نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کل چین کا دورہ کریں گے، افغان وزیر خارجہ کی بھی چین آمد متوقع
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل پیرکے روز چین کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسحاق ڈار کے ہمراہ وزارت خارجہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ عہدیداران بھی ہوں گے۔
نائب وزیر اعظم کی قیادت میں پاکستانی وفد دوطرفہ اور علاقائی امور خصوصاً پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ کے تناظر میں تبادلہ خیال کرنے کے لیے چینی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقاتیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے جواب کے بعد چین کا دو ٹوک مؤقف، بھارت کو سفارتی محاذ پر بڑا دھچکا
پاکستان اور انڈیا کے مابین حالیہ کشیدگی اور مسلح جھڑپوں کے دوران اسلام آباد اور بیجنگ نے علاقائی سلامتی کی صورتحال پر قریبی مشاورت شروع کر رکھی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس دورے کے دوران لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر صورتحال اور سرحد پار اشتعال انگیزی سمیت اہم موضوعات پر گفتگو ہوگی۔
دوسری طرف ذرائع کے مطابق اس دوران افغان وزیر خارجہ مولانا امیر خان متقی بھی چین کا دورہ کریں، جس سے پاکستان، افغانستان اور چین کے مابین سہ فریقی مذاکرات کا امکان بھی پیدا ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان چین مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان چین مذاکرات
پڑھیں:
وہ واحد اسرائیلی وزیراعظم جسے پرامن فلسطین کی خواہش پر قتل کردیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہم اسرائیل کی بھلائی چاہتے ہیں تو فلسطینیوں کے ساتھ قتل و غارت نہیں امن کے ساتھ رہنا ہے۔
اسرائیلی تاریخ کا واحد وزیر اعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن سے رہنے کی خواہش کی وجہ سے قتل کر دیا گیا، وہ تھے اسحاق رابین (Yitzhak Rabin)
اسحاق رابین 1974 میں اسرائیل کے پانچویں وزیر اعظم بنے۔ جبکہ یہ 1992 میں بھی وزیر اعظم کے طور پر چنے گئے اور 4 نومبر 1995 میں اپنی موت تک عہدے پر برقرار رہے۔
اسحاق رابین اسرائیل کے وہ پہلے وزیر اعظم بھی ہیں جو فلسطین میں پیدا ہوئے۔ اسحاق رابین نے وزیر اعظم بننے سے پہلے ایک فوجی جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ یہی وہ وقت تھا جس میں انہوں نے محسوس کیا کہ اسرائیل کی بھلائی اگر درکار ہے تو فلسطینیوں کے ساتھ قتل و غارت سے نہیں بلکہ امن کے ساتھ ہی رہا جاسکتا ہے۔
اس کیلئے انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے ’اوسلو ایکورڈز‘ پر دستخط کیے جسکے تحت متعدد فلسطینی علاقوں کو خودمختاری دی گئی اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مستقل امن کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی گئی۔
تاہم اسرائیل میں انتہا پسند دائیں بازو کے یہودی عالموں اور اپوزیشن پارٹی لیکود جس کے رنما بینجمن نیتن یاہو تھے، نے قومی سطح پر وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز محاذ کھڑا کردیا جس میں اسحاق رابین کی موت کے نعرے لگائے گئے۔
اسحاق رابین کا فلسطینیوں سے امن معاہدے کا فیصلہ اسرائیل کے اندر انتہا پسند عناصر کو سخت ناپسند تھا۔ انہوں نے امن معاہدے کو ’اسرائیل کی مقدس سرزمین کا غدارانہ سودہ‘ قرار دیا۔
یہودیوں عالموں اور لیکود پارٹی کی اشتعال انگیز تقاریر کا ہی اثر تھا کہ ییگال عامیر نامی ایک یہودی شدت پسند جو قانون کا طالبعلم تھا، نے اسحاق رابین کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ییگال عامیر کا کہنا تھا کہ یہودیت کا قانون اسے اس قتل کی اجازت دیتا ہے کیونکہ وہ اسحاق رابین کو قتل کرکے یہودیوں کو بچا رہا ہے۔
4 نومبر 1995 میں اسحاق رابین نے تل ابیب میں فلسطینیوں سے امن کی ریلی کا انعقاد کیا جس میں وہ خود بھی شریک ہوئے، ریلی کے بعد وہ اپنے گاڑی میں آکر بیٹھے ہی تھے کہ ییگام عامیر نے موقع سے فائدہ اٹھا کر انہیں پیٹ اور سینے پر گولی مار کر قتل کردیا۔
اس وقت کے اسرائیل میں داخلی سیکورٹی کے چیف کارمی گیلون نے بعد ازاں اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ انہیں سیکورٹی ذرائع سے متوقع قاتلانہ حملے کا علم ہوچکا تھا جس پر انہوں نے اُس دن اسحاق رابین کو بلیٹ پروف جیکٹ پہننے اور معمول کی گاڑی میں جانے سے منع کیا تھا جس پر انہوں نے انکار کردیا تھا۔
کارمی گیلون نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے بینجیمن نیتن یاہو سے بھی رابطہ کیا تھا اور اسحاق رابین پر متوقع قاتلانہ حملے سے خبردار کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ وہ وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر بند کردیں جسے بینجیمن نیتن یاہو نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔
اسحاق رابین موت نے اسرائیل و فلسطین کے درمیان امن کی کوششوں کو ناقابلِ تلافی نقصان اور شدید دھچکا پہنچایا۔