شہبازشریف کا ایرانی صدر سے رابطہ، پاک بھارت کشیدگی کے دوران برادرانہ سفارتی کوششوں کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سے ہفتہ کو ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی، وزیراعظم نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران کی مخلصانہ اور برادرانہ سفارتی کوششوں پر صدر پیزشکیان کا شکریہ ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر خارجہ عباس عراقچی کی کردار کشی پر ایران میں بھارت کے خلاف شدید غصہ، سفیر کو ڈیمارش
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے بالخصوص ایرانی صدر کے گزشتہ ماہ وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطے اور بحران کے دوران وزیر خارجہ عباس عراقچی کو خطے میں بھیجنے پر شکریہ ادا کیا۔
دشمن کو ذمہ دارانہ اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔
پاکستان کے خلاف ہندوستان کے بلا اشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے جس میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کی شہادت ہوئی، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے دشمن کو ذمہ دارانہ اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت اس نے بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر اتفاق کیا اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم رہے گا۔
انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ہر قیمت پر دفاع کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا، اس اقدام کو پاکستان غیر قانونی اور پاکستان کے لیے سرخ لکیر سمجھتا ہے کیونکہ یہ پانی 24 کروڑ لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔
جموں و کشمیر کا تنازعوزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس کے منصفانہ حل کو خطے میں پائیدار امن کی کلید قرار دیا۔
جنگ بندی کا خیر مقدمایران کے صدر نے حالیہ کشیدگی کے دوران شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ دونوں رہنماؤں نے پاک ایران دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دورہ ایران کی دعوتانہوں نے مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، علاقائی روابط، سلامتی اور عوامی روابط میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ایرانی صدر نے وزیراعظم کو تہران کے سرکاری دورے کی دعوت دی جسے وزیرِ اعظم نے قبول کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پاک بھارت کشیدگی پاکستان شہبازشریف صدر پیزشکیان وزیراعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران پاک بھارت کشیدگی پاکستان شہبازشریف صدر پیزشکیان انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
گو اے آئی ہب کا آغاز پاک سعودیہ کے درمیان دہائیوں سے جاری برادرانہ تعلقات میں نئے باب کا اضافہ ہے، شزہ فاطمہ خواجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ گو اے آئی ہب کا آغاز پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری برادرانہ تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے، گو اے آئی ہب روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، تکنیکی تربیت فراہم کرے گا، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا اور مقامی اسٹارٹ اپس کو عالمی سطح پر اپنا دائرہ کار بڑھانے میں مدد دے گا، یہ اقدام وزیراعظم کے ڈیجیٹل نیشن پاکستان کے ویژن اور قومی اے آئی پالیسی کے مطابق ہے، اس ہب کے ذریعے عالمی آؤٹ سورسنگ کی تین ممالک کی فہرست میں شامل کرنے والے پاکستانی فری لانسرز اب سعودی کمپنیوں کو دور سے خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔(جاری ہے)
ہفتہ کو سعودی عرب کے گو ٹیلی کمیونیکیشنز گروپ نے یہاں پاکستان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) ہب کا آغاز کیا، جس کا مقصد تحقیق کو فروغ دینا، ڈیجیٹل حل فراہم کرنا اور فری لانسرز اور ٹیک کمپنیوں کے درمیان روابط قائم کرنا ہے۔وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ، سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی، نیشنل کوآرڈینیٹر ایس آئی ایف سی جنرل سرفراز احمد، گو گروپ کے سی ای او یحییٰ بن صالح المنصور اور سی ای او پی ایس ای بی ابوبکر نے مشترکہ طور پر گو اے آئی ہب کا افتتاح کیا۔ اس اقدام کا آغاز سعودی عرب کے گو ٹیلی کمیونیکیشنز گروپ کے اشتراک سے کیا گیا ہیجس کا مقصد مصنوعی ذہانت کی تحقیق، علم کے تبادلے، ڈیجیٹل صلاحیت کی ترقی اور ٹیکنالوجی حل کی مشترکہ تخلیق کو فروغ دینا ہے تاکہ ڈیجیٹل شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط کیا جا سکے۔اپنے خطاب میں شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ گو اے آئی ہب کوئی روایتی معاہدہ یا ایک بار کا لین دین نہیں بلکہ ایک پائیدار ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جو پاکستانی پیشہ ور افراد اور کاروباریوں کو سعودی کاروباروں کے ساتھ سفر یا اضافی وسائل خرچ کیے بغیر براہ راست رابطے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہب کے ذریعے پاکستانی فری لانسرز جو پہلے ہی پاکستان کو عالمی آؤٹ سورسنگ کے سرفہرست تین ممالک میں شامل کر چکے ہیں ، اب سعودی کمپنیوں کو دور سے خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈیٹا انفراسٹرکچر میں بڑی سرمایہ کاری اس اقدام کی پیروی کرے گی، جو پاکستان کے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی حمایت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام وزیراعظم کے ڈیجیٹل نیشن پاکستان کے وڑن اور قومی اے آئی پالیسی کے مطابق ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کی پالیسیاں کاغذوں سے نکل کر عملی میدان میں آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستقبل کے تعاون کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔منصوبے کو بہت سی آنے والی کامیابیوں کا پہلا قطرہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان جلد ہی اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری دیکھے گا۔وفاقی وزیر نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) اور وزیراعظم کی قیادت میں وفاقی وزرائ کی ٹیم کی کوششوں کو سراہا، جنہوں نے اس بڑے منصوبے کو حقیقت بنانے کے لیے سخت محنت کی۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری میں واضح اضافہ، ابھرتے ہوئے تکنیکی ٹیلنٹ اور ملک بھر میں مصنوعی ذہانت کے مراکز کے پھیلاؤ کے ساتھ پاکستان اب نتائج دیکھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمیشہ اچھے اور مشکل وقتوں میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور یہ شراکت داری ٹیکنالوجی اور جدت میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرتی ہے۔وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان آئی ٹی شعبے میں حال ہی میں طے پانے والے 17 نئے معاہدے تعاون کو مزید بڑھائیں گے۔انہوں نے تمام فریقین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں برادر ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت کے تحت مستقبل میں سینکڑوں نئے معاہدوں میں سے چند ہیں۔پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا کہ گو اے آئی ہب مصنوعی ذہانت اور نئے ڈیجیٹل حل پر توجہ دے گا، یہ ہب علم کے تبادلے، مہارتوں کی ترقی اور پاکستان میں ٹیلنٹ کی ترقی میں بھی مدد دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کمپنی نے امریکہ کے سلیکون ویلی میں ایک ہب کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے اور اب اسی وڑن کو پاکستان لا رہی ہے۔سفیر نے کہا کہ یہ منصوبہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان گہرے برادرانہ تعاون اور مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ اقدام جدت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور علم کے تبادلے کے لیے ہماری مشترکہ وابستگی کو اجاگر کرتا ہے۔ ہم مزید منصوبوں کے منتظر ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت کو مضبوط کریں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ہب طویل مدتی فوائد، نئے مواقع اور دونوں برادر ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات لائے گا۔گو گروپ کے سی ای او یحییٰ بن صالح المنصور نے کہا کہ سلیکون ویلی کے بعد اسلام آباد میں گو اے آئی ہب کا آغاز سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل جدت اور ترقی میں تعاون کا ایک نیا باب ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستان کی قیادت کے مشترکہ وڑن کی عکاسی کرتا ہے جو دوطرفہ تکنیکی اور معاشی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں گو اے آئی ہب کا آغاز پاکستان کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم، با صلاحیت نوجوانوں اور جدت کے امکانات پر ہمارے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم سعودی اور پاکستانی ٹیکنالوجی منظرناموں کو جوڑ کر اس تعلق کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہاں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمپنی کی ڈیٹا سینٹرز اور سائبر سکیورٹی انفراسٹرکچر میں آنے والی سرمایہ کاری پاکستان میں ایک مضبوط ڈیجیٹل مستقبل کی بنیاد رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل تبدیلی کا بے پناہ پوٹینشل ہے۔ مل کر، ہم جدت کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور اپنے لوگوں کے لیے نئے مواقع کھول سکتے ہیں۔انہوں نے پاکستانی کمپنیوں اور اداروں کو دعوت دی کہ وہ گو اے آئی ہب کے ساتھ مل کر سعودی مارکیٹ میں اے آئی سے متعلق مواقع تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ٹیلنٹ کو اس تعاون سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے اے آئی سے چلنے والے حل تیار کیے جائیں۔سی ای او پی ایس ای بی ابوبکر نے اس اقدام کے تیزی سے عملی شکل اختیار کرنے پر روشنی ڈالی، جو سعودی عرب اور پاکستان کی قیادت کے درمیان مضبوط ہم آہنگی اور ٹیکنالوجی تعاون کے بڑھتے ہوئے جوش کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دلچسپ پروگرام کو اگر ہم اسے ایک کیس اسٹڈی کے طور پر لیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب چیزیں ہم آہنگ ہوتی ہیں، ترقی تیزی سے ہوتی ہے۔ ہم صرف تین ہفتوں پہلے گو ٹیلی کام کے دفتر میں تھے اور اب ہم یہاں اس کا باضابطہ آغاز کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گو ٹیلی کام کی ٹیم نے تین ہفتوں کے اندر سب کچھ ترتیب دیا۔گو اے آئی ہب کو "مثالی ہم آہنگی اور سب کے لیے جیت’’ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستانی اسٹارٹ اپس، ٹیک فرموں، اور سروس فراہم کنندگان کے لیے سعودی مارکیٹ اور عالمی ٹیکنالوجی نیٹ ورکس سے رابطہ قائم کرنے کے وسیع مواقع کھولے گا۔