وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سے ہفتہ کو ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی، وزیراعظم نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران کی مخلصانہ اور برادرانہ سفارتی کوششوں پر صدر پیزشکیان کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر خارجہ عباس عراقچی کی کردار کشی پر ایران میں بھارت کے خلاف شدید غصہ، سفیر کو ڈیمارش

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے بالخصوص ایرانی صدر کے گزشتہ ماہ وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطے اور بحران کے دوران وزیر خارجہ عباس عراقچی کو خطے میں بھیجنے پر شکریہ ادا کیا۔

دشمن کو ذمہ دارانہ اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔

پاکستان کے خلاف ہندوستان کے بلا اشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے جس میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کی شہادت ہوئی، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے دشمن کو ذمہ دارانہ اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔

پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت اس نے بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر اتفاق کیا اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم رہے گا۔

انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ہر قیمت پر دفاع کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا، اس اقدام کو پاکستان غیر قانونی اور پاکستان کے لیے سرخ لکیر سمجھتا ہے کیونکہ یہ پانی 24 کروڑ لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔

جموں و کشمیر کا تنازع

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس کے منصفانہ حل کو خطے میں پائیدار امن کی کلید قرار دیا۔

جنگ بندی کا خیر مقدم

ایران کے صدر نے حالیہ کشیدگی کے دوران شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ دونوں رہنماؤں نے پاک ایران دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

دورہ ایران کی دعوت

انہوں نے مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، علاقائی روابط، سلامتی اور عوامی روابط میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ایرانی صدر نے وزیراعظم کو تہران کے سرکاری دورے کی دعوت دی جسے وزیرِ اعظم نے قبول کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران پاک بھارت کشیدگی پاکستان شہبازشریف صدر پیزشکیان وزیراعظم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران پاک بھارت کشیدگی پاکستان شہبازشریف صدر پیزشکیان انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کو پانی کے بحران کا سامنا، ایشیائی بنک: اپوزیشن مشاورت کر لے، کشیدگی کم کرانے پر تیار، سپیکر

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) ایشیائی ترقیاتی بنک (اے ڈی بی) کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پانی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ ذخائر میں تیزی سے کمی جاری ہے۔ واٹر سکیورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کی جانب سے ایشین واٹر ڈیویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025ء جاری کردی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو پانی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ ذخائر میں تیزی سے کمی جاری ہے۔ رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی 80 فیصد سے زائد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ پاکستان میں فی کس پانی دستیابی 3500 سے کم ہو کر 1100 مکعب میٹر رہ گئی ہے۔ زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال سے زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی، آبادی، ناقص مینجمنٹ سے پانی کا بحران بڑھ رہا ہے۔ زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی ضائع کر رہا ہے۔ اے ڈی بی کے مطابق ناقص پانی و صفائی سے سالانہ 2.2 ارب ڈالر نقصان کا سامنا ہے، پاکستان میں اربن فلڈنگ اور گندے پانی کا اخراج بڑے چیلنج ہیں۔ اے ڈی بی نے رپورٹ میں پانی کے معیار کی نگرانی کیلئے آزاد اتھارٹی کے قیام کی سفارش کی ہے۔ کہا ہے کہ طرز حکمرانی بہتر نہ ہوئی تو ترقی غیر مساوی رہے گی۔ ادھر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اداروں کو برا بھلا کہنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہمیں مل بیٹھنا چاہیے، اس سے راستہ نکلے گا، اپوزیشن مشاورت کر لے میں اپنا کردار ادا کروں گا سپیکر قومی اسمبلی نے یہ ریمارکس اپوزیشن کے بیرسٹر گوہر کے ایوان میں نقطہ اعتراض پر خطاب کے بعد دیے، اس سے قبل اپوزیشن کے ارکان پانی پی ٹی ائی کی تصاویر اٹھائے ہوئے ایوان کے اندر نعرہ بازی کرتے ہوئے داخل ہوئے ہیں انہوں نے بانی کی تصاویر اپنی نشستوں پر رکھ دیں، پھر سپیکر کے ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر مختلف نعرے لگاتے رہے ہیں۔ نعرہ بازی کا یہ سلسلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس کے بعد اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے رکنِ قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر علی خان کے بیان کے جواب میں سردار ایاز صادق نے ایوان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے متعلقہ معاملے پر چیف وہپ حزبِ اختلاف ملک عامر ڈوگر کو باضابطہ خط ارسال کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ملک عامر ڈوگر نے ایوان میں ایک فائل دکھاتے ہوئے ‘کورٹ آرڈر’ کا حوالہ دیا تھا، تاہم اب تک وہ فائل مجھے موصول نہیں ہوئی جو ایوان میں پیش کی گئی تھی۔ جب تک عدالت کا واضح حکم موصول نہیں ہوتا، میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا’’ ایاز صادق نے کہا۔بیرسٹر گوہر علی خان کی جانب سے اپوزیشن اور حکومت میں کشیدگی کم کرنے لیے اپنے کردار کے حوالے سے دی گئی تجویز پر ایاز صادق نے کہا کہ ‘‘آپ نے فرمایا کہ میں اپنا کردار ادا کروں۔ میں پہلے بھی اپنا کردار ادا کر چکا ہوں، لیکن اس کا مجھے مناسب صلہ نہیں ملا۔ کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ آپ سب مشورہ کر لیں، میں حکومت سے بھی بات کروں گا۔ اداروں سے متعلق بیانات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے سے نہ ایوان کو فائدہ ہوتا ہے نہ ملک کو۔ ‘‘ادارے ہم سب کے ہیں۔ اپوزیشن کے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کچھ پریس کانفرنسز ہوئی ہیں جن سے انہیں بہت مایوسی ہوئی ہے انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ پاکستان میں جمہوریت اور پاکستان کے دشمن لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں نشانے پر لیا گیا لیکن اس کے باوجود ایوان میں جمہوریت کے لیے ساتھ بیٹھے ہیں۔ افواج کا ساتھ دیا، افواج کو اخراج تحسین بھی پیش کیا ہم یہ توقع نہیں کر رہے تھے سکیورٹی تھریٹ کہا جائے، انہوں نے کہا کہ وقت نازک ہے ملک انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا، سیاست میں انتشار نہیں ہونا چاہیے ایک دوسرے کو جگہ دینی چاہیے، انہوں نے کہا میں محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر کے طور پر نوٹیفائی کیا جائے۔ ایک دوسرے کو مائنس نہیں کر سکتے ایک مائنس ہوگا تو سبھی مائنس ہو جائیں گے۔ ایوان اپنا رول ادا کرے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ تمام ادویات پر بارکوڈ لگانے کے نظام پرکام جاری ہے، صارفین اب ادویات کو بارکوڈ کے ذریعہ خود بھی چیک کر سکیں گے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں نزہت صادق کے سوال پر وفاقی وزیر قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے ایوان کو بتایا کہ ادویات کوچیک کرنے کیلئے ڈرپپ کا مکمل طریقہ کار موجود ہے، جو بھی میڈیسن آتی ہیں اس کی چیکنگ ہوتی ہے، بھارت سمیت پوری دنیا سے ادویات آتی ہیں اور اس کا باقاعدہ چیک اپ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بھارت سے ادویات نہیں خرید رہا تاہم ویکسین وغیرہ بین الاقوامی اداروں کے ذریعہ پاکستان آتی ہیں۔ صارفین موبائل فونز کے ذریعہ ہی میڈیسن کے جعلی ہونے اور اس کی دیگرتفصیلات سے آگاہ ہو سکیں گے۔ عالیہ کامران کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہاکہ جس دوا کے بارے میں بات کی جا رہی ہے اس کی تحقیقات ہوئی ہے اور اس کی رپورٹ بھی آچکی ہے، وہ دوا اصلی ہے۔ ابرار احمدکے سوال پر وفاقی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ آئی الیون میں ہسپتال کے حوالہ سے معاملہ وہ وزیراعظم کے ساتھ اٹھائیں گے۔ ملک میں صحت کے پورے ایکو سسٹم کوتبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں بلدیاتی اداروں کا کردار کلیدی نوعیت کا ہے، شہلا رضا کے سوال پر وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں صحت کی صورتحال اتنی بری بھی نہیں۔ نور عالم خان کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہاکہ پولی کلینک فیز ٹو زیر تعمیر ہے۔ انجم عقیل کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہاکہ چک شہزاد ہسپتال کوویڈ کے دور میں چینی حکومت کے تعاون سے بنایا گیا تھا، کوویڈ کے بعد اسے بند کر دیا گیا تھا، آر بی سی اور اے ایچ آئی ٹی سی بند ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے زیرانتظام کئی مقامات پر دل اور دیگر خطرناک بیماریوں کے مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ نعیمہ کشور خان کے سوال پر انہوں نے کہاکہ صحت کے حوالہ سے صوبوں کے ساتھ ہماری اچھی رابطہ کاری ہے۔ وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، حکومت زرعی پیداوار میں اضافہ کیلئے جامع انداز میں اقدامات اٹھا رہی ہے، پوسٹ ہارویسٹ نقصانات کوکم کرنے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ رانا محمد حیات کے سوال پر انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال فی من گنا 450 سے شروع ہو کر 750 روپے تک پہنچا ہے، اس سال 400 سے شروع ہوا اوراب 500 سے لیکر 550 روپے ہے، اس شعبہ کو ڈی ریگولیٹ کر دیا گیا ہے۔ رسول بخش چانڈیو کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہاکہ اس وقت فی من گنا 450 سے لیکر 500 روپے اور 550 روپے من تک فروخت ہو رہا ہے۔ معین پیر زادہ کے ضمنی سوال پرانہوں نے کہاکہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کا مینڈیٹ سٹاک کی نگرانی کرنا ہے، شوگر ایڈوائزری بورڈ کی رپورٹ پر حکومت چینی کی درآمد کا فیصلہ کرتی ہے،گزشتہ سال چینی کی برآمدات سے پاکستان نے 400 ملین ڈالرکا زرمبادلہ حاصل کیا تھا اور اس برآمدات پر حکومت نے کوئی سبسڈی نہیں دی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں سید حفیظ الدین کی طرف سے پیش کیے جانے والے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ شوگر اور سیمنٹ کی پیداوار کی سخت مانیٹرنگ کی جا رہی ہے شوگر کے سیکٹر سے سات ارب روپے کا اضافی ریونیو ملا ہے جبکہ سیمنٹ کے سیکٹر سے 10 ارب روپے کا اضافی ٹیکس آیا ہے آئی ایم ایف کی کرپشن کی رپورٹ کی روشنی میں کام ہو رہا ہے۔ 31 دسمبر سے پہلے رپورٹ میں بیان کردہ سفارشات پر عمل کے لیے ایکشن پلان سامنے آ جائے گا۔ ائی ایم ایف نے رپورٹ میں جن امور کی نشاندہی کی ہے ان میں سے کچھ پر عمل درامد ہو چکا ہے اور کچھ پر عمل کیا جا رہا ہے ر کن قومی اسمبلی سید حفیظ الدین نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں ٹیکس کی چوری اور ریونیو کلیکشن میں کمی کے حوالے سے معاملے کو اٹھایا تھا۔ گزشتہ مالی سال میں 11 سال ٹرئلین روپے کا ریونیو اکٹھا ہوا تھا جو 27 فیصد گروتھ ہے گزشتہ سال انکم ٹیکس میں 28 فیصد سیلز ٹیکس میں 26 فیصد ایکسائز ڈیوٹی میں 33 فیصد اور کسٹم ڈیوٹی میں 16 فیصد کا اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ اس سال جی ڈی پی کے تناسب سے شرح 11 فیصد سے اوپر چلی جائے گی ٹیکس کے نظام میں اصلاحات ہو رہی ہیں۔ سید حفیظ الدین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ نے ہماری کارکردگی کو بے نقاب کر دیا ہے جس پر سینٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ اور سینٹ میں بھی ائی ایم ایف کی رپورٹ پر بات کی تھی، آئی ایم ایف نے بھی تسلیم کیا ہے کہ بہتری آئی ہے، رپورٹ میں کچھ سٹرکچرل خامیوں کی بات کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کی 15 سفارشات ہیں ان سفارشات پر عمل کیا جا رہا ہے،، وزیر پٹرولیم نے رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور خان شاہدہ بیگم نور عالم خان اور عالیہ کامران کی طرف سے پیش کیے جانے والے توجہ دلاؤ نوٹس جس میں کے پی کے میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ اٹھایا گیا تھا پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال گیس کی دستیابی بہت بہتر ہے۔ ادھر ملک بھر میں پانی کی شدید قلت سے متعلق وزارت آبی وسائل نے تفصیلی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی۔ دریں اثناء قومی اسمبلی نے نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی بل اور سی ڈی اے کے قانون میں ترمیم کے بل کی منظوری دے دی۔ نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے قیام کا بل و فاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین نے پیش کیا، اس بل کے تحت نیشنل  ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل کی منظوری دے دی، جس کے تحت ایک ایسی زمین جہاں پر بلڈ اپ پراپرٹی ہو اور زمین بھی موجود ہو ڈپٹی کمشنر زمین، بلڈنگ یا بلڈ اپ پراپرٹی کے لیے دو الگ الگ ایوارڈ دے سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ، علاقائی استحکام، باہمی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ میں رابطہ، علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور ایران کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتی رابطے، علاقائی امن پر گفتگو
  • دریائے ہلمند پر ایران افغان تنازع: طالبان رجیم دوستوں کو دشمن بنا رہی ہے
  • پاکستان کو پانی کے بحران کا سامنا، ایشیائی بنک: اپوزیشن مشاورت کر لے، کشیدگی کم کرانے پر تیار، سپیکر
  • وزیر اعظم کی گوادر اور گلگت بلتستان کیلیے بجلی کے منصوبوں کی منظوری
  • امریکا کا ایران کے 55 شہریوں کو ملک بدر کرنے کا اقدام
  • امریکا نے مزید 55 ایرانی ملک بدر کر دیے، تہران کا سخت ردعمل سامنے آگیا
  • سارک چارٹر ڈے کی 40 ویں سالگرہ پر وزیر اعظم کی مبارکباد
  • امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے گئے 55 ایرانی شہری جلد ایران پہنچیں گے