بن سکتے۔

فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 166 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں صرف 58 کی ویب سائٹس مکمل یا جزوی فعال ہیں جبکہ پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی20 جماعتوں میں 14 کی فعال ویب سائٹس ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ پابند کرتا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنی ویب سائٹس پر مرکزی عہدیداران ارکان کی تازہ فہرستیں شائع کریں۔

فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ فعال ویب سائٹس والی جماعتوں میں سے صرف40 نے مرکزی عہدیداران کی فہرست شائع کی ہے جبکہ 6 سیاسی جماعتوں نے ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان کی تفصیلات دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جماعتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر درکار 30 اقسام میں سے 18 اقسام کی معلومات موجود ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی ویب سائٹ کے 12 پوائنٹس ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف 15 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پاکستان میں بند ہے، جو صرف وی پی این کے ذریعے قابلِ رسائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے 11، عوامی نیشنل پارٹی کے 9 پوائنٹس ہیں، حق دو تحریک بلوچستان اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 8 پوائنٹس ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق سنی اتحاد کونسل اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 7، تحریکِ لبیک پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے 6 ،مجلس وحدت مسلمین کے 5، بی اے پی کے 4 اور پاکستان مسلم لیگ ق کا 1پوائنٹ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پارلیمانی نمائندگی نہ رکھنے والی جماعتوں میں سب سے زیادہ اسکور پاکستان تحریک شادباد کا 13 ہے، ویب سائٹس پر سیاسی جماعتوں کی مالی شفافیت سے متعلق سب سے کم تفصیلات ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ شیئر کیا گیا مواد سیاسی جماعتوں کے اغراض و مقاصد ہیں، جو 88 فیصد ویب سائٹس پر ہے، 83 فیصد ویب سائٹس پر ایک پارٹی دفترکی رابطہ معلومات موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق موجود ویب سائٹس پر 79 فیصد نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے لنکس دیے ہیں، جماعتوں کے مرکزی عہدیداران کی فہرست 69 فیصد ویب سائٹس پر موجود ہے۔

فافن رپورٹ کے مطابق رکنیت کے طریقہ کار کی تفصیل 69 فیصد سائٹس پر موجود ہے، صرف 38 فیصد جماعتوں نے اپنی آئینی دستاویزات ویب سائٹس پر شائع کیں۔

رپورٹ کے مطابق 62 فیصد جماعتوں نے کم از کم ایک عام انتخابات کا منشور پوسٹ کیا، 12 فیصد جماعتوں نے حالیہ عام انتخابات کے لیے اپنے وعدوں کے ساتھ تازہ ترین منشور اپ لوڈ کیا۔

فافن رپورٹ کے مطابق صرف ایک جماعت نے اپنا مالیاتی گوشوارہ شائع کیا، جماعتی عہدیداران کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات بھی صرف ایک ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

رپورٹ کے مطابق کسی بھی ویب سائٹ پر پارٹی کی منتخب جنرل کونسل کی معلومات موجود نہیں، کسی بھی ویب سائٹ پر انتخابی عہدوں کے لیے امیدواروں کے انتخاب کا طریقہ کار موجود نہیں۔

فافن کی رپورٹ کے مطابق عہدیداران کے انتخاب، رکنیت، معطلی یا اخراج، مدت اور غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی کا اعلان صرف ایک ویب سائٹ پر ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہیں فافن رپورٹ فعال ویب سائٹس رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں سیاسی جماعتیں ویب سائٹس پر جماعتوں میں کی ویب سائٹ ویب سائٹ پر جماعتوں نے رپورٹ میں ہیں رپورٹ کہا گیا گیا کہ

پڑھیں:

اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ

اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز

اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کرنے اور اس عمل کو بھڑکانے میں نیتن یاہو سمیت اعلیٰ اسرائیلی حکام کو ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یو این انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کرنے کے ساتھ جان بوجھ کر وہاں تباہی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔

انکوائری کمیشن کی رپورٹ 72 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس قانونی تجزیے میں غزہ میں قتلِ عام کی وسعت، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں، جبری بے دخلی اور ایک فَرٹیلیٹی کلینک کی تباہی جیسے شواہد شامل کیے گئے ہیں۔

کمیشن کے مطابق یہ تمام عوامل نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ نتیجہ ان انسانی حقوق کی تنظیموں کے موقف کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے جو پہلے ہی اس نتیجے پر پہنچ چکی ہیں۔

کمیشن کی سربراہ اور سابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جج ناوی پلے نے کہا ہے کہ، ”غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔ ان جرائم کی ذمہ داری اسرائیلی حکام پر عائد ہوتی ہے جو بڑے پیمانے پر تقریباً دو برس سے ایک منظم مہم چلا رہے ہیں، جس کا مقصد فلسطینی عوام کو برباد کرنا ہے۔“

رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سن 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ پانچ میں سے چار کام انجام دیے ہیں جن میں قتل و غارت گری، جسمانی و ذہنی اذیت، جان بوجھ کر نسلی یا مذہبی گروپ کو مکمل تباہ کرنا اور پیدائش کو روکنے کی تدابیر شامل ہیں۔

کمیشن نے ثبوت کے طور پر متاثرین اور عینی شاہدین کے انٹرویوز، ڈاکٹروں کی گواہیاں، اوپن سورس دستاویزات اور سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے کو بھی شامل کیا ہے۔

انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کے بیانات ”نسل کشی کے ارادے کا براہ راست ثبوت“ ہیں۔ خاص طور پر نیتن یاہو کا وہ خط جو نومبر 2023 میں اسرائیلی فوجیوں کو لکھا گیا تھا، جس میں غزہ کی کارروائی کو عبرانی بائبل میں درج ”مکمل صفایا کی مقدس جنگ“ سے تشبیہ دی گئی تھی۔

رپورٹ میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔

تاہم اسرائیل نے کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جنیوا میں اسرائیلی سفارتی مشن نے کمیشن پر الزام لگایا ہے کہ اس کا اسرائیل کے خلاف ایک سیاسی ایجنڈا ہے۔

اسرائیل فی الحال ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔ اسرائیل ان الزامات کو رد کرتا ہے اور اپنے دفاع کا حق پیش کرتا ہے، جس کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک اور 251 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔

تاہم غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق غزہ کے کچھ حصے قحط کا شکار ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار پاک بھارت ٹاکرے کے متنازع میچ ریفری ’اینڈی پائی کرافٹ‘ کون ہیں؟ وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • وزیر داخلہ کے نوٹس کے باوجود ڈیٹا تاحال بیچا جا رہا
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • ملائیشیا میں تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • درآمدی ایل این جی گھریلو صارفین کو 65 فیصد مہنگی پڑے گی
  • آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ