Jang News:
2025-11-05@05:24:43 GMT

صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں ویب سائٹس رکھتی ہیں: فافن

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں ویب سائٹس رکھتی ہیں: فافن

—فائل فوٹو

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں۔

فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک کی تقریباً دوتہائی سیاسی جماعتوں کی مکمل فعال ویب سائٹس نہیں ہیں، صرف 35 فیصد سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کئی سیاسی جماعتیں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ویب سائٹس کا مؤثر متبادل نہیں بن سکتے۔

فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 166 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں صرف 58 کی ویب سائٹس مکمل یا جزوی فعال ہیں جبکہ پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی20 جماعتوں میں 14 کی فعال ویب سائٹس ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ پابند کرتا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنی ویب سائٹس پر مرکزی عہدیداران ارکان کی تازہ فہرستیں شائع کریں۔

فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ فعال ویب سائٹس والی جماعتوں میں سے صرف40 نے مرکزی عہدیداران کی فہرست شائع کی ہے جبکہ 6 سیاسی جماعتوں نے ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان کی تفصیلات دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جماعتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر درکار 30 اقسام میں سے 18 اقسام کی معلومات موجود ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی ویب سائٹ کے 12 پوائنٹس ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف 15 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پاکستان میں بند ہے، جو صرف وی پی این کے ذریعے قابلِ رسائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے 11، عوامی نیشنل پارٹی کے 9 پوائنٹس ہیں، حق دو تحریک بلوچستان اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 8 پوائنٹس ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق سنی اتحاد کونسل اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 7، تحریکِ لبیک پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے 6 ،مجلس وحدت مسلمین کے 5، بی اے پی کے 4 اور پاکستان مسلم لیگ ق کا 1پوائنٹ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پارلیمانی نمائندگی نہ رکھنے والی جماعتوں میں سب سے زیادہ اسکور پاکستان تحریک شادباد کا 13 ہے، ویب سائٹس پر سیاسی جماعتوں کی مالی شفافیت سے متعلق سب سے کم تفصیلات ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ شیئر کیا گیا مواد سیاسی جماعتوں کے اغراض و مقاصد ہیں، جو 88 فیصد ویب سائٹس پر ہے، 83 فیصد ویب سائٹس پر ایک پارٹی دفترکی رابطہ معلومات موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق موجود ویب سائٹس پر 79 فیصد نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے لنکس دیے ہیں، جماعتوں کے مرکزی عہدیداران کی فہرست 69 فیصد ویب سائٹس پر موجود ہے۔

فافن رپورٹ کے مطابق رکنیت کے طریقہ کار کی تفصیل 69 فیصد سائٹس پر موجود ہے، صرف 38 فیصد جماعتوں نے اپنی آئینی دستاویزات ویب سائٹس پر شائع کیں۔

رپورٹ کے مطابق 62 فیصد جماعتوں نے کم از کم ایک عام انتخابات کا منشور پوسٹ کیا، 12 فیصد جماعتوں نے حالیہ عام انتخابات کے لیے اپنے وعدوں کے ساتھ تازہ ترین منشور اپ لوڈ کیا۔

فافن رپورٹ کے مطابق صرف ایک جماعت نے اپنا مالیاتی گوشوارہ شائع کیا، جماعتی عہدیداران کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات بھی صرف ایک ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

رپورٹ کے مطابق کسی بھی ویب سائٹ پر پارٹی کی منتخب جنرل کونسل کی معلومات موجود نہیں، کسی بھی ویب سائٹ پر انتخابی عہدوں کے لیے امیدواروں کے انتخاب کا طریقہ کار موجود نہیں۔

فافن کی رپورٹ کے مطابق عہدیداران کے انتخاب، رکنیت، معطلی یا اخراج، مدت اور غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی کا اعلان صرف ایک ویب سائٹ پر ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہیں فافن رپورٹ فعال ویب سائٹس رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں سیاسی جماعتیں ویب سائٹس پر جماعتوں میں کی ویب سائٹ ویب سائٹ پر جماعتوں نے رپورٹ میں ہیں رپورٹ کہا گیا گیا کہ

پڑھیں:

رفح میں حماس مجاہدین کی مزاحمت اور کارکردگی پر صہیونی رژیم حیرت زدہ

رپورٹ کے مطابق ان تینوں فوجیوں کو ہلاک کیے جانے کا طریقہ ایک جیسا تھا، حماس کے جنگجو سرنگوں سے اچانک باہر نکلے، حملہ کیا، اور دوبارہ زیرِ زمین چلے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اس بات پر حیران اور پریشان ہے کہ حماس کے مجاہدین ایک سال سے زیادہ عرصے کی مکمل محاصرے کے باوجود اب بھی زندہ، منظم اور فعال ہیں۔ تسنیم نیوز کے عبری شعبے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ حماس کے یہ جنگجو رفح سے نکل کر اُن علاقوں تک کیسے پہنچتے ہیں جو اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں نہیں، اور وہ کن وسائل سے اپنی مزاحمتی سرگرمیوں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حماس کے سرنگی نظام کا مرکز رفح کے الجنینه محلے میں واقع ہے، اگرچہ یہ علاقہ مکمل محاصرے میں ہے، لیکن یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ یہ افراد ایک سال سے زیادہ عرصے سے اس محاصرے میں کیسے زندہ رہنے اور لڑنے کے قابل ہیں؟۔ اسرائیلی فوج گزشتہ سال مئی سے اس علاقے پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کر رہی ہے۔ رفح کو فوجی لحاظ سے بند کر دیا گیا تھا اور بیرونی دنیا سے تمام رابطے منقطع کر دیے گئے تھے۔ 

اس کے باوجود جنگ بندی کے اعلان اور قیدیوں کے تبادلے کے آغاز کے بعد، تین اسرائیلی فوجی اسی علاقے میں مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ان تینوں فوجیوں کو ہلاک کیے جانے کا طریقہ ایک جیسا تھا، حماس کے جنگجو سرنگوں سے اچانک باہر نکلے، حملہ کیا، اور دوبارہ زیرِ زمین چلے گئے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس کے مطابق تمام حملہ آور اسی علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ مزاحمتی قوت کسی بھی صورت میں ہتھیار ڈالنے کو تیار نہیں۔ اسی منظم مزاحمت اور بقاء کا راز اسرائیل کو حیرت میں ڈال رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کمپیٹیشن کمیشن کی اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتحال پر رپورٹ جاری
  • رفح میں حماس مجاہدین کی مزاحمت اور کارکردگی پر صہیونی رژیم حیرت زدہ
  • مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ
  • ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم‘امارات، سنگاپورمیں50فیصد ہے‘رپورٹ
  • ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
  • لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط