سوات:

دریائے سوات میں پیش آنے والے سانحے پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی انسپیکشن ٹیم کو ارسال کردی گئی ہے، جس میں واقعے کے حوالے سے تفصیلات بتادی گئی ہیں۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق زیادہ بارش سے دریائے سوات کی سطح 77 ہزار 782 کیوسک تک تھی اور ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب میں 17 سیاح پھنس گئے تھے، جن میں سے 10 سیاحوں کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور ایک مقامی شخص تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے سوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے پانی کا رخ دوسری جانب کر دیا گیا، پانی کا رخ تبدیل ہونے سے جائے حادثہ پر پانی کی سطح کم تھی اور سیاح وہاں پہنچے۔

مزید پڑھیں: دریائے سوات کے سانحے کے بعد عوام کا تمام ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

واقعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ متاثرہ سیاح 8 بج کر 31 منٹ پر ہوٹل پہنچے، 9 بج کر 31 منٹ پر دریا میں گئے، ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے گئے، 14 منٹ بعد 9 بج کر 45 منٹ پر پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام 20 منٹ بعد 10 بج کر 5 منٹ پر جائے وقوع پہنچے، سیلاب کے خطرات کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا اور خراب موسم سے متعلق کئی الرٹ متعلقہ اداروں سے موصول ہوئے تھے۔

متعلقہ افسران کی ایمرجنسی کی صورت میں ڈیوٹیاں پہلے ہی لگا دی گئی تھیں، دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ سیلاب سے قبل ہی ہوا تھا، 2 جون سے ایک مہینے کے لیے مالاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کا ریسکیو کیلیے ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ

رپورٹ کے مطابق 24 جون کو دفعہ 144 میں توسیع کرتے ہوئے دریائے سوات میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد کی گئی تھی، 17 سیاحوں میں سے 4 کو اسی وقت ریسکیو کیا گیا، 12 لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے۔

کمشنر ملاکنڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوات کے مختلف علاقوں میں 75 افراد بہہ گئے تھے، جس پر ڈپٹی کمشنر، اے ڈی سی، اسسٹنٹ کمشنر بابو زئی، خوازہ خیلہ سوات کو معطل کر دیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سوات، تحصیل میونسپل آفیسر سوات بھی معطل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حادثے کے بعد 28 جون کو چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے جائے وقوع کا دورہ کیا، جنہوں نے ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رپورٹ میں بتایا گیا دریائے سوات گیا ہے

پڑھیں:

سانحہ دریائے سوات: ایگزیکٹیو انجینئر محکمہ آبپاشی نے کمیٹی کو بیان اور شواہد دے دیے

  —فائل فوٹو

سانحہ دریائے سوات کے حوالے سے ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے سیلابی صورتحال پر محکموں کو بھیجے گئے میسجز انکوائری کمیٹی کو جمع کروادیے، جبکہ سیلاب کے حوالے سے ریڈنگ سمیت دیگر ریکارڈ بھی پیش کردیا۔ 

سانحہ دریائے سوات کے حوالے سے انکوائری کمیٹی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاح کیسے ڈوبے؟

جس کے جواب میں ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے بتایا کہ ساڑھے 9 بجے تک مینگورہ بائی پاس پر سیاح جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی اور ڈوبنے والے سیاح دریا میں سیلفیاں لے رہے تھے۔

سوات واقعہ، سیلاب سے متعلق اداروں کو پیشگی وارننگ جاری کردی تھی، محکمہ آبپاشی

محکمہ آبپاشی نے اپنی رپورٹ میں ریسکیو 1122 کو فلڈ ریسکیو آلات مہیا کرنے کی سفارش کی ہے۔

ایگزیکٹیو انجینئر وقار شاہ نے مزید بتایا کہ 10 بجے کے بعد منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ، مٹہ نالہ کا پانی دریائے سوات میں آیا۔ خواز خیلہ گیمن بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی پونے 11 بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا، مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا جس سے سیاح بہہ گئے۔

انکوائری کمیٹی کی جانب سے پوچھا گیا کہ سیلابی صورتحال کیسے پیدا ہوئی؟  کیا وقت پر متعلقہ محکموں کو اطلاع دی تھی؟

جس کے جواب میں وقار شاہ نے بتایا کہ خواز خیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بجکر 30 منٹ پر پیدا ہوئی۔ بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاوڈ برسٹ ہوا، پھر دریائے سوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور بہاؤ میں اچانک اضافہ ہوا، دریائے سوات میں پانی میں اضافے سے ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا تھا۔

ایگزیکٹیو انجینئر نے مزید بتایا کہ محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈر موقع پر موجود تھا اور ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ میں سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا
  • سانحہ سوات کی تحقیقات: محکموں کی کوتاہی سامنے آنے کا انکشاف
  • سانحہ سوات ، تحقیقاتی ٹیم نےابتدائی رپورٹ جمع کرادی
  • سانحۂ سوات پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی
  • سانحہ دریائے سوات، ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش
  • سانحہ سوات: دریائے سوات پرتجاوزات کیخلاف آپریشن ،65 غیر قانونی تعمیرات مسمار، 2 کلومیٹر رقبہ کلیئر
  • شمالی علاقوں میں سیاحت یا سانحہ؟ محفوظ سفر کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر
  • دریائے سوات سانحہ: ایگزیکٹو انجینئر نے انکوائری کمیٹی کو شواہد اور بیانات جمع کرا دیے
  • سانحہ دریائے سوات: ایگزیکٹیو انجینئر محکمہ آبپاشی نے کمیٹی کو بیان اور شواہد دے دیے